ہندوتوا اور صہیونی گٹھ جوڑ ، خطے میں انتشار کی اصل وجہ!
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
مسلمانوں سے نفرت کی بنیاد پر جنگی جنون سر پر سوار کیے بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ خطے کے لیے بڑا خطرہ بن گیا۔
پاکستان کی جانب سے ایران پر اسرائیلی جارحیت کیخلاف دو ٹوک مؤقف اختیار کیا گیا ہے، اس حوالے سے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہےکہ پاکستان ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا ہے۔ایران اور پاکستان فلسطین کے مسئلے پر بھی یکساں مؤقف رکھتے ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم پاکستان شہباز شریف بھی دو ٹوک الفاظ میں کہہ چکے ہیں کہ فلسطین کی ایک آزاد ریاست کا قیام ہی اس مسئلے کا پائیدار حل ہے۔ دوسری جانب ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے بھی دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر پاکستان کا مؤقف نہایت قابل ستائش ہے۔ دراصل خطے میں انتشار کی بنیادی وجہ ہندوتوا اور صہیونی گٹھ جوڑ ہے۔
اُدھر بھارتی میڈیا کے ارنب گوسوامی نے ایران پر اسرائیلی حملے کو حماس کے اسرائیل پر حملے سے جوڑتے ہوئے کہا کہ ’’پہلے کس نے شروع کیا‘‘۔ مختلف بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی ایران دشمنی واضح نظر آتی ہے۔
سابق بھارتی میجر گوراو آرِیا نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کو براہِ راست ٹی وی پر پر غلیظ القابات دیے۔ اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد بھارت کے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے اسرائیل بھارت دوستی کے حق میں آوازیں اٹھ رہی ہیں۔
بھارتی ایکس اکاؤنٹ سے لکھا گیا کہ ہم ایٹمی ایران نہیں چاہتے ۔ اسرائیل ایران سے لڑ رہا ہے اور ہندوستان -پاکستان تنازع میں اسرائیل ہندوستان کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
جو حکمت عملی پاکستان کیخلاف بھارتی جارحیت میں نظر آئی، وہی حکمت عملی ایران پر اسرائیلی حملوں میں بھی دکھائی دی ہے۔ بھارتی ایکس اکاؤنٹ سے کیے گئے ٹوئٹ کے مطابق ’’مودی کے بھارت نے اسرائیل کو ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا اعتماد دیا، خاص طور پر پاکستان کے خفیہ اڈوں پر حملوں کی بنیاد پر ‘‘۔
بھارت کی اسرائیلی حمایت ایران کے خلاف بڑا خطرہ ہے۔ ایران اگر بھارتی رویے پر خاموش رہے گا تو اس کے خطے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ ایران کو اپنے قومی سلامتی مفادات کے تحت بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ پر گہری نظر رکھنی ہوگی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا ، کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کےلئے تیار ہیں.اسحاق ڈار
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )وزیر خارجہ سینیٹراسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا ، بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کےلئے تیار ہیں تاہم پاکستان کسی سے مذاکرات کی بھیک نہیں مانگے گا،انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا ایک خود مختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ہے، قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کی مذمت کافی نہیں، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا، غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے.(جاری ہے)
قطری نشریاتی ادارے ”الجزیرہ“ سے انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) فورم پر قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے پاکستان نے ہمیشہ تنازعات کا بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی. ان کا کہنا تھا کہ قطر کے دوست اوربرادرملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردارادا کیا، دوحہ میں عرب اسلامی ہنگامی اجلاس بہت اہمیت کا حامل ہے، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام ہے، اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں،اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیارکرنا ہوگا. اسحاق ڈار کاکہنا تھا کہ اسرائیلی حملوں کی صرف مذمت ہی کافی نہیں ہے بلکہ اس کے خلاف واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا ہے دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا. سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ کے عوام انتہائی مشکل وقت گزار رہے ہیں، غزہ میں فلسطینی عوام کی نسل کشی جاری ہے، وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے امت مسلمہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف متحد ہے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھارت کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا کیونکہ وہ سندھ طاس معاہدے سے فرار چاہتا ہے. انہوں نے کہا ہے کہ مسائل کے حل کے لئے مذاکرات بہترین راستہ ہے اور پاکستان امن پسند ملک ہے جو مذاکرات سے مسائل کاحل چاہتا ہے بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہیں تاہم اسحاق ڈار نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کسی سے مذاکرات کی بھیک نہیں مانگے گا. اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، پاکستان کے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیارموجود ہیں، پاکستان کے پاس مضبوط افواج ،دفاعی صلاحیتیں موجود ہیں، ہم کسی کو اپنی خودمختاری اورسالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں.