ایران اسرائیل جنگ کے باعث پاکستان میں ایرانی مصنوعات کی سپلائی شدید متاثر
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
اچھے معیار اور کم قیمتوں کے باعث پاکستان میں ایرانی مصنوعات کی طلب زیادہ ہے تاہم ایران اسرائیل جنگ کے باعث پاکستان میں ایرانی مصنوعات کی سپلائی شدید متاثر ہوئی ہے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے پیشِ نظر بلوچستان کے ذریعے پاکستان اور ایران کو ملانے والے راستوں پر تجارت اور مصنوعات کی سپلائی متاثر ہوئی ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں ایرانی مصنوعات کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔
تاجروں کا کہنا ہے صورتحال معمول پر آنے تک مشکلات برقرار رہیں گی، راولپنڈی کی ایران مارکیٹ میں کاروباری لوگ مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال کے باعث پریشان ہیں۔
دوسری جانب صارفین کا کہنا ہے ایرانی مصنوعات دیگر بین الاقوامی مصنوعات کے مقابلے میں 50 فیصد تک سستی ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں ایرانی دودھ، مکھن، زیتون، بسکٹ، کیک، ٹافیاں، شہد، چاکلیٹس، مشروبات، نوڈلز، صابن، ڈرائی فروٹ، اچار، آئل، گھی، مسالے، کیچ اپ، پرفیوم، شیمپو، کاسمیٹکس اور دالوں سمیت دیگر اشیائے خوردنی کی چیزیں زیادہ درآمد کی جاتی ہیں۔
ایرانی مصنوعات معیاری اور سستی ہونے کے باعث پاکستان میں درآمد شدہ دیگر بین الاقوامی مصنوعات کے مقابلے میں زیادہ مقبول ہیں۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان میں ایرانی مصنوعات کی کے باعث پاکستان میں
پڑھیں:
ایران اسرائیل جنگ، حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات ذخیرہ کرنے کیلیے اقدامات شروع کردیے
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل جنگ کے پیش نظر ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی اور اسٹاکس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
سید نوید قمر کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا کہ ایران اسرائیل جنگ کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران تیل پیدا کرنے والا دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے، آبنائے ہرموز سے تیل کی سپلائی دنیا بھر میں متاثر ہوسکتی ہے تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے آئندہ سال کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر اثرات پڑ سکتے ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ جنگ کی وجہ سے پاکستان کے تیل کی درآمد بڑھ سکتی ہے پاکستان کا بجٹ خسارہ بڑھ سکتا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کمیٹی کو بتایا کہ علاقائی صورتحال کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے ایران اسرائیل جنگ کی وجہ سے تیل قیمتوں کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کر دی ہے جس کا پہلا اجلاس ہوچکا اور اب تیل کی سپلائی اور ذخائر کا کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔