آن لائن ٹیچرز کی آمدن پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ ‘ اسلام آباد کلب سمیت دیگرکلبوں سے ٹیکس وصو لی کی مخالفت
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 جون ۔2025 )ایف بی آر کا کہنا ہے کہ نئے بجٹ میں آن لائن اکیڈمیز اور ٹیچرز کی آمدن پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، فنانس بل میں نئی شق متعارف کرا دی گئی، ای کامرس بزنس میں آن لائن مارکیٹ پلیس استعمال کرنیوالوں پر ٹیکس لاگو ہوگا، اسلام آباد کلب سمیت تفریحی کلبوں سے ٹیکس وصولی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے.
(جاری ہے)
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے اسلام آباد کلب کی آمدن پر ٹیکس لگانے کی مخالفت اور سالانہ 12 لاکھ روپے آمدن پر ٹیکس چھوٹ کی سفارش کردی جبکہ آن لائن کاروبار کرنیوالے چھوٹے افراد پر ٹیکس کی تجویز مسترد کردی گئی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، جس میں نئے فنانس بل 2025 کا شق وار جائزہ لیا جارہا ہے. ایف بی آر حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نئے بجٹ میں آن لائن اکیڈمیز اور ٹیچرز کی آمدن پر بھی ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ملک بھر میں ٹیچرز آن لائن ڈیجیٹل ایجوکیشن سروسز دے رہے ہیں، ٹیوٹر اکیڈمیز دو سے تین کروڑ روپے کما رہی ہیں، فنانس بل 2025 میں نئی شق 17 سی متعارف کرا دی گئی ہے. فنانس بل کے مطابق ای کامرس بزنس میں آن لائن مارکیٹ پلیس استعمال کرنے والوں پر ٹیکس لاگو ہوگا، انٹرنیٹ اور الیکٹرانک نیٹ ورک کے ذریعے سروسز دینے والے تمام افراد زد میں آئیں گے، میوزک، آڈیو، ویڈیو اسٹریمنگ سروسز، کلاڈ سروسز پر بھی ٹیکس لاگو ہوگا، آن لائن سافٹ ویئر ایپلی کیشنز سروسز، ٹیلی میڈیسن، ای لرننگ سروسز دینے والے بھی ٹیکس کی زد میں آئیں گے. فنانس بل کے مطابق آن لائن بینکنگ سروسز، آرکیٹیکچرل ڈیزائن سروسز، ریسرچ اینڈ کنسلٹنسی رپورٹس بھی نئی شق میں شامل ہوں گی جبکہ ڈیجیٹل فائلرز کی شکل میں اکاﺅنٹنگ سروسز اور دیگر آن لائن سہولتیں بھی اس کا حصہ ہوں گی قائمہ کمیٹی خزانہ کے ارکان نے سالانہ 12 لاکھ آمدن پر ٹیکس چھوٹ کی دینے کی سفارش کر دی. چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ سالانہ 12 لاکھ آمدن والے کو پورے سال میں 12 ہزار 500 ٹیکس دینا پڑے گا، ایک کروڑ سے زائد آمدن پر سرچارج 10 فیصد سے کم کرکے 9 فیصد کر دیا گیا ہے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے آن لائن کاروبار کرنیوالے چھوٹے افراد پر ٹیکس کی تجویز مسترد کردی چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ اسلام آباد کلب سمیت تفریحی کلبوں سے ٹیکس وصولی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے اس کی بھی مخالفت کردی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قائمہ کمیٹی خزانہ فیصلہ کیا گیا ہے اسلام آباد کلب آمدن پر ٹیکس میں آن لائن ٹیکس لگانے کی آمدن پر ایف بی آر
پڑھیں:
ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (DIC) کا شہری کو سکیورٹی فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس امجد رفیق نے شہری سیف علی کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے جبکہ حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کسی بھی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے، آئین کے تحت شہریوں کی جان کا تحفظ مشروط نہیں، ریاست کو ہر قیمت پر اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے ہوں گے۔
عدالت نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جس نے ایک جان بچائی، اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔
درخواست گزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کیس میں سٹار گواہ ہے اور مقتولین کے لواحقین کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔
پولیس نے درخواست گزار کو نقل و حرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا تھا جبکہ آئی جی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی سی نے درخواست گزار کو دو پرائیویٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی تھی۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کے تحت پولیس پروٹیکشن کی 16 مختلف کیٹیگریز بنائی گئی ہیں جن میں وزیراعظم، چیف جسٹس، بیوروکریٹس اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں، تاہم پالیسی کے مطابق آئی جی پولیس مستند انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کسی بھی شہری کو 30 روز تک پولیس پروٹیکشن فراہم کر سکتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، پنجاب وٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت ایف آئی آرز میں گواہوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے، شہری کے تحفظ کا حق آئینی، قانونی اور اخلاقی فریضہ ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ کی بنیاد پر شہری کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب عمل ہے، اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو پولیس پروٹیکشن لینا اس کا حق ہے۔
عدالت نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواست گزار کو فوری طور پر پولیس تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔