Jasarat News:
2025-06-16@05:50:08 GMT

سندھ کا بجٹ 2025-26

اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سندھ پاکستان کا انتظامی لحاظ سے بدترین صوبہ ہے، یہاں سڑکوں سے اسپتالوں اور اسکولوں تک صرف تباہی ہی تباہی ہے۔ حکومت سندھ کی جانب سے مالی سال 2025-26 کے لیے پیش کیا گیا 34 کھرب 51 ارب روپے کا بجٹ بظاہر اعداد و شمار کی چمک دمک سے مزین ہے، لیکن حقیقت میں یہ بجٹ عوامی امنگوں سے کوسوں دور، مخصوص طبقات کو خوش کرنے اور دکھاوے پر مبنی ایک روایتی مشق ہے جس کا نتیجہ ہمیشہ کی طرح صرف اخباری خبروں تک محدود رہے گا۔ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے بجٹ میں تعلیم، صحت، پنشن، ترقیاتی منصوبوں، اور فلاحی اسکیموں کا خوب چرچا کیا، لیکن زمینی حقائق کچھ اور ہی کہانی سناتے ہیں۔ تعلیم کے شعبے کے لیے 12.

4 فی صد اضافے کا اعلان ضرور کیا گیا، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا سندھ کے سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی حاضری، بچوں کی شرح خواندگی اور انفرا اسٹرکچر کی حالت بہتر ہوئی؟ کیا یہ فنڈز بھی سابقہ ادوار کی طرح کرپشن اور اقربا پروری کی نذر نہیں ہو جائیں گے؟ اسی طرح صحت کے لیے 326 ارب روپے رکھنا بظاہر خوش آئند ہے، مگر جب اسپتالوں میں ایک بستر پر دو مریض لیٹے ہوں، اور دور دراز علاقوں میں بنیادی طبی سہولت تک میسر نہ ہو تو یہ اعلانات محض اعداد وشمار کا کھیل معلوم ہوتے ہیں۔ کراچی، جو ملک کا معاشی دارالحکومت ہے اور سندھ کے بجٹ میں سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے، ایک بار پھر نظرانداز ہوا ہے۔ جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی یہ بات بالکل بجا ہے کہ ’’یہ بجٹ غربت نہیں بلکہ غریب کے خاتمے کا بجٹ ہے‘‘۔ کراچی کے لیے کوئی بڑا میگا پروجیکٹ شامل نہ کرنا، K-4 جیسے پانی کے منصوبے کو پھر سے نظر انداز کرنا، اور پبلک ٹرانسپورٹ کا صرف ذکر کرنا، سب حکومتی بے حسی کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ ناانصافی کراچی کے ساتھ برسوں سے جاری ہے، اور پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور ن لیگ تینوں اس جرم میں برابر کے شریک ہیں۔ پیپلز پارٹی جو پچھلے کئی عشروں سے سندھ میں اقتدار پر قابض ہے، اس نے قبضہ کرکے اور یرغمال بنا کر عوام کو صرف غربت، پسماندگی، بیروزگاری، اور کرپشن کا تحفہ دیا ہے۔ دیہی سندھ میں زرعی معیشت کو تباہ کیا گیا، چھوٹے کسانوں کو کبھی وقت پر پانی ملا، نہ کھاد اور نہ ہی ان کی پیداوار کی قیمت۔ شہری سندھ، بالخصوص کراچی، جس سے حکومت کو سب سے زیادہ ٹیکس ملتا ہے، مسلسل نظر انداز کیا گیا۔ کراچی کے انفرا اسٹرکچر کی حالت زار، سیوریج کا نظام، سڑکوں کی تباہی، کچرے کا ڈھیر، اور پبلک ٹرانسپورٹ کا فقدان اس بات کا ثبوت ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے شہر کو جان بوجھ کر تنہا چھوڑا۔ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور سیاسی بنیادوں پر ترقیاتی فنڈز کے استعمال نے کراچی کے نوجوانوں کو مایوسی کے سوا کچھ نہ دیا۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے بار بار اقتدار میں آ کر صرف اپنے قریبی حلقے کو نوازا گیا، یہ طرزِ حکمرانی سراسر استحصالی ہے جس کا خمیازہ سندھ کی نسلیں بھگت رہی ہیں۔ بجٹ میں 4400 اساتذہ اور عملے کی بھرتی کا دعویٰ کیا گیا، لیکن اس میں میرٹ اور شفافیت کی کوئی ضمانت نہیں ہے اور یہاں لوگ یہ بھی سوال کرتے ہیں اس سے قبل کے برسوں کے بجٹ کا کیا ہوا اور کون سی تبدیلی عوام کو دیکھنے کو ملی ہے۔ ترقیاتی منصوبے 520 ارب روپے تک محدود کیے گئے، جو کہ سندھ جیسے پسماندہ صوبے کے لیے نہایت ناکافی ہیں، خاص طور پر جب ہر سال اربوں روپے غیر ترقیاتی اخراجات اور وزراء کی مراعات پر خرچ ہو رہے ہوں۔ حکومت کی جانب سے 5 محصولات ختم کرنے اور کسانوں کو سبسڈی دینے جیسے اقدامات کی تعریف کی جا سکتی ہے، لیکن ان اقدامات کے عملی اطلاق پر شدید سوالات موجود ہیں۔ سابقہ کارکردگی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ اقدامات بھی نعرے اور سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتے۔ مزید حیرت کی بات یہ ہے کہ جو ایم کیو ایم سندھ حکومت پر تنقید کر رہی ہے، وہی وفاقی حکومت میں شامل ہوکر وفاقی بجٹ کا دفاع کرتی ہے جس میں کراچی کو بھی مکمل نظر انداز کیا گیا۔ اس دوغلی سیاست سے عوام بخوبی واقف ہو چکے ہیں۔ یہ بجٹ سندھ کے متوسط اور غریب طبقے کے لیے کسی ریلیف کا باعث نہیں، بلکہ مہنگائی، بیروزگاری اور بدانتظامی کا تسلسل ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور انفرا اسٹرکچر جیسے بنیادی مسائل بدستور حل طلب ہیں، اور حکومت ان پر سنجیدہ اقدامات کرنے کے بجائے محض زبانی جمع خرچ سے کام چلا رہی ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ سندھ کے عوام اس بجٹ کے دھوکے کو پہچانیں، اور اپنے حق کے لیے مزاحمت کریں اور اپنی طاقت سے ایسی حکمرانی کو مسترد کریں جو صرف اپنے مفادات کی نگہبان ہو، نہ کہ عوام کی خیرخواہ ہو۔

 

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی کراچی کے کیا گیا سندھ کے کے لیے

پڑھیں:

سندھ کا بجٹ بھی عوام دشمن ہے ،مسترد کر تے ہیں‘محمد فاروق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کا پیش کردہ بجٹ2025-26 عوام دشمن قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے، محمد فاروق نے سندھ اسمبلی میں بجٹ کے خلاف احتجاج کیا اور اپنے ردِ عمل میں کہا کہ وفاق کی طرح سندھ کا بجٹ بھی عوامی اُمنگوں کا ترجمان نہیں ، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے ایک بار پھر کراچی کے ساتھ ناانصافی کی،بجٹ میں کراچی کے لیے کوئی میگا پروجیکٹ شامل نہیں ،کراچی سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے لیکن اسے پھر بھی نظر انداز کیا گیا ،سندھ میں احتجاج کرنے والی ایم کیو ایم وفاق میں حکومت کا حصہ ہے وہ بتائے اس نے وفاقی بجٹ میں کراچی کے لیے کیا لیا ؟ کراچی سے زیادتی میں پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور ن لیگ برابر کی شریک ہیں ، 20 سال سے کراچی میں پانی کا مسئلہ حل نہیں ہوا ، کے فور پروجیکٹ مکمل نہیں ہوا ،وفاقی و صوبائی حکومتوں کو اس سے کوئی سرو کار نہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کا یہ بجٹ غربت نہیں بلکہ غریب کے خاتمے کا بجٹ ہے ،بجٹ متوسط اور مزدور طبقے پر کاری ضرب ہے ، اس میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا ، صحت، تعلیم اور انفرااسٹرکچر کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں آج بھی موسم گرم رہے گا
  • سندھ بجٹ میں کراچی کیلیے نیا منصوبہ شامل نہیں
  • سندھ کی اپوزیشن جماعتوں نے صو بائی بجٹ مسترد کردیا
  • سندھ کا بجٹ بھی عوام دشمن ہے ،مسترد کر تے ہیں‘محمد فاروق
  • سندھ کے بجٹ برائے سال 26-2025 میں کراچی کے لیے کن منصوبوں کا اعلان کیا گیا ہے؟
  • سندھ کا بجٹ 2025-26 پیش, تنخواہوں اور تعلیم کے بجٹ میں بڑا اضافہ
  • بجٹ 26-2025: سندھ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ منظور
  • صوبہ سندھ کے بجٹ سال 2025-26 میں عوام کے لیے خاص کیا ہے؟
  • سندھ حکومت کا مالی سال 26-2025 کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا