تاریخ اور تلخیاں WhatsAppFacebookTwitter 0 18 June, 2025 سب نیوز
تحریر: عاصم قدیر رانا
: ’’روزویلٹ ہوٹل کی فروخت: تاریخی ورثہ یا قومی بے نیازی؟‘‘
نیویارک کے قلب میں واقع “روزویلٹ ہوٹل” پاکستان کا نہ صرف ایک قیمتی غیر ملکی اثاثہ ہے بلکہ قومی وقار، تاریخ اور سفارتی وجود کی جیتی جاگتی علامت بھی ہے۔ آج جب پاکستان شدید مالی دباؤ، قرضوں کی بھرمار اور زرمبادلہ کی قلت جیسے سنگین مسائل سے دوچار ہے، تو حکومت کی جانب سے اس قیمتی اثاثے کی فروخت یا نجکاری پر غور کیا جا رہا ہے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ کیا روزویلٹ صرف ایک عمارت ہے؟ یا یہ وہ تاریخی حوالہ ہے جس سے ہماری سفارتی موجودگی، معاشی حکمت عملی اور قومی خودی جڑی ہے؟
⸻
روزویلٹ ہوٹل: ایک تاریخی جھلک
• قیام: 1924 میں قائم ہوا، مین ہیٹن کی 45ویں اسٹریٹ اور میڈیسن ایوینیو پر واقع
• پاکستانی ملکیت: پی آئی اے نے 1979 میں مکمل طور پر خرید لیا۔ اس وقت اس کی مالیت تقریباً $35 ملین تھی
• کمروں کی تعداد: 1,015
• قومی سرمایہ کاری: اس ہوٹل کو خریدنا اُس وقت ایک قابل فخر قومی فیصلہ سمجھا گیا، جس نے پاکستان کو نیویارک کے معاشی اور سفارتی مرکز میں ایک مستقل وجود عطا کیا
⸻
سیاسی شخصیات کا قیام: یادگار لمحات
روزویلٹ ہوٹل کی راہداریوں نے پاکستان کے کئی اہم ترین سیاسی اور عسکری رہنماؤں کے قدموں کے نشان محفوظ رکھے ہیں:
• ذوالفقار علی بھٹو: اقوام متحدہ میں خطاب کے دوران یہی ہوٹل ان کی قیام گاہ تھا، اور بعض تاریخی سفارتی ملاقاتیں یہیں ہوئیں
• محترمہ بینظیر بھٹو: نیویارک میں خواتین کانفرنسوں اور عالمی اجلاسوں کے دوران انہوں نے یہاں قیام کیا
• نواز شریف: اپنے دورِ حکومت میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران ہمیشہ روزویلٹ کو قیام کے لیے منتخب کیا
• جنرل پرویز مشرف: بطور صدر کئی بار روزویلٹ ہوٹل سے اقوام متحدہ گئے، کئی عالمی صحافیوں کو انٹرویوز بھی اسی ہوٹل میں دیے
• عمران خان: بطور وزیر اعظم 2019 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے دوران بھی روزویلٹ میں قیام کیا، اور ان کے اسٹے کو میڈیا نے نمایاں کوریج دی
• وزرائے خارجہ، دفاعی وفود، سفارتی مشن: ہر سال سینکڑوں حکومتی اور ریاستی شخصیات اسی ہوٹل کو سرکاری طور پر استعمال کرتی رہیں
⸻
کرایہ، آمدنی اور حالیہ لیز معاہدہ
• 2020 میں بند: کورونا وبا کے باعث مستقل آپریشنز بند کر دیے گئے
• 2023 سے کرایہ پر اقوام متحدہ مشن کو لیز:
• مدت: کم از کم 3 سال (2023-2026)
• ماہانہ آمدنی: تقریباً $2 ملین
• کل آمدنی: متوقع $36-40 ملین
• منافع: اخراجات نکال کر بھی اچھی خاصی خالص آمدنی حاصل ہو رہی ہے
⸻
فروخت یا خودکفالت؟
حکومت پاکستان کا مؤقف ہے کہ ہوٹل کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے بھاری سرمایہ درکار ہے جو موجودہ مالی حالات میں ممکن نہیں۔ اسی بنا پر نجکاری یا جزوی فروخت کے آپشن پر غور ہو رہا ہے۔
لیکن سوال یہ ہے:
کیا حکومت نے کبھی سنجیدگی سے روزویلٹ کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے کاروباری ماڈل پیش کیا؟ کیا روزویلٹ کو مقامی یا عالمی کمپنی کے ساتھ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں دینے کی کوشش کی گئی؟ کیا پاکستانی ڈاسپورا کو اس اثاثے کے تحفظ میں شامل کیا گیا؟⸻
ممکنہ فروخت کے نقصانات
• قومی وقار میں کمی: نیویارک میں پاکستانی پرچم کی موجودگی ختم ہو جائے گی
• مستقل آمدنی کا ذریعہ ختم: فوری رقم تو حاصل ہوگی، لیکن مستقل آمدنی کا سلسلہ بند
• سیاسی دباؤ: یہ تاثر ابھرے گا کہ پاکستان اپنی مالی نااہلی کے سبب اپنے اثاثے بیچنے پر مجبور ہے
• حکومتی کاروباری ناکامی کا اعتراف: یہ فروخت ریاستی انتظامی نااہلی کا ثبوت بنے گی
⸻
متبادل حل: فروخت کے بغیر آمدنی
• ری نوویشن اور ریلانچ: بین الاقوامی ہوٹل چینز (مثلاً Marriott, Hilton) سے شراکت
• سفارتی مرکز: اسے مستقل پاکستانی سفارتی و کلچرل سینٹر میں تبدیل کیا جا سکتا ہے
• ڈائسپورا انویسٹمنٹ بانڈز: بیرون ملک پاکستانیوں سے اس ہوٹل کی بحالی کے لیے بانڈز کے ذریعے سرمایہ حاصل کیا جا سکتا ہے
• ٹریڈ اینڈ بزنس سینٹر: اسے پاکستانی برآمدات، اسٹارٹ اپس اور انویسٹمنٹ پروموشن کے مرکز کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے
روزویلٹ ہوٹل صرف اینٹوں، کمروں اور کرایے کی ایک عمارت نہیں، یہ پاکستانی خودمختاری، وقار اور ریاستی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ اس کی فروخت فوری فائدہ تو دے سکتی ہے، مگر طویل المیعاد قومی مفادات کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ شارٹ ٹرم فائدوں کے بجائے قومی تشخص اور مالی خود کفالت پر مبنی طویل مدتی حکمت عملی اپنائے۔
ہمیں وہ قیادت درکار ہے جو اثاثے بیچے نہیں، انہیں بہتر انداز میں چلا کر اگلی نسلوں کے لیے محفوظ بنائے
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمودی نے ٹرمپ سے کہا ہے بھارت پاکستان سے تنازع پر کبھی ثالثی قبول نہیں کریگا، وکرم مسری دو تنازعات، ایک ایجنڈا: مسلم خودمختاری پر مشترکہ جارحیت مذہبی جنونی رہبر دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئے انصاف خطرے میں،اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی اور ایران پر جارحیت عالمی قانونی اقدامات کی متقاضی ہے ٹیکنالوجی جنگیں جیتتی ہے، انسانیت جانیں ہارتی ہے مسلم دنیا پر مربوط جارحیت عبدالرحمان پیشاوری__ ’عجب چیز ہے لذتِ آشنائی‘Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
آپریشن سندور کی بدترین ناکامی اور مودی کی سفارتی نااہلی کے نتیجے میں بھارت عالمی سطح پر تنہا
آپریشن سندور میں پاکستان کے ہاتھوں بدترین ناکامی اور مودی کی سفارتی نااہلی کے نتیجے میں بھارت عالمی سطح پر تنہا ہو گیا ہے۔
دی وائیر کی جانب سے بھارتی سفارتی تنہائی اور پاکستان کے ہاتھوں شکست پر تجزیہ کیا گیا ہے، جس میں دی وائیر نے بھارت کی سفارتی ناکامی پر کڑی تنقید کی ہے۔ تجزیے میں کہا گیا ہے کہ مودی کی ’ملٹی الائنس‘ حکمت عملی ناکام رہی ہے اور اس میں کسی ملک نے بھی بھارت کا ساتھ نہیں دیا۔ یہاں تک کہ چین نےابھی ٓپریشن بنیان مرصوص میں پاکستان کی کھل کے حمایت کی ہے۔
دی وایئر کے مطابق چین نے پاکستان کے فضائی دفاع اور سیٹلائٹ تصاویر فراہم کرنے میں بھرپور مدد فراہم کی۔ بھارت کے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کے اشارے پر چین نے براہمپترا کا پانی روکنے کا عندیہ بھی دیا۔
تجزیے میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں بھی بھارت کی کوششیں بری طرح ناکام ہوئی ہیں۔ اقوام متحدہ کی پریس ریلیز میں حملہ آور دہشت گرد گروپ یا پاکستان کا ذکر تک شامل نہ یں کیا گیا۔ یہاں تک کہ بھارت کی فوجی برتری کا دعویٰ دنیا کو قائل نہ کر سکا بلکہ میدان میں پاکستان بازی لے گیا۔
دی وایئر کے مطابق ٹرمپ کی مداخلت نے بھارتی میڈیا کی جنگی جنونیت پر مبنی بیانیے کو خاک میں ملا دیا ہے۔ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کو عالمی فورم پر اٹھا کر پاکستان کے مؤقف کو تقویت دی ہے اور ٹرمپ کی مداخلت نے بھارت کی عالمی طاقت بننے کی امیدوں پر بھی پانی پھیر دیا ہے۔
تجزیے میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ اور سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے سربراہ جنرل کیوریلا نےپاکستانی قیادت کی کھل کر تعریف کی۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو واشنگٹن میں عسکری اور حکمت عملی کی مضبوط شراکت داری کے لیے مدعو کیا گیا۔ بھارت کی پاکستان کو تنہا کرنے کی کوششیں ناکام ثابت ہوئیں اور سفارتی سطح پر پاکستان کی حمایت بڑھتی جا رہی ہے، جن میں امریکا بھی شامل ہے۔