ٹرمپ مذاکرات چاہتے ہیں تو پہلے ہمیں ایٹمی طاقت تسلیم کریں؛ شمالی کوریا کا دوٹوک جواب
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
شمالی کوریا نے ایک بار پھر اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام پر کسی بھی قسم کے سمجھوتے کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بار اس عزم کا اظہار شمالی کوریا کے حکمراں کِم جونگ اُن کی بہن کم یو جانگ نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کیا ہے۔
انھوں نے واضح کیا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات خراب نہیں تاہم شمالی کوریا ایٹمی پروگرام پر کوئی بات چیت یا رعایت ممکن نہیں۔
کم یو جانگ نے مزید کہا کہ امریکا مذاکرات دوبارہ شروع کرنا چاہتا ہے تو پہلے شمالی کوریا سے ایٹمی پروگرام کو ختم کرنے کے مطالبے سے دستبردار ہو۔
شمالی کوریا کے حکمراں کی بہن کم یو جانگ کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کو شمالی کوریا کو ایک ایٹمی طاقت کے طور پر تسلیم کرنا پڑے گا۔
شمالی کوریا کے کسی طاقتور شخصیت کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب حکمراں کم جونگ اُن ممکنہ طور پر روس کا دورہ کرنے والے ہیں۔
ادھر امریکا اور اس کے اتحادی شمالی کوریا کے روس کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات اور چین کے ساتھ تعاون پر گہری نظر رکھے ہوئے جو خطے میں کسی نئی صف بندی کا آغاز ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی عندیہ دیا کہ وہ 2018 میں شروع ہونے والے سفارتی عمل کو بحال دیکھنا چاہتے ہیں۔ تاہم ان کی حالیہ پالیسی سخت اور غیر لچکدار نظر آتی ہے۔
شمالی کوریا کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں پر اصرار بین الاقوامی سطح پر ایک بار پھر کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے جب کہ امریکا اور اس کے اتحادی اس موقف کو عالمی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شمالی کوریا کے
پڑھیں:
ایران کا جوہری تنصیبات مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-01-23
تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا، تاہم ملک ایٹمی ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق یہ بات ایرانی صدر نے ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے دورے کے دوران کہی جہاں انہوں نے ملک کی جوہری صنعت کے سینئر حکام سے ملاقات کی۔ انہوں نے سرکاری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’عمارتوں اور فیکٹریوں کو تباہ کرنے سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، ہم انہیں دوبارہ تعمیر کریں گے اور اس بار زیادہ طاقت کے ساتھ‘، ’ہمارا سارا جوہری پروگرام عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے ہے یہ بیماریوں کے علاج اور عوام کی صحت کے لیے ہے‘۔ خیال رہے کہ جون میں امریکا نے ایران کی ان جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے جنہیں امریکا کے مطابق ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام کا حصہ سمجھا جاتا ہے تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر غیر فوجی مقاصد کے لیے ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر تہران نے جون میں امریکی حملوں سے تباہ شدہ جوہری تنصیبات کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی تو وہ ایران کے جوہری مراکز پر نئے حملوں کا حکم دیں گے۔