کراچی، غیر قانونی سمز ایکٹیویشن کے الزام میں ایک شخص گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
مارچ 2025ء کے دوران ملزم نے مذکورہ فرنچائز کے CRM پورٹل کے ذریعے 1069 سمز غیر قانونی طور پر فعال کیں، جن میں سے 895 سمز خواتین کے شناختی کارڈز پر جاری کی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ این سی سی آئی اے کراچی نے غیر قانونی سمز ایکٹیویشن کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق این سی سی آئی اے کراچی نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی تحریری شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے ایک ملزم راشد ایوب کو گرفتار کر لیا۔ ملزم کے قبضے سے ڈیجیٹل آلات اور دیگر قابل جرم مواد برآمد ہوا ہے۔ مشتبہ مقام پر چھاپہ مار کارروائی مجاز اتھارٹی کی منظوری سے کی گئی۔ حکام کے مطابق پنجاب و اندرون سندھ کی خواتین کے شناختی کارڈز پر غیر قانونی طور پر سمز کی ایکٹیویشن کی نشاندہی کی گئی، یہ سمز کراچی میں ایک نجی سیلولر کمپنی کی فرنچائز پر غیر قانونی طریقے سے فعال کی گئی تھیں۔ ابتدائی تجزیہ سے معلوم ہوا کہ مارچ 2025ء کے دوران ملزم نے مذکورہ فرنچائز کے CRM پورٹل کے ذریعے 1069 سمز غیر قانونی طور پر فعال کیں، جن میں سے 895 سمز خواتین کے شناختی کارڈز پر جاری کی گئیں۔ تفتیش کے دوران فرنچائز مالک اور سیلولر کمپنی کے برانچ منیجر کا کردار بھی جرم میں ملوث پایا گیا، معاملے کا مقدمہ درج کرکے مذید تفتیش تفتیش جاری ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
آزاد کشمیر: 6 سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل، لاش کھیت سے برآمد، ملزم گرفتار
—فائل فوٹوآزاد کشمیر کے علاقے کھوئی رٹہ میں زیادتی کے بعد 6 سالہ بچی کو قتل کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔
کھوئی رٹہ میں 6 روز قبل لاپتہ ہونے والی 6 سالہ بچی کی لاش 3 روز قبل کھیت سے ملی تھی۔
لواحقین اور شہریوں نے مرکزی بازار میں بچی کے قتل اور قاتلوں کی عدم گرفتاری پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا۔
گجرات میں سرائے عالمگیر گاؤں کھوھار میں 4 سالہ بچی کو ایک ہفتہ قبل اغواء کرکے قتل کردیا گیا، بچی کی بوری بند لاش 6 روز قبل ایک ویران مکان سے ملی تھی۔
ایس پی کوٹلی عدیل لنگڑیال نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ تفتیش کے بعد 6 سالہ بچی کے قاتل کو گرفتار کر لیا گیا جو بچی کے پڑوس میں ہی کام کرتا تھا۔
ملزم بچی کو ٹافیاں دے کر کھیت میں لے گیا اور زیادتی کا نشانہ بنایا، بچی کے شور کرنے پر ملزم نے بچی کو قتل کر دیا۔
ایس پی کے مطابق ملزم کے خلاف دیگر شواہد بھی جمع کیے جا رہے ہیں۔