ایران اسرائیل جنگ: انسانی حقوق دفتر کا کشیدگی فوری کم کرنے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے ایران اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی کے لیے فوری سفارتی بات چیت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ فریقین کی جانب سے شہری آبادیوں پر حملے تشویشناک ہیں۔
ادارے کی نائب ہائی کمشنر نادا النشیف نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ اس جنگ میں ایران کے کم از کم 200 اور اسرائیل کے 24 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین پر لازم ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کا مکمل احترام کرتے ہوئے شہریوں اور شہری تنصیبات کا تحفظ یقینی بنائیں۔ Tweet URLکونسل کا یہ اجلاس ایران میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بات چیت کے لیے منعقد ہوا۔
(جاری ہے)
ندا الناشف نے ایران اور اسرائیل پر اثرونفوذ رکھنے والے ممالک سے کہا کہ وہ کشیدگی کے خاتمے اور شہریوں کو تحفظ دینے کے لیے ترجیح بنیادوں پر اپنا تعاون مہیا کریں۔جوہری تنصیبات کا نقصانجوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی اے ای اے) نے کہا ہے کہ ایران میں سینٹری فیوج تیار کرنے کی دو تنصیبات کو اسرائیل کے حملے میں شدید نقصان پہنچا ہے۔
ان میں ٹی ای ایس اے کرج ورکشاپ اور تہران تحقیقی مرکز شامل ہیں۔ اس مرکز میں ایک ایسی عمارت بھی تباہ ہوئی جس میں سینٹری فیوج کے جدید روٹر تیار کیے جاتے اور ان کے تجربات ہوتے تھے۔ کرج میں دو عمارتیں تباہ ہوئیں جہاں سینٹری فیوج کے مختلف حصے بنائے جاتے تھے۔انسانی حقوق کونسل میں ایران کے مستقل نمائندے علی بحرینی نے اپنے خطاب میں اسرائیلی حملوں کی سخت مذمت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ 13 جون کو ایران کے خلاف بدترین جارحیت کا ارتکاب کیا گیا اور اب بھی رہائشی علاقوں، اہم شہری تنصیبات، جوہری توانائی کے مراکز اور پانی کے ذرائع پر اندھا دھند حملے کیے جا رہے ہیں۔ملک کی جوہری تنصیبات پر دانستہ حملوں سے مقامی آبادیاں تابکاری کے خطرے کی زد میں ہیں۔ یہ کسی ملک کے خلاف نہیں بلکہ انسانیت کے خلاف جنگ ہے۔
علی بحرینی نے کونسل سے اسرائیلی حملوں پر احتساب اور ان کی عالمی سطح پر مذمت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کارروائیوں کے ذمہ داروں کا محاسبہ کرنا ضروری ہے۔ اسرائیل کی سرگرمیاں ایک دو ممالک کے خلاف نہیں بلکہ پوری انسانیت کے خلاف ہیں وہ تمام انسانی حقوق کو ہدف بنا رہا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے خلاف
پڑھیں:
امریکا نے فلسطین اتھارٹی اور پی ایل او پر پابندیاں عائد کردیں
امریکا نے فلسطینی اتھارٹی اور فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) پر سفری پابندیاں عائد کر دیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں فلسطینی اتھارٹی اور پی ایل او پر دہشت گردی کی حمایت اور اسرائیل کے ساتھ امن عمل کو سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کیا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فلسطینی قیادت نے بین الاقوامی عدالت انصاف اور بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کر کے تنازع کو بین الاقوامی سطح پر لے جانے کی کوشش کی، جو کہ مبینہ طور پر مشرق وسطیٰ امن معاہدہ 2002 کی خلاف ورزی ہے۔
محکمہ خارجہ نے مزید الزام لگایا کہ فلسطینی اتھارٹی اور پی ایل او دہشت گردی کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں تشدد کی ترغیب، شہداء کو مالی امداد، اور نصابی کتب میں مبینہ طور پر نفرت انگیزی شامل ہیں۔
وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام امریکا کے قومی سلامتی کے مفاد میں ہے۔ ’’پی ایل او‘‘ اور ’’پی اے‘‘ کو ان کے بین الاقوامی وعدوں سے انحراف پر سزا ملنی چاہیے۔
یہ پابندیاں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب اسرائیل نے گزشتہ تقریباً 22 ماہ سے غزہ پر جنگ مسلط کر رکھی ہے، جس میں اب تک 60 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
اسی دوران مغربی کنارے میں غیر قانونی اسرائیلی آباد کاری اور فلسطینیوں پر حملوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے جہاں لگ بھگ 1000 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔
دریں اثنا اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمات دائر کر چکے ہیں، جن میں نومبر 2024 میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گالانٹ کے خلاف وارنٹ گرفتاری بھی شامل ہیں۔