اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جولائی 2025ء) بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس کے سینئر رہنما اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے اعلان کیا ہے کہ وہ بھارت کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ سے تعلق رکھنے والے ان 22 یتیم بچوں کی تعلیم کے تمام اخراجات اٹھائیں گے جو مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے دوران یتیم ہوئے تھے۔

یہ بچے اس متنازعہ علاقے کے مغربی حصے پونچھ سے تعلق رکھتے ہیں جو پاکستان کے ساتھ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب واقع ہے۔

دریں اثنا منگل کے روز بھارتی حکام نے بتایا کہ پہلگام حملے میں مبینہ طور پر ملوث تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے، جس حملے نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعے کو جنم دیا تھا۔

(جاری ہے)

راہول گاندھی کے منصوبے کی مزید تفصیلات

جموں و کشمیر کانگریس کے مطابق، راہول گاندھی ان بچوں کی تعلیم کا خرچ ان کی گریجویشن تک خود برداشت کریں گے۔

جموں و کشمیر کانگریس کے صدر طارق حمید کرّا جموں و کشمیر نے بتایا کہ ’’راہول گاندھی نے پونچھ میں بمباری کے بعد متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی تھی۔ انہوں نے ہمیں ہدایت دی کہ ہم ان بچوں کی فہرست تیار کریں جنہوں نے اپنے والدین، خاص طور پر خاندان کی کفالت کرنے والے والد یا والدہ کو کھو دیا ہے، اور ہم نے یہ فہرست انہیں فراہم کر دی۔

‘‘

صرف ضلع پونچھ میں مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان چار دن کی گولہ باری اور ڈرون حملوں کے نتیجے میں 13 عام شہری ہلاک ہوئے، جبکہ مجموعی طور پر 28 افراد کی ہلاکت رپورٹ ہوئی۔

کرّا کے مطابق، ان بچوں کے لیے مالی امداد کی پہلی قسط بدھ کو جاری کی جائے گی۔

راہول گاندھی نے اپریل 2024 کے انتخابات کے بعد لوک سبھا (بھارت کی پارلیمان کے ایوانِ زیریں) میں قائدِ حزبِ اختلاف کی حیثیت سے خدمات انجام دینا شروع کیں۔

اس سے قبل وہ کانگریس پارٹی میں مختلف اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں، جن میں پارٹی کی صدارت بھی شامل ہے۔ بھارتی پارلیمان میں عسکری کارروائیوں پر بحث

پہلگام حملے کے بعد بھارتی فوج نے ’’آپریشن سیندور‘‘ کے نام سے پاکستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں دہشت گردی کے ڈھانچے کو نشانہ بنانے کے لیے کارروائیاں شروع کیں۔

یہ کارروائیاں اپریل میں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے مہلک حملے کے جواب میں کی گئیں، ج میں 26 افراد، جن میں زیادہ تر ہندو مرد تھے، ہلاک ہوئے تھے۔

گزشتہ پیر سے شروعہونے والے بھارتی پارلیمان کے مانسون اجلاس کے دوران ''آپریشن سیندور‘‘ پر گرما گرم بحث ہوئی۔

وزیرِ اعظم نریندر مودی نے منگل کو پارلیمان کے اجلاس میں بحث کا جواب دیتے ہوئے اپوزیشن پر پاکستان کے پروپیگنڈے کو فروغ دینے کا الزام لگایا اور دعویٰ کیا کہ پاکستان کو ایسا جواب دیا گیا جس کو وہ کئی سالوں تک یاد رکھے گا۔

دوسری طرف راہول گاندھی نے پہلگام حملے کو مودی حکومت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ 29 بار یہ دعویٰ کرچکے ہیں کہ انہوں نے ہی بھارت اور پاکستان کے درمیان فائر بندی کرائی۔ راہول گاندھی نے وزیر اعظم مودی کو چیلنج کیا کہ اگر ان میں ہمت ہے تو ٹرمپ کا نام لے کر کہیں کہ وہ جنگ بندی کے بارے میں جھوٹ بول رہے ہیں۔‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارت اور پاکستان کے درمیان راہول گاندھی نے

پڑھیں:

کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف

واشنگٹن (ویب ڈیسک)امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں آٹزم ہوسکتا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا کہ حمل کے دوران کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر یعنی بات چیت میں تاخیر اور حرکتی صلاحیتوں کی کمی جیسے دماغی امراض کا امکان ڈھائی فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔امریکا کے میساچیوسٹس جنرل ہسپتال کی جانب سے کی گئی ایک جامع تحقیق دوران مارچ 2020 سے مئی 2021 تک میس جنرل بریگھم ہیلتھ سسٹم میں ہونے والی 18,336 بچوں کی پیدائش کے مکمل طبی ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا۔

تحقیق کے دوران ماں کے لیبارٹری سے تصدیق شدہ کووڈ 19 ٹیسٹ اور بچوں کی تین سال کی عمر تک دماغی نشوونما کی تشخیص کا موازنہ کیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں دماغی امراض کی شرح 16.3 فیصد تھی جب کہ کورونا سے غیر متاثرہ ماؤں کے بچوں میں یہ شرح 9.7 فیصد رہی۔اسی طرح دیگر خطرات (ماں کی عمر، تمباکو نوشی، سماجی پس منظر) کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد بھی کورونا سے متاثرہ خواتین کے بچوں میں آٹزم کا خطرہ 1.3 گنا زیادہ ثابت ہوا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ مجموعی طور پر کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے بچوں میں عام خواتین کے مقابلے آٹزم ہونے کا خطرہ ڈھائی فیصد تک زیادہ تھا۔خطرہ لڑکوں میں نمایاں طور پر زیادہ اور تیسری سہ ماہی (حمل کے آخری تین ماہ) میں انفیکشن ہونے پر سب سے بلند پایا گیا۔تحقیق کاروں کے مطابق، لڑکوں کا دماغ ماں کی سوزش (inflammation) سے زیادہ حساس ہوتا ہے اور تیسری سہ ماہی دماغ کی نشوونما کا اہم مرحلہ سمجھا جاتا ہے۔امریکی سی ڈی سی کے مطابق 2022 میں ہر 31 میں سے ایک بچے میں 8 سال کی عمر تک آٹزم کی تشخیص ہوئی جو 2020 کے 36 میں سے ایک بچے کی شرح سے کہیں زیادہ ہے۔تاہم بعض ماہرین کا خیال ہے کہ بچوں میں آٹزم کی زیادہ شرح کا سبب کوئی بیماری یا وبا نہیں بلکہ تشخیص اور اسکریننگ کے بہتر نظام سے ہوسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • یوکرین پرروسی فضائی حملہ، 2 بچوں سمیت 6 افراد ہلاک،بلیک آئوٹ
  • روس کے یوکرین پر فضائی حملے، 2 بچوں سمیت 9 افراد ہلاک
  • بھارت میں گرفتار ہونے والے سارے جاسوس پاکستانی چاکلیٹ کیوں کھاتے ہیں؟
  • مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ
  • کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
  • بھارت کے زیر قبضہ ریاستوں میں آزادی کی تحریکیں زور پکڑ گئیں
  • چوروں کی طرح داخل ہونے والے پناہ گزین نہیں دہشت گرد ہیں، خواجہ آصف کا افغان وفد کے بیان پر رد عمل
  • نیٹ پریکٹس کے دوران زخمی ہونے والے نوجوان کرکٹر چل بسے