چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ ایران مخالف دھمکیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کے بیانات خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے بجائے بڑھاوا دے رہے ہیں۔

یہ بیان چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے ایک باضابطہ پریس بریفنگ میں دیا۔ جب ان سے امریکی صدر ٹرمپ کے اس دھمکی کی بابت سوال کیا گیا جس میں انہوں نے تہران کے شہریوں کو ’فوری انخلاء‘ کا مشورہ دیا تھا۔

گو جیاکن کا سخت ردعمل

 ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا ’یہ آگ بھڑکانے اور جلتی پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہے۔ دھمکیاں دینا اور دباؤ بڑھانا کس بھی طور پر صورت حال کو پرامن بنانے میں مددگار ثابت نہیں ہوگا بلکہ تنازعہ کو مزید گہرا اور وسیع کرے گا۔

پس منظر

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک حالیہ بیان میں ایرانی دارالحکومت تہران کے عوام  کو فوری انخلاء کی دھمکی دی تھی۔ چین نے اسے غیر ذمہ دارانہ حرکت  قرار دیا ہے۔

یہ بیان ایران اور اسرائیل کے درمیان شدید کشیدگی کے دوران آیا ہے، جب دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف براہِ راست میزائل حملوں کی تیاری میں ہیں۔

چین نے اس بحران کے حل کے لیے مذاکرات اور تحمل پر زور دیا ہے، اور تمام فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پرامن حل کی طرف واپس آئیں۔

چین کا مؤقف

چین ہمیشہ سفارتی حل اور پرامن بقائے باہمی کی حمایت کرتا رہا ہے۔ چین نے واضح کیا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے یکطرفہ یا اشتعال انگیز اقدام کے خلاف ہے، جو مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کا باعث بنے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: چین نے

پڑھیں:

قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکا کو بتایا گیا تھا، صدر ٹرمپ کو حملے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا تھا۔ خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔

حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس میں حماس رہنماء غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینیئر رہنماء خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، اجلاس کی صدارت سینیئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔ ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا اور برطانیہ کے درمیان ٹیکنالوجی میں نئی شراکت داری، 250 ارب پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • چارلی کرک کا قتل
  • غفلت اور لاپرواہی سے ڈرائیونگ کرنے والے ڈرائیورز ہوجہائیں خبردار
  • معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
  • ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
  • قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
  • ٹرمپ مودی بھائی بھائی
  • قطر امریکا کا بہترین اتحادی، اسرائیل کو محتاط رویہ اختیار کرنا ہوگا، ٹرمپ
  • یورپ میں امریکا چین تجارتی ملاقات بہت کامیاب رہی، ڈونلڈ ٹرمپ