اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 30 جولائی 2025ء ) مرکزی رہنماء پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا ہے کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی اے پی سی کو روکنے کیلئے حکومت نے دباؤ ڈالنا شروع کردیا، اے پی سی منعقد کرنا اپوزیشن کا آئینی اور قانونی حق ہے۔ انہوں نے ایکس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی آل پارٹیز کانفرنس کو روکنے کے لئے حکومت نے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا۔

یہ دو روزہ کانفرنس 31 جولائی اور یکم اگست کو اسلام آباد میں منعقد ہونا ہے مگر ہوٹل انتظامیہ پر کانفرنس رکوانے کیلئے کے لئے بہت زیادہ دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے پی سی منعقد کرنا اپوزیشن کا آئینی اور قانونی حق ہے جسے یہ فاشسٹ حکومت دھوس اور دھمکیوں سے رکوانا چاہتی ہے۔

(جاری ہے)

اس فاشسٹ روئیے کی ہم شدید مزمت کرتے ہیں اور ہم اس فاشزم کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

اسی طرح مشیراطلاعات خیبرپختونخواہ بیرسٹرسیف نے کہا کہ جعلی حکومت، پی ٹی آئی کے امیدواروں کو جعلی مقدمات میں نااہل قرار دے رہی ہے، پی ٹی آئی امیدواروں کو نااہل کرکے فارم 47 کے ذریعے اپنے امیدوار لانے کی سازش ہے۔ انہوں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ نااہل حکومت، پی ٹی آئی کے اہل امیدواروں کو نااہل قرار دے رہی ہے۔ جن امیدواروں کو نااہل قرار دیا گیا، ان کا اصل قصور یہ تھا کہ وہ فارم 45 پر منتخب ہوئے تھے، جعلی حکومت، پی ٹی آئی کے امیدواروں کو جعلی مقدمات میں نااہل قرار دے رہی ہے، پی ٹی آئی کے امیدواروں کو نااہل قرار دینا، فارم 47 کے ذریعے اپنے امیدوار لانے کی سازش ہے، الیکشن کمیشن اب ایک ریاستی ادارہ نہیں بلکہ جعلی حکومت کی بی ٹیم بن چکا ہے۔

جعلی حکومت، 5 اگست کی احتجاجی کال سے بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکی ہے۔ جعلی حکومت کے اوچھے ہتھکنڈے پی ٹی آئی کے احتجاج کو نہیں دبا سکتے۔ یہ احتجاج، جعلی حکومت کے سیاسی تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا، اب جعلی حکومت، عمران خان کی رہائی کو مزید نہیں روک سکتی، عوام، عمران خان کی رہائی اور حقیقی آزادی کے لیے پُرجوش ہیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امیدواروں کو نااہل پی ٹی آئی کے جعلی حکومت نااہل قرار اے پی سی کہا کہ

پڑھیں:

اسرائیل کی معاشی تنہائی شروع

اسلام ٹائمز: 10 ستمبر کو، یورپی کمیشن (EC) کی صدر Ursula von der Leyen نے دوحہ میں حماس کی مذاکراتی ٹیم پر حملے کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعاون کو محدود کرنے، کابینہ کے ارکان پر پابندیاں عائد کرنے اور یورپی یونین (EU) کے ساتھ ایسوسی ایشن کے معاہدے کو معطل کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ ان کے مطابق، یورپی کمیشن متعدد اسرائیلی وزراء پر پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ تجارتی معاملات پر ایسوسی ایشن کے معاہدے کو جزوی طور پر معطل کرنے کی تجویز پیش کر رہا ہے۔ دنیا میں اسوقت جتنی نفرت اسرائیل سے ہے، کسی اور سے نہیں، لہذا صیہونی حکومت کا اقتصادی تنہائی کا شکار ہونا نوشتہ دیوار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نیتن یاہو اس مرحلہ کے لیے اپنے آپ کو تیار کر رہا ہے۔ تحریر: حامد حاجی حیدری

نیتن یاہو نے اسرائیلیوں پر زور دیا کہ وہ "معاشی تنہائی کے لیے تیار رہیں۔" قابض وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے قطر میں اسرائیلی آپریشن کی ناکامی کے بعد 15 ستمبر کو وزارت خزانہ کے جنرل اکاؤنٹنگ آفس میں ایک کانفرنس میں کہا کہ اسرائیل خود کو الگ تھلگ اور بند معیشت کے مطابق ڈھالنے پر مجبور ہوسکتا ہے۔ "اسرائیل ایک طرح کی تنہائی میں داخل ہو رہا ہے۔۔۔ ان کا کہنا تھا۔ سب سے پہلے، ہمیں اپنے طور پر مسائل سے نمٹنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو فروغ دینا چاہیئے، اسرائیل کے سرکاری ٹی وی کان کے مطابق نیتن یاہو نے اس گفتگو میں کئی اعترافات کئے ہیں۔ نیتن یاہو کے مطابق، ایسی صورت حال جس میں ملک خود کو پیداواری ناکہ بندی میں پاتا ہے، ایک حقیقت بن سکتی ہے۔ اس لیے اسرائیل معیشت پر بعض پابندیوں کو اپنانے پر مجبور ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل کی تنہائی کی ایک وجہ یورپی پابندیاں بھی ہوسکتی ہیں۔

صیہونی وزیراعظم کے مطابق قطر سمیت اسرائیل کے دشمن ممالک نے سوشل میڈیا کے ذریعے عالمی گفتگو کو متاثر کرنے کے لیے بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔ اس کے جواب میں نیتن یاہو کا خیال ہے کہ اسرائیل کو اپنے گھریلو وسائل اور سائنسی صلاحیت کو فروغ دینا چاہیئے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دنیا بلاکس میں بٹی ہوئی ہے اور ہم کسی بلاک کے رکن نہیں ہیں۔ "اس طرح ایک فائدہ پیدا ہوتا ہے، جب وہ ہمیں الگ تھلگ کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے پاس ایک تکنیکی اور سائنسی فائدہ بھی ہے، جو دوسروں کی ہم میں دلچسپی کا باعث بن سکتا ہے۔" تاہم کان ٹی وی کے مطابق اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ نے وزیراعظم کے ریمارکس پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اس موقف کو پاگل پن قرار دیا۔ لایپڈ کے مطابق اسرائیل کی تنہائی ناگزیر نہیں ہے، بلکہ یہ سب کچھ نیتن یاہو اور ان کی حکومت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل اپنی خارجہ پالیسی کا رخ بدلتا ہے تو وہ پھلتی پھولتی معیشت کی طرف لوٹ سکتا ہے۔

10 ستمبر کو، یورپی کمیشن (EC) کی صدر Ursula von der Leyen نے دوحہ میں حماس کی مذاکراتی ٹیم پر حملے کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعاون کو محدود کرنے، کابینہ کے ارکان پر پابندیاں عائد کرنے اور یورپی یونین (EU) کے ساتھ ایسوسی ایشن کے معاہدے کو معطل کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ ان کے مطابق، یورپی کمیشن متعدد اسرائیلی وزراء پر پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ تجارتی معاملات پر ایسوسی ایشن کے معاہدے کو جزوی طور پر معطل کرنے کی تجویز پیش کر رہا ہے۔ دنیا میں اسوقت جتنی نفرت اسرائیل سے ہے، کسی اور سے نہیں، لہذا صیہونی حکومت کا اقتصادی تنہائی کا شکار ہونا نوشتہ دیوار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نیتن یاہو اس مرحلہ کے لیے اپنے آپ کو تیار کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایم ڈی کیٹ کیلئے امیدواروں کی رجسٹریشن مکمل، امتحان کب ہوگا؟
  • سیلابی صورتحال:پنجاب کے علاقوں سے پانی اُترنا شروع ، سندھ کے بیراجوں پر دباؤ بڑھنے لگا، کچا ڈوب گیا
  • تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے شہبازشریف حکومت کی خارجہ پالیسی کی تعریف کردی
  • سعودی عرب کو نیوکلیئر ہتھیار سے اپنے تحفظ کا اختیار مل گیا، خبر ایجنسی
  • ایڈووکیٹ ایمان مزار ی کے خلاف لائسنس منسوخی کا ریفرنس دائر کردیا گیا
  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کر دی
  • تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
  • نادرا لاہور ریجن میں ’’میری شناخت، میرا تحفظ‘‘ کے موضوع پر خصوصی آگاہی ہفتہ شروع
  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
  • اسرائیل کی معاشی تنہائی شروع