ٹرمپ کا بیان آگ پر تیل چھڑکنے کے مترادف، چین نے امریکا کو خبردار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ ایران مخالف دھمکیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کے بیانات خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے بجائے بڑھاوا دے رہے ہیں۔
یہ بیان چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے ایک باضابطہ پریس بریفنگ میں دیا۔ جب ان سے امریکی صدر ٹرمپ کے اس دھمکی کی بابت سوال کیا گیا جس میں انہوں نے تہران کے شہریوں کو ’فوری انخلاء‘ کا مشورہ دیا تھا۔
گو جیاکن کا سخت ردعملترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا ’یہ آگ بھڑکانے اور جلتی پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہے۔ دھمکیاں دینا اور دباؤ بڑھانا کس بھی طور پر صورت حال کو پرامن بنانے میں مددگار ثابت نہیں ہوگا بلکہ تنازعہ کو مزید گہرا اور وسیع کرے گا۔
پس منظرواضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک حالیہ بیان میں ایرانی دارالحکومت تہران کے عوام کو فوری انخلاء کی دھمکی دی تھی۔ چین نے اسے غیر ذمہ دارانہ حرکت قرار دیا ہے۔
یہ بیان ایران اور اسرائیل کے درمیان شدید کشیدگی کے دوران آیا ہے، جب دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف براہِ راست میزائل حملوں کی تیاری میں ہیں۔
چین نے اس بحران کے حل کے لیے مذاکرات اور تحمل پر زور دیا ہے، اور تمام فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پرامن حل کی طرف واپس آئیں۔
چین کا مؤقفچین ہمیشہ سفارتی حل اور پرامن بقائے باہمی کی حمایت کرتا رہا ہے۔ چین نے واضح کیا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے یکطرفہ یا اشتعال انگیز اقدام کے خلاف ہے، جو مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کا باعث بنے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چین نے
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں چین اور امریکا کے صدور کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔
چینی میڈیا کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان 6 سال میں دونوں ممالک کے صدور کی پہلی ملاقات ہے، امریکی صدر ٹرمپ کی دوسری مدت میں بھی ان کی شی جن پنگ سے پہلی ملاقات ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کی درخواست پر چینی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کا فون سن لیا
ملاقات کے دوران دونوں سربراہان مملکت نے چین امریکا تعلقات اور مشترکہ تشویش کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور تجارت و معیشت اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے، افرادی و ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے اور دوطرفہ تبادلے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس ملاقات نے چین امریکا تعلقات کو مستحکم کرنے کا واضح اشارہ دیا ہے۔
ملاقات میں اقتصادی اور تجارتی تعاون اہم موضوع تھا، صدر شی جن پنگ نے نشاندہی کی کہ دونوں ممالک کی مذاکراتی ٹیموں کو اتفاق رائے پر عمل درآمد کرتے ہوئے طویل المدتی باہمی مفادات پر نظر رکھنی چاہیے اور انتقامی اقدامات کے دائرے میں نہیں پھنسنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا
ملاقات سے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ چین اور امریکا غیر قانونی امیگریشن اور ٹیلی کمیونیکیشن فراڈ، اینٹی منی لانڈرنگ، مصنوعی ذہانت اور متعدی بیماریوں سے نمٹنے جیسے شعبوں میں باہمی فوائد پر مبنی تعاون کر سکتے ہیں۔
چین اور امریکا کا شراکت دار اور دوست ہونا، تاریخی حقائق پر مبنی ہے اور وقت کا تقاضہ بھی ہے ، جب تک فریقین دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد کرتے رہیں گے چین امریکا تعلقات مستحکم انداز میں آگے بڑھتے رہیں گے ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا بوسان جنوبی کوریا چین ڈونلڈ ٹرمپ شی جن پنگ