ایران نے اب تک 400 بیلسٹک میزائل اور ہزار سے زائد ڈرونز حملے کیے؛ اسرائیلی فوج
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
ایران نے پانچ روز سے جاری جنگ میں اسرائیل کو شدید جانی اور مالی نقصان پہنچایا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق اسرائیلی فوجی عہدیدار نے بتایا کہ ایران اب تک اسرائیل پر تقریباً 400 بیلسٹک میزائل اور 1,000 ڈرونز داغ چکا ہے۔
اسرائیلی فوجی عہدیدار کے بقول ان میں سے تقریباً 20 بیلسٹک میزائل اسرائیل کے شہری علاقوں میں گرے جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 24 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
تازہ ترین معلومات کے مطابق اسرائیلی فوج نے بدھ کی شام بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے مزید میزائل فائر ہونے کا سراغ لگایا ہے۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی دفاعی نظام ان خطرات کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے عوام کو ہدایت دی ہے کہ وہ محفوظ مقامات میں چلے جائیں اور جب تک واضح سرکاری ہدایت نہ آئے، وہیں رہیں۔
دوسری جانب ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی مہر کے مطابق، ایرانی فضائی دفاعی نظام نے تہران کے اوپر دشمن کے اہداف کو نشانہ بنایا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج
پڑھیں:
اسرائیل کا ایران میں 20 سے زائد اہداف پر حملہ، جوہری تنصیبات اور میزائل لانچرز نشانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب:اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اُس نے ایران میں جوہری اور میزائل پروگرام سے متعلق متعدد اہم اہداف کو نشانہ بنایا ہے اور ایران پر فضائی برتری حاصل کرلی گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی فضائیہ نے گزشتہ رات ایران میں 20 سے زائد اہداف پر حملے کیے جن میں ایرانی جوہری پروگرام کے صدر دفاتر اور میزائل تنصیبات شامل تھیں۔
ترجمان کے مطابق یہ کارروائیاں ایرانی جوہری خطرے اور زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائل پروگرام کو غیر مؤثر بنانے کے سلسلے کی ایک کڑی ہیں، ایران کے مشرقی علاقوں کی جانب اسرائیلی افواج کی پیش قدمی جاری ہے اور آپریشنز میں تیزی لائی جا رہی ہے۔
فوجی ترجمان نے مزید دعویٰ کیا کہ ہم نے ایران کے ایک تہائی زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائل لانچرز تباہ کر دیے ہیں اور آئندہ دنوں میں ایسے مزید اہداف کو نشانہ بنایا جائے گا تاکہ ایران کی جوہری اور عسکری صلاحیت کو کمزور کیا جا سکے۔
خیال رہےکہ ایرانی حکام کی جانب سے تاحال ان دعووں کی آزاد ذرائع سے تصدیق یا ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔