شازیہ مری کی تقریر کے دوران ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان ہنگامہ آرائی
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
قومی اسمبلی اجلاس میں شازیہ مری کی تقریر کے دوران ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان ہنگامہ آرائی ہوگئی، دونوں ارکان کے درمیان ہاتھا پائی ہوتے ہوتے رہ گئی۔
شازیہ مری نے کہا کہ کراچی کیس کے باپ کی جاگیر نہیں وہ سندھ کا شہر ہے، ہمیں کراچی سندھ سے الگ نہیں کرنا اور نہ کرنے دیں گے، کراچی سندھ کا ہے اور وہ سندھ کا رہے گا۔
ایم کیو ایم کی آسیہ اسحاق پیپلز پارٹی کے ارکان کی جانب بڑھنے لگیں تو آصفہ بھٹو، سحر کامران اور دیگر اراکین بیچ میں آ گئے۔
پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے ارکان کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ جاوید حنیف نے کہا کہ تم لوگوں نے کراچی کو یتیم کیا ہوا ہے، یہ دھمکیاں دے رہے ہیں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے شازیہ مری کا کہنا تھا کہ ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتی ہوں، اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر جارحیت اور بھارت کی طرف سے کی گئی جارحیت کی بھی مذمت کرتی ہوں۔ ایران کی پارلیمنٹ نے پاکستان کے حوالے سے تشکر کے الفاظ استعمال کیے ہیں وہ بھی قابل تحسین ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا فیصلہ تھا کہ وفد دنیا میں بھیجا جائے، پاکستان سے ایک وفد گیا جس کی سربراہی بلاول بھٹو نے کی۔ میرے لیڈر نے جس طریقے سے پاکستان کا مقدمہ عالمی فورم پر رکھا وہ قابل تحسین ہے، بلاول بھٹو نے ہر جگہ کہا میں پاکستان کا مقدمہ لڑ رہا ہوں۔ بلاول بھٹو نے مقدمہ کامیابی سے لڑا ہے تو یہ ہم سب کی کامیابی ہے، بلاول نے ہمارا سر فخر سے بلند کیا ہے۔
شازیہ مری نے کہا کہ عوام پہلے ہی مہنگائی کا سامنا کر رہی ہے اور حکومت نے بجٹ میں کم سے کم اجرت کا بھی اعلان نہیں کیا، پیپلز پارٹی نے تنخواہوں میں اضافہ کیا تھا۔ دو بجٹ پیش ہوگئے لیکن حکومت اس بجٹ پر خود تقسیم ہے۔ حکومت کی سپورٹ کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اس بجٹ کا حصہ ہیں۔ سولر پینلز پر 18 فیصد ٹیکس کو پیپلز پارٹی سپورٹ نہیں کرتی اور یہ ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔
رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ اس اپوزیشن کی حکومت تو سب نے دیکھی ہے، قرضے آپ نے تاریخ میں سب سے زیادہ لیے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پیپلز پارٹی ایم کیو ایم کے درمیان شازیہ مری ایم کی
پڑھیں:
وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات جاری کردیں
سٹی42 : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی زیرقیادت مسلم لیگ ن کے وفد نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے حمایت مانگی ہے۔
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے بیان میں چیئرمین پیپلز پارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن کا وفد صدر زرداری اور مجھ سے ملنے آیا تھا۔
پاکستان سپورٹس بورڈ نے ویٹ لفٹنگ کے کھلاڑیوں و عہدیداروں پر پابندیاں لگادیں
PMLN delegation headed by PM @CMShehbaz called on @AAliZardari & myself. Requested PPPs support in passing 27th amendment. Proposal includes; setting up Constitutional court, executive magistrates, transfer of judges, removal of protection of provincial share in NFC, amending…
— Bilawal Bhutto Zardari (@BBhuttoZardari) November 3, 2025
بلاول بھٹو نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے وفد نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی۔ اس مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے کا اختیار شامل ہے، مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کے نکات بھی شامل ہیں۔
لاہور: سیف سٹی اتھارٹی کا پولیس ڈرونز پائلٹ پروجیکٹ کا آغاز
علاوہ ازیں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کی وفاق کو واپسی اور الیکشن کمیشن کی تقرری پر جاری تعطل ختم کرنا شامل ہیں۔
بلاول بھٹو نے اپنے بیان میں بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو صدرِ پاکستان کے دوحہ سے واپسی پر طلب کیا گیا ہے تاکہ پارٹی پالیسی کا فیصلہ کیا جاسکے۔