ایران اسرائیل کشیدگی: گوادر اور پنجگور میں ایران سے ملحقہ بارڈر پوائنٹس تاحکمِ ثانی بند
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بلوچستان حکومت نے ایران سے ملحقہ اضلاع گوادر اور پنجگور میں تمام سرحدی گزرگاہیں تاحکمِ ثانی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ اقدام ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدہ صورتحال کے ممکنہ اثرات سے نمٹنے اور عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک ایران بارڈر آف سیکیورٹی کو بارڈر آف اکانومی بنانے پر اتفاق
ضلعی انتظامیہ گوادر کے مطابق بلوچستان حکومت کی ہدایت پر گبد-کلاتو 250 بارڈر کوریڈور کو فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ عوام سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ صورتحال کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور کسی بھی قسم کی رہنمائی کے لیے مقامی حکام سے رابطہ کریں۔
دوسری جانب پنجگور کی ضلعی انتظامیہ نے بھی ایران سے متصل تمام بارڈر پوائنٹس کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا ہے، ضلعی حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ایک احتیاطی تدبیر کے طور پر کیا گیا ہے تاکہ بین الاقوامی سطح پر جاری کشیدگی کے اثرات سے مقامی آبادی کو محفوظ رکھا جا سکے۔
مزید پڑھیں: پاک ایران تجارتی ہدف 10 ارب ڈالر مقرر، ویزا فیس کے خاتمے کا امکان
اس بندش کے دوران نہ صرف پیدل آمد و رفت بلکہ ہر قسم کی تجارتی اور نجی نقل و حرکت بھی معطل رہے گی، انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور حالات بہتر ہونے تک سرکاری ہدایات پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔
واضح رہے کہ پاک-ایران سرحد کی بندش سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیاں بھی معطل ہو گئی ہیں، جس سے سرحدی علاقوں میں کاروبار اور روزمرہ زندگی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل ایران بارڈر پوائنٹس پنجگور تا حکم ثانی کشیدگی گوادر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ایران بارڈر پوائنٹس پنجگور کشیدگی گوادر کے لیے
پڑھیں:
امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعاون اس وقت تک ممکن نہیں جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت، مشرقِ وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے اور خطے کے معاملات میں مداخلت بند نہیں۔
پیر کے روز اپنے خطاب میں کہا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا ایران سے بظاہر تعاون کی خواہش ظاہر کرتا ہے لیکن عملی طور پر اس کے اقدامات خطے میں عدم استحکام کا سبب بن رہے ہیں۔a
یہ بھی پڑھیں: ’خواب دیکھتے رہو!‘ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کا ٹرمپ کے دعوے پر دلچسپ ردعمل
ایرانی سپریم لیڈر کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی پر عمل کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کبھی کبھار ایران کے ساتھ تعاون کی بات کرتا ہے لیکن یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب امریکا خطے میں اپنی مداخلت ختم کرے اور اسرائیل کی حمایت ترک کرے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا معاہدے کے لیے بھی تیار ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ ایران کے ساتھ دوستی اور تعاون کا دروازہ کھلا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے ایک بار پھر ایرانی سپریم لیڈر کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی
ایران اور امریکا کے درمیان جوہری پروگرام پر 5 مرتبہ مذاکرات ہوچکے ہیں، تاہم جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ اور اس دوران امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔
مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ایران میں یورینیم افزودگی کا معاملہ ہے جسے مغربی طاقتیں صفر تک لانا چاہتی ہیں تاکہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا امکان ختم ہوجائے، تاہم ایران اس شرط کو مکمل طور پر مسترد کرچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امریکا آیت اللہ خامنہ ای ایران تعاون جوہری معاہدہ سپریم لیڈر