اسرائیل کے دفاعی نظام پر دباؤ بڑھ گیا، میزائل روکنے والے انٹرسیپٹرز کی کمی کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
معروف امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل کے پاس دفاعی انٹرسیپٹر میزائلز، خصوصاً ایرو سسٹم (Arrow Interceptors) کی تعداد تیزی سے کم ہو رہی ہے، جس سے اسے ایران کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کو روکنے میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک نامعلوم امریکی عہدیدار نے بتایا کہ واشنگٹن کو کئی ماہ سے اس مسئلے کا علم ہے، اور اسی لیے امریکہ نے اسرائیل کی زمینی، فضائی اور بحری دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا کہ وہ اسلحے اور گولہ بارود سے متعلق معاملات پر تبصرہ نہیں کرے گی۔
ماہرین کے مطابق اگر اسرائیل کے پاس انٹرسیپٹر میزائلز کی کمی برقرار رہی، تو ایرانی حملوں سے مکمل دفاع ممکن نہیں رہے گا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل کے انسانیت کیخلاف جرائم کو روکنے کیلئے عرب ٹاسک فورس تشکیل دی جائے، وزیراعظم
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ثالث ہونے کے باوجود قطر پر حملہ کر کے خومختاری کی خلاف ورزی کی اور امن کی کوششوں کو سبوتاژ کیا۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں منعقدہ عرب اتحاد ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل نے قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی، پاکستان دوحہ پر حملے کی کھلی مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حملہ مشرق وسطیٰ میں امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کیلیے کیا گیا، ہم قطر کے حکام اور اپنے قطری بہن بھائیوں، کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ جنگ کے دوران امن کی بات کرنے اور ثالث کا کردار ادا کرنے کے باوجود بھی اسرائیل نے حملہ کیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزہ میں خون کی ندیاں بہہ کرہی ہیں۔ وزیراعظم نے اس موقع پر دس سالہ فلسطینی بچے کاذکر کیا جس نے خوراک کیلیے کئی کلومیٹر پیدل سفر کیا اور پھر اُسے اسرائیلی فوج نے شہید کردیا تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کررہا ہے، اس بربریت کو اب فوری طور پر رکنا چاہیے، اسرائیل کو انسانیت کیخلاف جنگی جرائم پر احتساب کے کٹہرے میں لانا چاہیے، بربریت کو روکنے کیلیے عرب ٹاسک فورس تشکیل دی جائے اور اسرائیل کے خلاف فوری طور پر اقدامات کیے جائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کروائی جائے، فلسطینیوں کی رہائی اور مغیوں کی بازیابی کیلیے کاوشیں کی جائیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ غزہ کا معاملہ دو ریاستی حل سے ہی ممکن ہے، فلسطین ایک علیحدہ ریاست ہو جس کا دارالحکومت القدس ہو اور ہم اسے تسلیم کرتے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت کو سب مسترد اور اس کی مذمت کرتے ہیں، اگر ہم نے اتحاد نہیں کیا تو اسرائیل انسانیت کیخلاف اسی طرح اقدامات کرتا رہے گا۔