اسرائیل پر حملوں کی بارہویں لہر میں سیجل میزائلوں کا استعمال
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
اسرائیل پر حملوں کی بارہویں لہر میں سیجل میزائلوں کا استعمال، ایرانی فوج کا کہنا ہے کہ اہداف پر مرکوز میزائل حملے جاری رہیں گے، صہیونیوں کے لیے جہنم کے دروازے کھول دیے ہیں۔
پاس دارانِ انقلاب نے اسرائیلی فضائی حدود کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایرانی فوج کے مطابق صہیونی دفاعی نظام ایران کے میزائل حملوں کے آگے بے بس نظر آرہا ہے۔
اسرائیل کے خلاف تازہ حملوں میں فتاح ون ہائپر سونک میزائلوں کا استعمال کیا گیا ہے۔
امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو میزائل شکن ایرو انٹرسیپٹرز کی کمی کا سامنا ہے، بیلسٹک حملے روکنے کی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کییف پر روسی حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد اب 31
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 اگست 2025ء) کییف پر روسی حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد اب 31
کییف پر روسی حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد اب 31، ڈرون حملے اب بھی جارییوکرینی حکام کے مطابق دارالحکومت کییف پر جمعرات کو کیے گئے روسی حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر آج بروز جمعہ 31 تک جا پہنچی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں یہ اضافہ ملبے تلے سے مزید لاشیں برآمد ہونے کے بعد ہوا۔
جمعرات کی شب کیے گئے روسی فضائی حملوں میں ابتدائی طور پر 16 افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی گئی تھی، جن میں چھ اور دو سال کے دو بچے اور ایک 17 سالہ لڑکا بھی شامل تھا۔ سول ڈیفنس فورس کے مطابق ان حملوں میں تقریباً 160 افراد زخمی بھی ہوئے۔
اگلی ہی رات روس نے ایک بار پھر ڈرون حملے جاری رکھے، جن می زاپوریژیا کے علاقے میں 63 سالہ شخص ہلاک ہو گیا۔
(جاری ہے)
اسی حملے میں مزید چار افراد زخمی ہوئے۔ڈنیپروپیٹروفسک میں بھی چار افراد ڈرون حملوں میں زخمی ہوئے، جن میں ایک سالہ بچہ اور 14 سالہ لڑکی شامل ہیں۔ یوکرینی ایئر فورس کے مطابق روس نے تازہ ترین حملوں میں 72 ڈرونز استعمال کیے، جن میں سے 44 کو مار گرایا گیا، جبکہ 28 مختلف مقامات پر آ کر گرے۔
متاثرہ علاقوں میں خارکیف، ڈونیسک، ڈنیپروپیٹروفسک اور کییف شامل ہیں۔
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے جمعے کو بتایا کہ روس نے صرف جولائی کے مہینے میں یوکرین پر حملوں میں 3,800 سے زائد ڈرون اور تقریباً 260 میزائل استعمال کیے۔
زیلنسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ’’ہم اس بات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کہ صدر ٹرمپ، یورپی رہنما اور دیگر شراکت دار صورتحال کا ادراک رکھتے ہیں اور روس کی مذمت کرتے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ روسی حملوں کو صرف امریکہ، یورپ اور دیگر عالمی طاقتوں کی مشترکہ کاوشوں سے ہی روکا جا سکتا ہے۔