بھارت پر ٹرمپ ٹیرفس: نئی دہلی کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 جولائی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان پر بھارت نے ایک محتاط بیان جاری کیا ہے۔
بھارت کی وزارت صنعت و تجارت کی طرف سے بدھ کی شام جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے، ’’حکومت نے دو طرفہ تجارت پر امریکی صدر کے بیان کا نوٹس لیا ہے۔ حکومت اس کے اثرات کا جائزہ لے رہی ہے۔ بھارت اور امریکہ گزشتہ چند مہینوں سے ایک منصفانہ، متوازن اور باہمی فائدے پر مبنی دو طرفہ تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات میں مصروف ہیں۔
ہم اس مقصد کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘وزارت نے یہ بھی کہا کہ حکومت کسانوں، کاروباری افراد اور چھوٹے و درمیانے درجے کے اداروں کی فلاح و بہبود کے تحفظ و فروغ کو انتہائی اہمیت دیتی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا، حکومت قومی مفاد کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی، جیسا کہ برطانیہ کے ساتھ کیے گئے حالیہ جامع اقتصادی اور تجارتی معاہدے میں بھی کیا گیا۔
(جاری ہے)
’بھارت ہمارا دوست ہے‘، ٹرمپبدھ کے روز، ٹرمپ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی ان کے دوست ہیں، لیکن بھارت امریکہ کے ساتھ زیادہ کاروبار نہیں کرتا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھارت امریکہ کو بہت کچھ بیچتا ہے، لیکن امریکہ سے کچھ نہیں خریدتا، اور اس کی وجہ انہوں نے بھارت کی بلند ٹیرفس (محصولات) کو قرار دیا، جو ان کے مطابق دنیا میں بلند ترین میں شمار ہوتے ہیں۔
امریکہ، بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں بھارت کو 41.
ٹرمپ کے بارے میں عام رائے ہے کہ وہ ان تجارتی خساروں کو پسند نہیں کرتے جو امریکہ کو دیگر ممالک کے ساتھ برداشت کرنے پڑتے ہیں، اور وہ اکثر ان خساروں کی بنیاد پر ٹیرفس عائد کرتے ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے تجارتی معاہدوں کو یکم اگست تک حتمی شکل دینے کی ڈیڈلائن سے ایک دن قبل، امریکی صدر نے بدھ کے روز بھارت پر 25 فیصد ٹیرف اور ’’جرمانہ‘‘ عائد کرنے کا اعلان کیا۔
ٹرمپ نے کہا، ’’وہ (بھارت) ہمیشہ اپنی اکثریتی فوجی سازوسامان روس سے خریدتے رہے ہیں، اور یوکرین میں قتل عام بند کرنے کے عالمی مطالبے کے باوجود چین کے ساتھ ساتھ روس کے سب سے بڑے توانائی خریدار بھی ہیں، یہ سب اچھی باتیں نہیں ہیں!‘‘
تاہم، ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ 25 فیصد نئے ٹیرف کے ساتھ ’’جرمانہ‘‘ درحقیقت کس چیز پر مشتمل ہو گا۔
بھارت کو دھمکیخیال رہے کہ گزشتہ چند دنوں میں امریکی سیاست دانوں، بالخصوص سینیٹر لنزے گراہم، نے روسی تیل خریدنے والے ممالک کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی ہیں۔
گراہم نے چین، بھارت اور برازیل کا نام لے کر دھمکی دی کہ اگر آپ سستا روسی تیل خرید کر اس (یوکرین) جنگ کو جاری رکھنے میں مدد کرتے رہے، تو ہم آپ کو مکمل طور پر تباہ کر دیں گے، اور آپ کی معیشت کو کچل دیں گے۔
‘‘جب کہ بھارت کا کہنا ہے کہ وہ اپنے قومی مفاد اور عوامی فلاح کو اولین ترجیح دے گا، اور جس ملک سے تیل سستا ملے گا، وہیں سے خریدے گا۔
بھارت میں سیاسی ردعملٹرمپ کے اعلان پر بھارت کی اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس نے سخت ردعمل کرتے ہوئے کہا، ’’یہ خارجہ پالیسی کی مکمل ناکامی ہے۔ پورا ملک ایک شخص کی ’دوستی' کے نتائج بھگت رہا ہے۔
‘‘کانگریس پارٹی نے اپنے بیان میں مزید کہا،’’ٹرمپ نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف اور جرمانہ عائد کیا۔ اب ملک کو نریندر مودی کی ’دوستی‘ کی قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔ مودی نے ٹرمپ کی انتخابی مہم چلائی، گلے لگایا، تصاویر کھنچوائیں، اور سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بنایا۔ آخر میں، ٹرمپ نے پھر بھی بھارت پر ٹیرف لگا دیا۔ بھارت کی خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
‘‘حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے بھی ٹرمپ کے فیصلے پر نکتہ چینی کی۔ بی جے پی کے رہنماؤں نے ٹیرف کو ’’بدقسمتی‘‘ قرار دیا۔
بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز کے جنرل سیکرٹری پروین کھنڈیل وال نے کہا، ’’یہ بدقسمتی ہے، اور مجھے یقین ہے کہ حکومتِ ہند اس پر مناسب اقدامات کرے گی۔ تجارت اور صنعت حکومت کے فیصلے پر انحصار کرے گی۔‘‘
ادارت: صلاح الدین زین
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارت کی بھارت پر کے ساتھ ٹرمپ کے نے کہا
پڑھیں:
نائیجیریا میں عیسائیوں کا قتل عام نہ رُکا تو فوجی کارروائی کریں گے، ٹرمپ کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ انہوں نے محکمہ دفاع کو ہدایت دی ہے کہ اگر نائیجیریا نے عیسائیوں کے قتل عام کو روکنے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے تو ممکنہ طور پر فوجی کارروائی کے لیے تیار رہیں۔
ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکا نے نائیجیریا کو دوبارہ مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔ اس فہرست میں چین، میانمار، شمالی کوریا، روس اور پاکستان بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ کا زیرِ زمین جوہری تجربات کو خارج از امکان قرار دینے سے انکار
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری اپنے بیان میں ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکا نائیجیریا کو دی جانے والی تمام امداد اور معاونت فی الفور روک دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکا نے کارروائی کی تو وہ ‘تیز، سخت اور فیصلہ کن’ ہوگی تاکہ ان ‘اسلامی دہشت گردوں کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے جو عیسائیوں پر ظلم کر رہے ہیں۔’
ٹرمپ نے نائیجیریا کو ‘بدنام ملک’ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اس کی حکومت کو فوری طور پر کارروائی کرنی چاہیے۔ ان کے بیان پر ابھی تک نائیجیریا کی حکومت یا وائٹ ہاؤس کی جانب سے کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ نے پینٹاگون کو ایٹمی تجربات فوری طور پر دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ محکمہ جنگ کارروائی کے لیے تیار ہے۔ یا تو نائیجیریا کی حکومت عیسائیوں کا تحفظ کرے، یا پھر ہم ان دہشت گردوں کو ختم کر دیں گے جو یہ خوفناک جرائم کر رہے ہیں۔
نائیجیریا کے صدر بولا احمد تینوبو نے ایک بیان میں مذہبی عدم برداشت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نائیجیریا کو مذہبی طور پر متعصب قرار دینا ہماری قومی حقیقت کی عکاسی نہیں کرتا۔ حکومت ہر شہری کے مذہبی آزادی کے آئینی حق کا تحفظ کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ڈونلڈ ٹرمپ نائیجیریا