بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، جس میں پاک بھارت کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

بھارتی میڈیا نے  بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مسری کے حوالے سے بتایا ہے کہ نریندر مودی نے امریکی صدر سے 35 منٹ طویل گفتگو کے دوران دوٹوک موقف اختیار کیا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ تنازعے میں کسی تیسرے فریق کی ثالثی نہ قبول کرتا ہے اور نہ کرے گا۔

یہ بھی پڑھیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ایک بار پھر ثالثی کی پیشکش کردی

وکرم مسری کے مطابق بھارتی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کیا کہ بھارت کا عسکری آپریشن ابھی جاری ہے۔ اس وقت کسی قسم کے مذاکرات یا ثالثی کی کوشش کی گنجائش نہیں ہے۔

یاد رہے کہ 10 مئی کو پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کیا تھا، جس میں ادھم پور، پٹھان کوٹ، آدم پور ایئربیسز، براہموس میزائل اسٹوریج، ایس-400 دفاعی نظام سمیت کئی اہم اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

ٹرمپ کا دعویٰ: میری مداخلت سے سیز فائر ہوا

اسی روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی مداخلت سے پاکستان اور بھارت فوری اور مکمل سیز فائر پر رضامند ہوئے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے دونوں ممالک کے رہنماؤں سے کہا کہ اگر وہ گولیاں برساتے رہے، تو امریکا ان کے ساتھ تجارت بند کر دے گا۔

یہ بھی پڑھیے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے صدر ٹرمپ کے بیان کی کتنی اہمیت ہے؟

بھارتی انکار برقرار

اگرچہ امریکی صدر اس بات پر زور دیتے رہے ہیں کہ سیز فائر میں ان کا کردار فیصلہ کن رہا، تاہم بھارتی حکام مسلسل اس دعوے کو مسترد کرتے آ رہے ہیں۔ بھارت کا کہنا ہے کہ وہ تمام فیصلے اپنی خودمختاری کے تحت کرتا ہے اور کسی بیرونی مداخلت کو تسلیم نہیں کرتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک بھارت تنازع ڈونلڈ ٹرمپ نریندر مودی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاک بھارت تنازع ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

پڑھیں:

جی سیون اجلاس نے بھارت کو سفارتی سطح پر تنہا ثابت کردیا

جی سیون اجلاس نے بھارت کو سفارتی سطح پر تنہا ثابت کردیا، کینیڈا میں شریک ممالک کے سربراہان کی موجودگی میں بھارتی وزیراعظم مودی غیر حاضر رہے، بین الاقوامی میڈیا نے بھی جی سیون اجلاس کی کوریج میں بھارت کا نام اور پرچم  منظر سے غائب کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق جی سیون اجلاس میں بھارت کو اس کے جارحانہ رویے کے پیش نظر سامنے نہیں لایا گیا، جی سیون اجلاس میں بھارتی وزیراعظم کو مدعو کرنا صرف رسمی کارروائی تھی۔

قبل ازیں مودی کی کوششوں کے باوجود ان کی امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات نہ ہوسکی۔

بھارت کو بین الاقوامی سطح پر تنہا کرنے پر بھارت کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنے لگیں، آل انڈیا ترنمول کانگریس کے رہنما جواہر سرکار نے مودی کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

جواہر سرکار نے کہا کہ مودی پہنچے ہی تھے کہ ٹرمپ اجلاس چھوڑ کر روانہ ہوگئے یہ محض اتفاق نہیں لگتا، ٹرمپ کی جانب سے ملاقات سے انکار پر مودی اور بھارتی میڈیا شدید مایوس ہوگیا۔

بھارتی میڈیا نے ٹرمپ کے پاک بھارت جنگ بندی فیصلے کو تسلیم نہ کرتے ہوئے سخت رد عمل دیا تھا۔ ٹرمپ کی عدم دلچسپی اور ملاقات سے انکار نے عالمی سطح پر مودی کی سیاسی ساکھ کو مزید کمزور کردیا

متعلقہ مضامین

  • بھارت کا مسلہ کشمیر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی قبول کرنے سے دوٹوک انکار
  • ٹرمپ اور مودی کا رابطہ، پاک بھارت تنازع پر تیسرے فریق کے معاملے پر گفتگو
  • مودی نے ٹرمپ سے کہا ہے بھارت پاکستان سے تنازع پر کبھی ثالثی قبول نہیں کریگا، وکرم مسری
  • ٹرمپ، مودی رابطہ: بھارتی وزیراعظم نے پاک بھارت تنازع پر امریکی ثالثی ماننے سے انکار کردیا، بھارت کا دعویٰ
  • جی7 اجلاس،ٹرمپ کا مودی سے ملاقات سے انکار
  • جی سیون اجلاس میں بھارت کو بڑی سبکی، نام اور پرچم منظر سے غائب کردیاگیا
  • جی سیون اجلاس نے بھارت کو سفارتی سطح پر تنہا ثابت کردیا
  • مودی سرکار کی میک ان انڈیا پالیسی کا پردہ فاش: بھارتی مینوفیکچرنگ انڈسٹری مایوس کن حالات کا شکار
  • روس کی ایران اسرائیل کشیدگی کم کرانے کیلئے ثالثی کی پیشکش