اسلام آباد:

وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے15سال پرانے قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کی تشکیل نو اور وفاقی اکائیوں میں فنڈز کی تقسیم کیلیے آبادی 24.15 کروڑ تک منجمد کرنے کی سفارش کردی۔

اپنی سفارشات میں انھوں نے وزیر اعظم شہباز شریف پر زور دیا کہ قومی مالیاتی کمشین ایوارڈ جس کی آئینی مدت 5سال تھی، تاحال فعال اور نئے فارمولے پر مرکز اور صوبوں میں عدم اتفاق کے باعث صدر مملکت اس ایوارڈ کو ہرسال توسیع دے رہے ہیں،وفاقی حکومت پر شدید دبائو کے پیش نظر اس کی تشکیل نو ضروری ہے۔

انہوں نے پانی اور موسمیاتی خطرات سمیت دیگر اشاریئے بھی منجمد کرنے کی سفارش کی۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے یہ سفارش ایسے وقت کی ہے جب 10ویں قومی مالیاتی کمشین 21 جولائی کو ختم ہو چکا،اور وزارت خزانہ نیا کمیشن تشکیل دے رہی ہے.

11 ویں کمیشن کیلئے سندھ نے اسد سعید کو برقرار، بلوچستان نے جناب فرمان کو نامزد، جبکہ مشرف رسول سیاں خیبر پختونخوا کی دوبارہ نمائندگی، ناصر کھوسہ پنجاب کے نمائندگی کر سکتے ہیں۔

وزیر منصوبہ بندی نے وسائل کی تقسیم کیلئے محض آبادی کے بجائے ترقی پر مبنی نیا کثیر جہیتی فارمولا تجویز کیا ہے ۔ اس وقت صوبوں میں 82 فیصد وسائل کی تقسیم آبادی کی بنیاد پر ہے، جوبڑھتی آبادی پر قابو پانے کی کوششوں کے منافی اور آبادی بڑھا چڑھا پر پیش کرنے کا ذریعہ بن چکی ہے۔

وزیر منصوبہ بندی نے صوبائی محاصل کو ایک نیا معیار بنانے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں میں زیادہ ٹیکس جی ڈی پی تناسب اور مضبوط ڈیجیٹل ٹیکس انفراسٹرکچر کے مطابق وسائل تقسیم کرنے کی ضرورت ہے، این ایف سی ایوارڈ میں شیئر پر بہت زیادہ انحصار کی وجہ صوبے مقامی ٹیکس بیس کو توسیع دینے سے گریزاں ہیں۔

انہوں نے جنگلات کا رقبہ بڑھانے، ان کی بحالی اور موسمیاتی موافقت کیلئے سرمایہ کاری،انسانی وسائل کی ترقی کے نتائج کو بھی وسائل کی تقسیم کی جوڑنے کی سفارش کی جس میں تعلیم، صحت اور صنفی مساوات ترجیح ہوں،آبی خطرات اور پائیدار آبی انفراسٹرکچر اور منجمنٹ میں سرمایہ کاری کو نیا معیار بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ 42.5 فیصد شیئر میں سے وفاقی حکومت کو سالانہ 150 ارب روپے سے زائد آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، ضم اضلاع اور وفاقی علاقے پر خرچ کرنا پڑتے ہیں،یہ علاقے بھی صوبوں کی طرح قابل تقسیم پول میں اپنے حصے کے حق دار ہیں۔

اسی طرح بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے وفاقی حکومت716  ارب مختص کرتی ہے، جبکہ18ویں ترمیم کے بعد سماجی تحفظ صوبوں کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاق کیلئے مناسب مالیاتی گنجائش کے بغیر سپیشل اکنامک زونز، ڈیجیٹل پاکستان، نیشنل گرڈ، ڈیمز ، انسانی وسائل کی ترقی سمیت تمام اہم قومی اہمیت کے پروگراموں پر عمل درآمد مشکلات کا شکار رہے گی۔

آئین کے تحت نئے فارمولے پر پانچوں حکومت کا اتفاق رائے لازمی ہے، اگر حکومت بھی اختلاف کرتی ہے تو ایوارڈ میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔

ادھر کراچی میں ایک کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب میں وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ تخلیقی صنعت اور ثقافتی معیشت صرف تفریح کے ذرائع نہیں، طاقت، شناخت اور معیشت کے تزویراتی وسائل بھی ہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی سفارش انہوں نے کی تقسیم وسائل کی کرنے کی کہا کہ

پڑھیں:

طاقتور لوگ جب وسائل پر قبضہ کریں گے تو غم و غصہ تو پیدا ہو گا، حافظ نعیم

لاہور میں خطاب میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ عدل کے نظام انصاف کیلئے پاکستان بنایا گیا تھا۔ پولیس کو راستے سے ہٹانا ہمارے لیے کوئی مسئلہ نہیں تھا، لیکن ہم لڑنا نہیں چاہتے، بلکہ بلوچستان کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کمیٹی پر آج سے کام شروع نہیں ہوا تو پھر میں لانگ مارچ کا آغاز کروں گا اور پھر ہم دیکھیں گے کہ کون ہمارا راستہ روکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سازشیں کرنیوالا حکمران طبقہ ہے اور سرمایہ داروں کیساتھ مل کر لوٹ مار کا سلسلہ جاری ہے، طاقتور لوگ جب وسائل پر قبضہ کریں گے تو غم و غصہ تو پیدا ہو گا۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے لاہور پریس کلب کے باہر دھرنے کے دوسرے روز شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ بلوچ عوام کے ساتھ ہیں۔ پورا پاکستان بلوچستان کیساتھ ہے۔ انہوں ںے کہا کہ جماعت اسلامی سب کے حقوق کیلئے بات کرتی ہے اور ہمیں معلوم ہے پنجاب، بلوچستان کی حکومت فارم 47 والی ہے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ عدل کے نظام انصاف کیلئے پاکستان بنایا گیا تھا۔ پولیس کو راستے سے ہٹانا ہمارے لیے کوئی مسئلہ نہیں تھا، لیکن ہم لڑنا نہیں چاہتے، بلکہ بلوچستان کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کمیٹی پر آج سے کام شروع نہیں ہوا تو پھر میں لانگ مارچ کا آغاز کروں گا اور پھر ہم دیکھیں گے کہ کون ہمارا راستہ روکتا ہے۔ سیدھے طریقے سے آج ہی مذاکرات شروع کریں۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بلوچ، پشتونوں کو عزت دو۔ بلوچ نوجوانوں کے زخموں پر مرہم رکھنا ہو گا۔ بلوچستان کے لاپتا نوجوانوں کے حکومت شواہد پیش کرے اور لاپتا کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں۔ کمیشن میں لاپتا نوجوانوں کو پیش کیا جائے اور اگر کوئی مجرم یا ملک دشمن ہے تو عدالتوں میں پیش کرو۔ انہوں نے کہا کہ غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنا چھوڑ دو اس طرح ریاستیں نہیں چلتیں۔ معدنیات پر پہلا حق مقامی لوگوں کا ہے اور تمام لوگوں کے حقوق کا خیال رکھا جائے۔ بلوچستان کے نوجوانوں کو ان کے حقوق دیئے جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • گاڑیوں میں سیفٹی اسٹینڈرڈز کی عدم موجودگی یا خلاف ورزی پر 3 سال قید اور ایک کروڑ روپے تک جرمانے کی سزا
  • طاقتور لوگ جب وسائل پر قبضہ کریں گے تو غم و غصہ تو پیدا ہو گا، حافظ نعیم
  • پاکستانی ڈرامے نیٹ فلکس اور ایمازون پر، احسن اقبال کے بیان پر پاکستانی کیا کہتے ہیں؟
  • ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ لانچ: احسن اقبال کی قوم کو مبارکباد
  •  پاکستانی سیارے کی خلا میں لانچنگ، احسن اقبال چین پہنچ گئے 
  • وزیراعلیٰ سندھ نے 646 اساتذہ تدریسی لائسنس تقسیم کردیے
  • رضا ربانی کی احسن اقبال کے این ایف سی ایوارڈ سے متعلق بیان کی مذمت
  • پبلک ٹرانسپورٹ کیا سب کا حق نہیں؟
  • وزیراعظم جلد گرین لائن بس کے فیز 2 منصوبے کا سنگ بنیاد رکھیں گے، وفاقی وزیر