اسرائیل کے دفاعی نظام پر دباؤ بڑھ گیا، میزائل روکنے والے انٹرسیپٹرز کی کمی کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
معروف امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل کے پاس دفاعی انٹرسیپٹر میزائلز، خصوصاً ایرو سسٹم (Arrow Interceptors) کی تعداد تیزی سے کم ہو رہی ہے، جس سے اسے ایران کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کو روکنے میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک نامعلوم امریکی عہدیدار نے بتایا کہ واشنگٹن کو کئی ماہ سے اس مسئلے کا علم ہے، اور اسی لیے امریکہ نے اسرائیل کی زمینی، فضائی اور بحری دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا کہ وہ اسلحے اور گولہ بارود سے متعلق معاملات پر تبصرہ نہیں کرے گی۔
ماہرین کے مطابق اگر اسرائیل کے پاس انٹرسیپٹر میزائلز کی کمی برقرار رہی، تو ایرانی حملوں سے مکمل دفاع ممکن نہیں رہے گا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایران کا جدید ترین خودکش ڈرون استعمال کرنے کا اعلان، اسرائیلی دفاعی نظام کے لیے بڑا چیلنچ
ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی ایئروسپیس فورس نے پیر کے روز اپنے جدید ترین خودکش ڈرون "شاہد-107" کا باضابطہ طور پر انکشاف کیا جو دشمن اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق یہ بغیر پائلٹ کا فضائی ہتھیار طویل فاصلے تک مار کرنے اور دشمن کے دفاعی نظام کو چکما دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
جاری کردہ تصاویر کے مطابق شاہد-107 ایک پسٹن انجن سے لیس ہے جو اسے 1500 کلومیٹر سے زائد فاصلے تک پرواز کرنے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے جو کہ خطے میں موجود کسی بھی دشمن ہدف تک رسائی کے لیے کافی ہے۔
حال ہی میں منظر عام پر آنے والی ایک تصویر میں ایرانی ساختہ ایک ڈرون جو شہید-107 سے مشابہت رکھتا ہے، اسرائیل کے زیرِ قبضہ علاقوں میں موجود Arrow 3 ایئر ڈیفنس میزائل سسٹم کے قریب دیکھا گیا۔
اگر اس کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ ایران کی ڈرون ٹیکنالوجی کی ایک بڑی پیش رفت ہوگی جو صیہونی ریاست کے جدید اور کثیر پرتوں والے دفاعی نظام میں شگاف ڈالنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ پڑھیں: "ایسا دھماکا پہلے کبھی نہیں سنا"، تل ابیب سے اسرائیلی صحافی کا حیران کن بیان
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر شاہد-107 جیسے ڈرونز کو جتھوں (Swarm) کی صورت میں استعمال کیا جائے تو یہ اسرائیل کے دفاعی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں اور اس کے ردعمل کی صلاحیت کو کمزور کر سکتے ہیں۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان فوجی طاقت کے مظاہرے جاری ہیں۔