خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بلوچستان حکومت نے ایران سے ملحقہ اضلاع گوادر اور پنجگور میں تمام سرحدی گزرگاہیں تاحکمِ ثانی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ اقدام ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدہ صورتحال کے ممکنہ اثرات سے نمٹنے اور عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک ایران بارڈر آف سیکیورٹی کو بارڈر آف اکانومی بنانے پر اتفاق

ضلعی انتظامیہ گوادر کے مطابق بلوچستان حکومت کی ہدایت پر گبد-کلاتو 250 بارڈر کوریڈور کو فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ عوام سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ صورتحال کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور کسی بھی قسم کی رہنمائی کے لیے مقامی حکام سے رابطہ کریں۔

دوسری جانب پنجگور کی ضلعی انتظامیہ نے بھی ایران سے متصل تمام بارڈر پوائنٹس کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا ہے، ضلعی حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ایک احتیاطی تدبیر کے طور پر کیا گیا ہے تاکہ بین الاقوامی سطح پر جاری کشیدگی کے اثرات سے مقامی آبادی کو محفوظ رکھا جا سکے۔

مزید پڑھیں: پاک ایران تجارتی ہدف 10 ارب ڈالر مقرر، ویزا فیس کے خاتمے کا امکان

اس بندش کے دوران نہ صرف پیدل آمد و رفت بلکہ ہر قسم کی تجارتی اور نجی نقل و حرکت بھی معطل رہے گی، انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور حالات بہتر ہونے تک سرکاری ہدایات پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔

واضح رہے کہ پاک-ایران سرحد کی بندش سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیاں بھی معطل ہو گئی ہیں، جس سے سرحدی علاقوں میں کاروبار اور روزمرہ زندگی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل ایران بارڈر پوائنٹس پنجگور تا حکم ثانی کشیدگی گوادر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل ایران بارڈر پوائنٹس پنجگور کشیدگی گوادر کے لیے

پڑھیں:

افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ

امید ہے 6 نومبر کو افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا،ترجمان
پاکستان خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا،طاہر اندرابی کی ہفتہ وار بریفنگ

ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا۔پاکستان افغانستان کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا، دراندازی بند کی جائے۔پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر اقدام اٹھائے گا، جمعہ کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مصالحتی عمل میں اپنا کردار جاری رکھے گا اور 6 نومبر کے مذاکرات سے مثبت نتائج کی امید رکھتا ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور جمعرات کی شام استنبول میں ثالثوں کی موجودگی میں اختتام کو پہنچا۔ترجمان کے مطابق پاکستان نے 25 اکتوبر سے شروع ہونے والے استنبول مذاکرات میں خوش دلی اور مثبت نیت کے ساتھ شرکت کی۔انہوں نے بتایا کہ مذاکرات ابتدائی طور پر دو دن کے لیے طے کیے گئے تھے، تاہم طالبان حکومت کے ساتھ باہمی اتفاقِ رائے سے معاہدے تک پہنچنے کی سنجیدہ کوشش میں پاکستان نے بات چیت کو 4 دن تک جاری رکھا۔

متعلقہ مضامین

  • ایران اور امریکہ جوہری معاملے پر دوبارہ مذاکرات شروع کریں، بحرین
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
  • پنجگور، لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کیخلاف اہلکاروں کا احتجاج
  • اسلام آباد میں ریسٹورنٹس اور فوڈ پوائنٹس کیلیے نئے ایس او پیز جاری
  • یورینیم افزودگی روکیں گےنہ میزائل پروگرام پر مذاکرات کریں گے: ایران کا دوٹوک جواب
  • افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ