ایران کا اسرائیل پر تازہ حملہ، درجنوں ڈرونز اور جدید ’سیجل‘ میزائل داغ دیے
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
ایران نے آپریشن وعدہ صادق سوم کے تحت اسرائیل پر 11ویں بار میزائل اور ڈرون داغ دیے، جس میں پہلی بار سیجل میزائل کا استعمال کیا گیا ہے۔
ایرانی میڈیا رپورٹ کے مطابق تہران کی جانب سے ایران کے شہر تل ابیب اور حیفہ پر جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ طاقتور میزائل سیجل فائر کیے گئے ہیں، جو انتہائی بلندی پر سفر کر کے پھر اپنے ہدف تک کامیابی کے ساتھ پہنچتے ہیں۔
ایران نے دعوی کیا ہے کہ اُس کی جانب سے فائر کیے گئے ایک درجن میزائلوں میں سے چند نے کامیابی کے ساتھ اپنے اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ ایران کی جانب سے میزائل فائر ہونے اور اسرائیلی حدود میں ڈرون و راکٹ داخل ہونے پر سائرن بھی بجائے گئے۔
ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کو روکنے کیلیے اسرائیل کا دفاعی نظام ایکٹیو ہوا تاہم جدید میزائلوں کی وجہ سے یہ انہیں ہدف پر پہنچنے سے روکنے میں ناکام رہا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے تہران اور دیگر ایرانی علاقوں میں فضائی حملوں کا دعویٰ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اب ہم میزائل سسٹم اور انہیں ذخیرہ کرنے والے مقامات کو نشانہ بنائیں گے۔
اسرائیلی ڈیفنس فورس نے کہا کہ آج رات تین مراحل میں حملے کیے گئے اور اس کے دوران اہم عسکری تنصیب سنٹری فیوجز کو نشانہ بنایا گیا۔
ایرانی میڈیا کا دعویٰ ہے کہا تہران میں ہونے والے حملے کے دوران ایران کے ڈیفنس سسٹم نے اسرائیل کے عزائم کو خاک میں ملایا اور مداخلت کر کے میزائلوں کو فضا میں ہی نشانہ بناکر ختم کردیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
درجنوں ممالک کے خلاف ٹرمپ کے نئے ٹیرفس کیا ہیں؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 اگست 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں، جس میں درجنوں ممالک اور بیرونی مقامات سے امریکہ درآمد کی جانے والی اشیا پر 10 فیصد سے لے کر 41 فیصد تک کے "باہمی محصولات" عائد کرنے کی بات کہی گئی ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایک دیگر ایگزیکٹو آرڈر پر بھی دستخط کیے ہیں، جس کے تحت متعدد امریکی تجارتی شراکت داروں پر نئے محصولات کا اعلان کیا گیا ہے اور اس کا نفاذ یکم اگست کے بجائے اب سات سے گیارہ اگست کے درمیان ہو گا۔
کس کے خلاف کتنے ٹیرفس؟اس نئے حکم کا اطلاق دنیا کے 68 ممالک اور 27 رکنی یورپی یونین پر ہوتا ہے۔ ان میں سے کچھ ممالک نے ٹیرفس میں کمی کے سودے پہلے ہی کر لیے تھے، جبکہ دوسروں کے پاس واشنگٹن کے ساتھ بات چیت کا کوئی موقع نہیں ملا۔
(جاری ہے)
اس نئے حکم نامے کے مطابق امریکہ کے لیے بھارتی برآمدات پر 25 فیصد، تائیوان کے لیے 20 فیصد، جنوبی افریقہ کے لیے 30 فیصد اور شام کے لیے 41 فیصد تک کی ٹیرفس کی شرحیں مقرر کی گئی ہیں۔
بھارت اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدے پر بات جاری تھی، تاہم اس کا کوئی حل نہیں نکلا جس کے بعد ٹرمپ نے بھارت کے خلاف پچیس فیصد ٹیرس کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان کے لیے اب ٹیرفس کی نئی شرح 19 فیصد ہے، جس کے ساتھ ٹرمپ نے تجارتی معاہدہ ہونے کا گزشتہ روز اعلان کیا تھا۔
اسرائیل، آئس لینڈ، فجی، گھانا، گیانا اور ایکواڈور کے لیے 15 فیصد ٹیرفس کی بات کہی گئی ہے۔
غریب افریقی ملک لیسوتھو، جس نے ابتدائی طور پر 50 فیصد ٹیرف کا سامنا کیا تھا، اب اس پر صرف 15 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
نئے حکم نامے میں جن ممالک کا نام درج نہیں ہے، ان کے لیے محصولات کی بیس لائن 10 فیصد ہی رہے گی۔
خبر رساں ادارے اے پی نے ایک سینیئر امریکی اہلکار کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ ٹیرفس کے نفاذ میں تاخیر کی وجہ یہ ہے کہ حکومت کو ٹیرفس کی شرحوں میں ہم آہنگی کے لیے وقت درکار ہے۔
ٹرمپ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ کچھ تجارتی شراکت داروں نے، "مذاکرات میں مصروف ہونے کے باوجود، شرائط کی پیشکش کی ہے، جو میرے خیال سے، ہمارے تجارتی تعلقات میں عدم توازن کو کافی حد تک دور نہیں کرتے ہیں یا اقتصادی اور قومی سلامتی کے معاملات پر امریکہ کے ساتھ کافی حد تک ہم آہنگ ہونے میں ناکام رہے ہیں۔"
کینیڈا کے خلاف محصولات میں اضافہجمعرات کو رات دیر گئے ٹرمپ نے ایک اور ایگزیکٹو آرڈر پر بھی دستخط کیے، جس میں پڑوسی ملک کینیڈا کی بعض اشیاء پر محصولات میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے اوٹاوا پر الزام لگایا کہ وہ امریکہ میں داخل ہونے والے "فینٹینیل اور دیگر غیر قانونی ادویات کے جاری سیلاب کو روکنے میں تعاون کرنے" میں ناکام رہا ہے۔وائٹ ہاؤس نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت کینیڈا کی ان تمام اشیاء پر ٹیرف 25 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کر دیا گیا ہے، جو امریکہ، میکسیکو اور کینیڈا کے تجارتی معاہدے میں شامل نہیں ہیں۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ نئے ٹیرف سے بچنے کے لیے اگر ان اشیاء کو کسی دوسرے ملک کو بھیجا گیا، تو ایسے سامان پر 40 فیصد کی ٹرانس شپمنٹ کی رقم ادا کرنی ہو گی۔
واشنگٹن نے کہا کہ ٹیرف میں اضافہ کینیڈا کی "مسلسل بے عملی اور انتقامی کارروائی" کا نتیجہ ہے۔
ٹرمپ نے 35 فیصد شرح کے اعلان سے قبل وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب کے دوران صحافیوں سے بات چیت میں کہا، "ہم نے کینیڈا سے آج بات نہیں کی ہے۔ انہیں (کارنی کو) بلایا گیا ہے اور ہم دیکھیں گے۔"
ادارت: جاوید اختر