اگر دوبارہ جارحیت کی تو مزید سخت جواب ملیگا، سید عباس عراقچی کا امریکہ کو انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایک ملین سے زائد ایرانیوں کو میڈیکل ریڈیو آئسوٹوپس کی ضرورت ہے جو تہران کے ریسرچ ری ایکٹر میں تیار ہوتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے امریکی حکام کی دھمکیوں کے جواب میں متنبہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر دوبارہ ایسی غلطی کی گئی تو ہم پہلے سے زیادہ سخت جواب دیں گے جسے دنیا کی آنکھوں سے چھپانا ممکن نہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سات ہزار سالہ تہذیب رکھنے والا ملک ایران، کبھی بھی دھمکیوں اور ہے دھونس سے نہیں دبے گا۔ ایرانیوں نے کبھی غیروں کے سامنے سر نہیں جھکایا اور وہ صرف عزت کے جواب میں احترام دیتے ہیں۔ سید عباس عراقچی نے امریکی تعاون سے ہونے والی صیہونی عسکری مہم جوئی کے حوالے سے کہا کہ ایران کو بخوبی علم ہے کہ اس حالیہ امریکی-اسرائیلی جارحیت کے دوران ہمارے اور ہمارے دشمنوں کے ساتھ کیا ہوا ہے، بشمول اُن نقصانات کے جو ابھی تک چھپائے جا رہے ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ایرانی وزیر خارجہ کسی بھی امریکی دراندازی پر انتباہ جاری کر چکے ہیں، آج ایک بار پھر انہوں نے کہا کہ اگر دوبارہ کوئی نیا ایڈونچر کیا گیا تو ہم بلاشبہ پہلے سے زیادہ سخت جواب دیں گے۔ ہمارے جواب کے اثرات دنیا سے چھپائے نہیں جا سکیں گے۔ انہوں نے ایران کی پُرامن جوہری توانائی کی ضروریات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک ملین سے زائد ایرانیوں کو میڈیکل ریڈیو آئسوٹوپس کی ضرورت ہے جو تہران کے ریسرچ ری ایکٹر میں تیار ہوتے ہیں۔ یہ ری ایکٹر، جسے امریکہ نے بنایا تھا، 20 فیصد تک افزودہ یورینیم سے چلتا ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ یورینیم کی افزودگی ایران کی ضرورت ہے کیوں کہ ہمیں اپنے نئے جوہری ری ایکٹرز کے ایندھن کے لیے بھی یورینیم کی افزودگی درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی جانوں کی حفاظت سے متعلق اپنی مقامی اور پُرامن ٹیکنالوجی میں کی گئی بھاری سرمایہ کاری کے ثمرات کو کوئی بھی عقلمند انسان، صرف بیرونی طاقتوں کی خواہش پر ترک نہیں کرے گا۔ انہوں نے امریکہ و اسرائیل کے نطنز، فردو اور اصفہان کے جوہری مراکز پر حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ غیر قانونی بمباری نے ہمارا موقف ثابت کر دیا کہ اس مسئلے کا کوئی عسکری حل موجود نہیں۔ اگر ہمارے جوہری پروگرام کے غیر امن مقاصد کی جانب مڑنے کے بارے میں خدشات تھے، تو فوجی آپریشن تو ناکام ہو چکا ہے۔ لیکن شاید بات چیت کا کوئی راستہ نکال سکتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سب جان لیں کہ ہم نے اپنا پُرامن جوہری پروگرام خریدا نہیں، بلکہ اپنے خون، پسینے اور آنسوؤں سے حاصل کیا ہے۔ سید عباس عراقچی نے یاد دلایا کہ ہمارے قابل اور باصلاحیت لوگوں نے جو ٹیکنالوجی اور تکنیکی مہارت حاصل کی ہے وہ بمباری سے ختم نہیں ہو سکتی۔
جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہاں، ہماری یورینیم انرچمنٹ کی صلاحیت کو شدید نقصان پہنچا لیکن ہمارا عزم اور ارادہ اپنی جگہ قائم ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید عباس عراقچی انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
سعودی عرب کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
سعودی عرب نے غزہ میں اسرائیلی افواج کی بڑھتی ہوئی جارحیت اور فلسطینی عوام کے خلاف جاری جرائم کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی برادری کی خاموشی اس مجرمانہ روش کو مزید تقویت دے رہی ہے، جو نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ بنیادی انسانی اصولوں کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کا لکسمبرگ کے ریاستِ فلسطین تسلیم کرنے کے اعلان کا خیرمقدم
بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ اسرائیل کی اس پالیسی کے تسلسل سے غزہ کے عوام اور باسیوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ سعودی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ اسرائیلی جنگی مشین، قتل و غارت، بھوک اور جبری ہجرت کو روکنے کے لیے فوری اور مؤثر فیصلے کیے جائیں۔
مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینی عوام کو تحفظ فراہم کرنا اور اسرائیلی قابض افواج کو عالمی قوانین کا پابند بنانا ناگزیر ہے، تاکہ انسانی جانوں کا تحفظ ممکن بنایا جا سکے اور اجتماعی نسل کشی و جبری ہجرت جیسے مظالم کا خاتمہ یقینی ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اجتماعی نسل کشی اسرائیل اسرائیلی افواج سعودی عرب غزہ