سابق صدر کے خلاف کارروائی پر ردعمل، ٹرمپ نے برازیل پر 50 فی صد ٹیرف عائد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق برازیلی صدر جائر بولسونارو کے خلاف عدالتی کارروائی کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے برازیل سے درآمد ہونے والی بیشتر اشیاء پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے۔
تاہم ہوائی جہاز، توانائی اور اورنج جوس کے شعبے کو اس اقدام سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدارتی حکم نامے کے بعد بدھ کے روز جاری کردہ ایک فیکٹ شیٹ میں وائٹ ہاؤس نے واضح کیا کہ یہ اقدام برازیل کی جانب سے سابق صدر بولسونارو کے خلاف جاری قانونی کارروائی کے ردعمل میں اٹھایا گیا ہے، جن پر 2022ء کے انتخابات کے نتائج پلٹنے کے لیے مبینہ بغاوت کی سازش کا الزام ہے۔
برازیلیا میں اس اعلان پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا گیا، برازیل کے وزیر خزانہ روجیرو سرون نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ بدترین منظرنامہ نہیں ہے، ہم نے اس سے زیادہ سخت اقدامات کی توقع کی تھی۔
ٹرمپ کے اس اقدام کے بعد برازیل کی اہم برآمدی کمپنیوں، خصوصاً طیارہ ساز ادارے ایمبریئر اور کاغذ و گودا ساز کمپنی سوزانو کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا، جسے سرمایہ کاروں نے نسبتاً نرم فیصلہ قرار دیا۔
دوسری جانب امریکا نے برازیل کی سپریم کورٹ کے اُس جج پر بھی پابندیاں عائد کر دی ہیں جو بولسونارو کے مقدمے کی نگرانی کر رہے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے جج پر غیر قانونی حراست اور اظہار رائے کی آزادی کو دبانے کا الزام لگایا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کینیڈین وزیرِاعظم نے ٹیرف مخالف اشتہار پر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
سیول: کینیڈا کے وزیرِاعظم مارک کارنی نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک اینٹی ٹیرف سیاسی اشتہار کے معاملے پر ذاتی طور پر معافی مانگ لی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مارک کارنی نے بتایا کہ انہوں نے اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ کو اشتہار نشر نہ کرنے کی ہدایت دی تھی، تاہم اشتہار کے نشر ہونے پر انہوں نے صدر ٹرمپ سے براہِ راست معذرت کرلی۔
مارک کارنی نے جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک سربراہی اجلاس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ سے عشائیے کے موقع پر معافی مانگی، جو جنوبی کوریا کے صدر کی جانب سے دیا گیا تھا۔
کینیڈین وزیرِاعظم نے مزید بتایا کہ اشتہار نشر ہونے سے پہلے انہوں نے ڈگ فورڈ کے ساتھ اس کا جائزہ لیا تھا اور مخالفت کی تھی، لیکن اس کے باوجود یہ اشتہار آن ایئر ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ اشتہار ڈگ فورڈ نے تیار کروایا تھا، جو ایک قدامت پسند رہنما ہیں اور جنہیں اکثر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشابہت دی جاتی ہے۔
اشتہار میں سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن کا ایک بیان شامل تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ "ٹیرف سے تجارتی جنگیں اور معاشی تباہی جنم لیتی ہیں"۔
اس اشتہار کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کینیڈا سے آنے والی مصنوعات پر ٹیرف بڑھانے کا اعلان کیا تھا اور تجارتی مذاکرات روک دیے تھے۔
جنوبی کوریا سے روانگی کے موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی مارک کارنی سے ملاقات "بہت خوشگوار" رہی، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔