عالمی غیر یقینی صورتحال کے دور میں ہمیں معاشی مفادات کے تحفظ کیلئے چوکنا رہنا ہوگا، نریندر مودی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
مودی کا یہ بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب امریکی صدر نے ہندوستانی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے اور روسی تیل اور دفاعی ساز و سامان کی خریداری پر ہندوستان کو مزید جرمانے کی دھمکی دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے ہفتے کے روز اپنے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عالمی سطح پر جاری غیر یقینی صورتحال کو ہندوستانی معیشت کے لئے ایک بڑا چیلنج قرار دیا اور کہا کہ ملک کو اپنے معاشی مفادات کے تحفظ کے لئے ہوشیار اور مستعد رہنے کی ضرورت ہے۔ بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی سب سے بڑی ترجیح کسانوں، چھوٹے صنعت کاروں اور نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہے، ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ ملک کا ہر طبقہ ترقی میں شامل ہو لیکن کچھ ذمہ داریاں ہم شہریوں پر بھی عائد ہوتی ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ مقامی طور پر تیار کردہ اشیاء کو ترجیح دیں اور "وکل فار لوکل" کے جذبے کو اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف وہی چیزیں خریدنی چاہئیں جو ہندوستانیوں نے بنائی ہوں، اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہندوستان تیسری سب سے بڑی معیشت بنے، تو ہر فرد کو مقامی طور پر تیار کردہ مصنوعات کے لئے آواز بلند کرنی ہوگی۔ مودی نے کاروباری طبقے سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں غیر یقینی صورتحال ہے، اس وقت ہمیں خاص طور پر اپنے ملک کی مصنوعات کو فروغ دینا ہوگا۔ ہمیں صرف "سوَدیشی" اشیاء فروخت کرنی چاہئیں تاکہ ہماری معیشت مضبوط ہو۔ یہ بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب حال ہی میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہندوستانی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے اور روسی تیل اور دفاعی ساز و سامان کی خریداری پر ہندوستان کو مزید جرمانے کی دھمکی دی ہے۔
اس موقع پر بھارتی وزیراعظم نے وارانسی میں تقریباً 2200 کروڑ روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا۔ ان منصوبوں میں وارانسی-بھدوہی سڑک اور چھیتونی-شول ٹنکیشور روڈ کی توسیع اور مضبوطی، ہردتپور ریلوے اوور برج کا افتتاح، جو موہن سرائے-ادالپورا سڑک پر ٹریفک کم کرے گا، دیہی و شہری سڑکوں کی توسیع، جیسے دلمندی، لہرتارا-کوٹوا، گنگا پور اور بابت پور میں، ریلوے کراسنگ 22C اور خالص پور یارڈ پر نئے اوور برجز کا سنگ بنیاد شامل ہیں۔ یہ مودی کا اپنے حلقہ وارانسی کا 51واں دورہ تھا۔ وزیراعظم کے خطاب کو ماہرین نے موجودہ عالمی تجارتی دباؤ اور گھریلو پیداوار کے فروغ کی کوششوں کے تناظر میں اہم قرار دیا ہے۔ ان کے بیانات سے واضح ہے کہ حکومت مستقبل کی اقتصادی چنوتیوں سے نمٹنے کے لئے لوکل انڈسٹری اور مقامی مصنوعات پر زور دے رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مودی دنیا بھر میں گھومتے ہیں، دوست بناتے ہیں اور ہمیں سیز فائر و ٹیرف جھیلنا پڑتا ہے، پرینکا گاندھی
رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ حکومت کو دو بڑے سوالات کا جواب دینا ہوگا، ایک ٹرمپ کے سیز فائر دعوے کا اور دوسرا امریکی ٹیرف پالیسی پر حکومت کی جانب سے اب تک اختیار کردہ خاموشی کا۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس لیڈر اور وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی واڈرا نے نریندر مودی کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ٹرمپ نے ہندوستانی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے اور بھارت و پاکستان سیز فائر میں اپنے کردار کا دعویٰ کرتے ہوئے نئی دہلی کی خارجہ پالیسی پر سوالیہ نشان لگایا، جس پر کانگریس قیادت نے حکومت کی خاموشی کو ملک کی خودمختاری کے لئے نقصان دہ قرار دیا۔ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم مودی پوری دنیا میں گھومتے ہیں، دوستیاں کرتے ہیں اور پھر ہمیں ٹیرف اور سیز فائر جیسے نقصانات جھیلنے پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو دو بڑے سوالات کا جواب دینا ہوگا۔ ایک ٹرمپ کے سیز فائر دعوے کا اور دوسرا امریکی ٹیرف پالیسی پر حکومت کی جانب سے اب تک اختیار کردہ خاموشی کا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دونوں مسئلے نہ صرف سفارتی سطح پر ہندوستان کی خودداری سے جڑے ہیں بلکہ ملک کی تجارتی خودمختاری اور بین الاقوامی وقار پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔
کانگریس کے سینیئر لیڈر اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان پر 25 فیصد ٹیرف اور روسی تیل کی خرید پر جرمانہ جیسے اقدامات ملک کی معیشت کے لئے بڑا دھچکا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوستی، سفارت کاری اور صبر آزما گفت و شنید کا کوئی متبادل نہیں ہوتا۔ پی چدمبرم نے امریکہ کی اس پالیسی کو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (WTO) کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ ڈونالڈ ٹرمپ کئی بار دعویٰ کر چکے ہیں کہ انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ممکنہ جنگ کو روکا۔ اس دعوے کو کانگریس نے ہندوستان کی خودمختاری کے منافی قرار دیتے ہوئے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ صاف الفاظ میں عوام کو بتائیں کہ آیا ٹرمپ کا بیان درست ہے یا جھوٹ۔
کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے بھی تیکھے انداز میں کہا کہ ٹرمپ، مودی کے اردگرد سانپ کی طرح لپٹے ہوئے ہیں اور راہل گاندھی نے انہیں اس سے نکلنے کا سنہرا موقع دیا تھا، مگر وزیر اعظم نے خاموشی اختیار کر لی۔ کانگریس کا موقف واضح ہے کہ بین الاقوامی تعلقات میں خاموشی کمزوری کی علامت ہے اور موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی نہ صرف تضاد کا شکار ہے بلکہ ملک کی خودمختاری اور وقار کو زک پہنچا رہی ہے۔ پرینکا گاندھی اور دیگر لیڈروں کی تنقید اب اس سطح پر پہنچ چکی ہے جہاں حکومت سے عوامی وضاحت کی امید زور پکڑ رہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا وزیراعظم مودی امریکی صدر کے ان متنازع بیانات پر کوئی جواب دیں گے یا خاموشی کے پردے میں سفارتی تعلقات کو ڈھکنے کی پالیسی جاری رکھیں گے۔