کراچی کے تمام 25 ٹاؤنز میں پارکنگ فیس ختم، نوٹیفکیشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
تمام ٹاؤن میونسپل کارپوریشنز کو فیس ختم کرنے اور فوری عمل درآمد کی ہدایات جاری کر دی گئی۔ محکمہ بلدیات کی ہدایت پر پارکنگ فیس ختم کرنے کی باضابطہ مہم کا آغاز ہو چکا ہے۔ غیر قانونی طور پر شہریوں سے پارکنگ فیس لینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے عوام کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے کراچی کے 25 ٹاؤنز میں شہری سڑکوں سے پارکنگ فیس کا مکمل خاتمہ کر دیا۔ صوبائی حکومت نے جاری پارکنگ فیس مکمل ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جس میں شہر کی تمام سڑکوں پر چارجڈ پارکنگ فیس لینے پر مکمل طور پر پابندی عائد کر دی گئی۔ پارکنگ فیس اب صرف پلازہ، پلاٹس یا مخصوص کونسلز کے مخصوص علاقوں میں لی جائے گی۔
تمام ٹاؤن میونسپل کارپوریشنز کو فیس ختم کرنے اور فوری عمل درآمد کی ہدایات جاری کر دی گئی۔ محکمہ بلدیات کی ہدایت پر پارکنگ فیس ختم کرنے کی باضابطہ مہم کا آغاز ہو چکا ہے۔ غیر قانونی طور پر شہریوں سے پارکنگ فیس لینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ شہریوں کو مفت پارکنگ سہولت دینا ترجیح ہے اور کے ایم سی اب مالی طور پر مستحکم ہے۔ شہر کی مرکزی 46 سڑکوں پر پارکنگ مفت کر دی گئی اور بقیہ علاقوں میں بھی عمل جاری ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فیس ختم کرنے پارکنگ فیس
پڑھیں:
پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ
پاکستان پیپلز پارٹی نے پنجاب حکومت سے صوبے بھر میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے، سیلاب متاثرین کو بجلی کے بلوں سے مکمل چھوٹ دینے، بین الاقوامی برادری کے تعاون سے تعمیر نو کے منصوبے شروع کرنے کا بھی مطالبہ کر لیا ہے۔
سندھ کے سینئر وزیر صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے سیکریٹری اطلاعات شرجیل انعام میمن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پنجاب میں سیلاب کی وجہ سے کھیت تباہ ہوچکے، کسان مشکلات کا دوچار، عام عوام کی زندگیاں اجیرن ہوچکی ہیں، حالیہ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں پنجاب میں 21 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی رقبہ زیرِ آب آچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب اور بارشوں نے چاول، کپاس، گنے اور مکئی جیسی اہم فصلوں کو مکمل طور پر متاثر کیا ہے، سبزیوں کی بربادی کے باعث مارکیٹ میں شدید قلت اور قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، ہزاروں مویشی بھی سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں، جو کسانوں کی جمع پونجی سمجھے جاتے تھے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ نقصانات نے کسانوں کو کمر توڑ معاشی بحران میں دھکیل دیا، قومی معیشت کو بھی کاری ضرب لگائی ہے، مجموعی طور پر معیشت کو اربوں کا نقصان پہنچ چکا ہے، ملک کو فوڈ سیکیورٹی کے سنگین خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرح پنجاب حکومت کی جانب سے بھی صوبے میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنی چاہئے، کسانوں کی بروقت ریلیف اور قومی فوڈ سکیورٹی سے بچنے کے لئے پنجاب میں ایگریکلچرل ایمرجنسی ناگزیر ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے معاشی بوجھ کو کم کرنے کے لیے نہ صرف کسانوں بلکہ تمام سیلاب متاثرین کو بجلی کے بلوں سے مکمل چھوٹ دی جائے، یہ وقت صرف ہمدردی کے اظہار کا نہیں بلکہ عملی اقدامات اٹھانے کا ہے۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومت پاکستان اور حکومت پنجاب کو چاہیے کہ وہ فوری امداد کے لئے عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کو اعتماد میں لے اور عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے پنجاب کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر بحالی کے منصوبے شروع کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں تباہ کن سیلاب کے بعد اکیس لاکھ گھروں کی تعمیر اور متبادل توانائی کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں، سندھ کے طرز پر پنجاب میں بھی بحالی اور تعمیرِ نو کے لیے منصوبہ بندی کی جائے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ میں حکومت نے عالمی اداروں کے اشتراک سے نہ صرف گھر تعمیر کرائے ہیں بلکہ مفت سولر پلیٹس بھی تقسیم کی جارہی ہیں، یہی ماڈل پنجاب میں بھی اپنایا جانا چاہیے تاکہ متاثرین کو پائیدار ریلیف اور بہتر مستقبل میسر آسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں سندھ کے عوام اور حکومت مکمل طور پر پنجاب کے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔