وزیراعظم آزاد کشمیر سے 16 ویں بلوچستان نیشنل ورکشاپ کے وفد کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
چوہدری انوار الحق نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کشمیریوں کے لیے استصواب رائے کا حق تسلیم شدہ ہے، جب ریفرنڈم ہو جائے گا تو پھر ہم تحریک تکمیل پاکستان کو منطقی انجام تک پنچائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق سے 16 ویں بلوچستان نیشنل ورکشاپ کے 105 رکنی وفد نے بریگیڈئیر بلال غفور کی سربراہی میں اتوار کو ملاقات کی۔ ملاقات میں وزرائے حکومت پیر محمد مظہر سعید شاہ، عبدالماجد خان اور میاں عبدالوحید بھی موجود تھے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کشمیریوں کے لیے استصواب رائے کا حق تسلیم شدہ ہے، جب ریفرنڈم ہو جائے گا تو پھر ہم تحریک تکمیل پاکستان کو منطقی انجام تک پنچائیں گے، ہم کشمیری یو این چارٹر کے تحت بھارت کے خلاف سیلف ڈیفنس کا حق استعمال کر سکتے ہیں، جہاد اٹل حقیقت ہے ہمیں اس بارے گفتگو کرنے سے ڈرنا نہیں چاہیے، کشمیری جز نہیں کل کی بنیاد پر پاکستان سے الحاق کریں گے، پاکستان ایمان کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے حق کی بات کرنا کوئی جرم نہیں، جب آپ حقوق کی بات کرتے تو فرائض بھی ادا کرنے چاہئیں، نظریات پر حاوی ہو کر ریاستی نظریہ کو زنگ آلود کرنے کی کوشش کے دوران ریاست حرکت میں آتی ہے، ہم نے ہمیشہ طاقت کے استعمال سے کنارہ کشی کی ہے، ملک اور آئین مقدم ہیں، آزاد کشمیر کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے بھارت اربوں روپے کی فنڈنگ کر رہا ہے، بھارت سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا بھر میں فیک اکاؤنٹس کا استعمال کرتے ہوئے آزاد کشمیر اور پاکستان کے خلاف لابنگ کرتا ہے، بھارت نیو ڈاکٹرائن آف وار جس میں فکری انتشار کو فروغ دینا ہے، کے لیے کام کر رہا ہے۔ بلوچستان میں محرومیاں بھی ہیں لیکن اس قدر جدید اسلحہ بلوچستان میں کہاں سے آیا؟ سوچنا چاہیے۔ بلوچستان میں انتشار کے باوجود اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہے کہ اس ملک میں آئین کے تابع رہ کر کام کرنا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
آزاد کشمیر کے سرحدی گاؤں میں چیتا 8 سالہ بچی کو گھر سے اٹھاکر لے گیا، لاش برآمد
جویریہ کے اچانک لاپتا ہونے پر اہل خانہ اور اہلِ محلہ نے فوری طور پر تلاش شروع کی اور تین گھنٹے تک قریبی کھیتوں اور جنگلات میں تلاش جاری رکھی، بالآخر بچی کی لاش گھر سے تقریباً نصف کلومیٹر دور ایک گھنے جھاڑیوں والے علاقے سے ملی۔پولیس اہلکار نے بتایا کہ چیتے نے مبینہ طور پر جاویریہ کی گردن پر کاٹا، اس کا خون چوسا اور پھر لاش کو جھاڑیوں میں چھوڑ کر قریبی جنگل کی طرف فرار ہو گیا۔اس واقعے نے پورے علاقے کو صدمے میں مبتلا کر دیا ہے اور خوف کے باعث کئی دیہاتی گھروں میں محصور ہو گئے ہیں۔آزاد جموں کشمیر کے ضلع جہلم ویلی کے سرحدی گاؤں میں خونخوار چیتے نے 8 سالہ بچی کی جان لے لی۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ یہ دلخراش واقعہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب واقع گاؤں پنڈو نالہ میں پیش آیا، جو چناری سے تقریباً 15 کلومیٹر اور مظفرآباد سے 65 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔چناری پولیس اسٹیشن کے اہلکار عبد الواحد کے مطابق 8 سالہ جویریہ بنت غلام مصطفیٰ اعوان دوسری جماعت کی طالبہ تھی، اپنے گھر کے صحن میں کھیل رہی تھی کہ اچانک ایک چیتا نمودار ہوا اور اسے اٹھا کر لے گیا۔