اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو جنگ جاری رہے گی، اسرائیلی جنرل کی وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 اگست 2025ء) اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر نے خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق مذاکرات میں جلد پیش رفت نہ ہوئی تولڑائی بلاتعطل جاری رہے گی۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق آرمی چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر نے جمعے کو غزہ میں افسران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''میرا اندازہ ہے کہ آنے والے دنوں میں واضح ہو جائے گا کہ کیا ہم یرغمالیوں کی رہائی کے کسی معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں؟ اگر نہیں، تو جنگ بغیر رکے جاری رہے گی۔
‘‘اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں زامیر کو غزہ کے ایک کمانڈ سینٹر میں افسران اور فوجیوں سے ملاقات کرتے دکھایا گیا۔
(جاری ہے)
یورپی یونین، امریکہ اور متعدد مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
حماس کے جنگجوؤں کی طرف سے سات اکتوبر سن 2023 کے دہشت گردانہ حملوں کے دوران اسرائیل سے اغوا کیے گئے 251 افراد میں سے 49 اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے اسرائیلی فوج کے مطابق 27 ہلاک ہو چکے ہیں۔
فلسطینی عسکریت پسند گروہوں نے اس ہفتے یرغمالیوں کی دو ویڈیوز جاری کیں، جن میں انہیں کمزور اور نڈھال حالت میں دکھایا گیا ہے۔امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں جاری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے مذاکرات گزشتہ ماہ تعطل کا شکار ہو گئے تھے، جس کے بعد اسرائیل میں کچھ حلقوں نے فوجی کارروائی مزید سخت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ادھر بین الاقوامی اور ملکی بالخصوص یرغمالیوں کے اہل خانہ کی جانب سے بڑھتے مطالبات کی وجہ سے اسرائیلی حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ جنگ بندی کے لیے کوششیں دوبارہ شروع کرے۔
عالمی ادرارہ خوراک و دیگر امدادی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی پابندیوں کے باعث غزہ کے عوام تباہ کن قحط کا سامنا کر رہے ہیں، تاہم جنرل زامیر نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا، ''دانستہ بھوک سے مارنے کے الزامات کا حالیہ سلسلہ جھوٹا، منظم اور وقتی حملہ ہے، جس کا مقصد اخلاقیات کی علمبردار فوج آئی ڈی ایف کو جنگی جرائم کا مرتکب ٹھہرانا ہے۔
‘‘انہوں نے مزید کہا، ''غزہ کے شہریوں کی ہلاکتوں اور تکالیف کی اصل ذمہ دار حماس ہے۔‘‘
حماس کے سات اکتوبر کو کیے گئے حملوں میں مجموعی طور پر 1,219 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ میں زمینی کارروائی کے آغاز سے اب تک 898 اسرائیلی فوجی بھی مارے جا چکے ہیں۔
جبکہ حماس کے زیرانتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 60,332 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں بیشتر عام شہری تھے۔ اقوام متحدہ ان اعداد و شمار کو معتبر قرار دیتی ہے۔
ادارت: آفتاب عرفان / عاطف بلوچ
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی فوج یرغمالیوں کی کے مطابق
پڑھیں:
حماس جہاں بھی ہو، ہم اُسے نشانہ بنائیں گے، نتین یاہو
ماركو روبیو كے ساتھ اپنی ایک پریس كانفرنس میں صیہونی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو امریکہ سے بہتر کوئی ساتھی نہیں ملا۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی وزیراعظم "بنیامین نیتن یاہو" نے آج ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ "دوحہ" پر حالیہ اسرائیل کے حملے ناکام نہیں ہوئے بلکہ ان کا مقصد یہ پیغام دینا تھا کہ دہشت گردوں کے لئے دنیا میں کوئی جگہ محفوظ نہیں۔ایک صحافی کے سوال پر نیتن یاہو نے اس امکان کو رد نہیں کیا کہ مستقبل میں اسرائیل، حماس کے اراکان کو نشانہ بنانے کے لئے دوسرے ممالک پر بھی حملہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل نے دوحہ پر حملہ خود کیا اور اس کی مکمل ذمہ داری قبول کرتا ہے۔ حالانکہ امریکی حکام نے اعتراف کیا کہ وہ پہلے سے اس حملے کی اطلاع رکھتے تھے۔ نیتن یاہو نے امریکی وزیر خارجہ "مارکو روبیو" کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ اسرائیل اور امریکہ ایک دوسرے کے سب سے قریبی اتحادی ہیں۔ اسرائیل کو امریکہ سے بہتر کوئی ساتھی نہیں ملا۔ انہوں نے واشنگٹن کی جانب سے ایران کے جوہری مراکز پر حملوں کو عاقلانہ قرار دیا۔ نتین یاہو نے امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کی تعریف کرتے ہوئے انہیں اسرائیل کا سب سے بڑا دوست کہا۔ واضح رہے کہ گزشتہ منگل کو حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنے کے لئے اسرائیل نے دوحہ میں ایک عمارت کو جنگی طیاروں سے نشانہ بنایا۔ البتہ اسرائیلی میڈیا نے اس کارروائی کو ناکام قرار دیا کیونکہ حملے میں حماس کے افراد تو شہید ہوئے، لیکن اُن کے رہنماء محفوظ رہے کیونکہ حملے كے وقت وہ کسی اور عمارت میں موجود تھے۔