ایک نئی سائنسی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ آلو کی ابتدا تقریباً 90 لاکھ سال قبل جنوبی امریکا میں جنگلی ٹماٹر اور ایک آلو جیسے پودے کے درمیان قدرتی امتزاج (انٹر بریڈنگ) سے ہوئی تھی۔ یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے ‘سیل’ میں شائع ہوئی ہے۔

چینی اکیڈمی آف ایگریکلچرل سائنسز کے سائنسدان سان وین ہوانگ کے مطابق اس جینیاتی امتزاج کے نتیجے میں ایک ایسا نیا پودا سامنے آیا جس میں زمین کے اندر خوراک جمع کرنے والی ٹیوبر (گانٹھ) پیدا ہوئی جو بعد میں آلو بنی۔

یہ بھی پڑھیے: ڈائنوسار کے رشتے دار دیوہیکل پرندوں سے متعلق دلچسپ حقائق دریافت

اس تحقیق میں 450 اقسام کے کاشت شدہ آلو اور 56 جنگلی آلو نما پودوں کے جینومز کا مطالعہ کیا گیا۔ سائنسدانوں نے 2 اہم جینز بھی شناخت کیے جو ٹیوبر کی تشکیل میں کردار ادا کرتے ہیں۔ ماہر نباتات ساندرا نیپ نے بتایا کہ یہ ارتقائی تبدیلی اینڈیز پہاڑی سلسلے کے ابھار کے ساتھ ساتھ ہوئی جس سے آلو کے پودے نے سرد و خشک علاقوں میں ترقی کی۔

سان وین ہوانگ نے مزید کہا کہ آلو غذائیت سے بھرپور غذا ہے جو وٹامن سی، پوٹاشیم، فائبر اور ریزسٹنٹ اسٹارچ فراہم کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: فروزن سبزیاں صحت کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ؟

دلچسپ بات یہ ہے کہ تحقیق سے یہ امکان بھی ظاہر ہوا ہے کہ مستقبل میں ایک ایسا پودا تیار کیا جا سکتا ہے جو زمین کے اوپر ٹماٹر اور نیچے آلو پیدا کرے۔

آج دنیا بھر میں تقریباً 5 ہزار اقسام کے آلو موجود ہیں اور آلو چاول اور گندم کے بعد دنیا کی تیسری اہم ترین غذا ہے۔ چین دنیا میں آلو پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آلو ارتقا ٹماٹر سائنس سبزی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آلو ٹماٹر

پڑھیں:

ملک میں چینی کا کوئی بحران نہیں، چینی برآمد و درآمد پر غلط تاثر پیدا کیا جاتا ہے: رانا تنویر

— فائل فوٹو 

وفاقی وزیرِ غذائی تحفظ رانا تنویر کا کہنا ہے کہ ملک میں چینی کا کوئی بحران نہیں، چینی برآمد اور درآمد کے معاملے پر ایک غلط تاثر پیدا کیا جاتا ہے۔

رانا تنویر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ چینی کوئی پہلی بار درآمد نہیں کی جارہی ہے، گزشتہ سال چینی کا سرپلس ذخیرہ موجود تھا جسے مدنظر رکھ کر برآمد کا فیصلہ کیا۔

اُنہوں نے کہا کہ چینی کی سپلائی کا ایشو بنایا جا رہا ہے، پیچھے 10 سالوں میں چینی ایکسپورٹ اور امپورٹ ہوتی رہی۔

وفاقی وزیرِ غذائی تحفظ کا کہنا ہے کہ چینی کی امپورٹ اور ایکسپورٹ کوئی نئی بات نہیں ہے، چینی کی ایکسپورٹ امپورٹ کا فیصلہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں ہوتا ہے۔

 اُنہوں نے کہا کہ چینی کی سپلائی اور قیمتوں کا کوئی مسئلہ نہیں، شوگر ایڈوائزری بورڈ میں وزراء، شراکت دار اور صوبوں کی نمائندگی ہے۔

رانا تنویر نے بتایا کہ گزشتہ سال برآمد کے وقت 8 لاکھ اوپننگ اسٹاک پڑا ہوا تھا، پچھلے سال 6.8 ملین میٹرک چینی کی پیداوار ہوئی تھی، ہمارے پاس چینی کا سرپلس 1.3 ملین میٹرک ٹن تھا۔

اُنہوں نے مزید بتایا کہ چینی کی برآمد کے وقت چینی کا ریٹ 750 ڈالرز فی ٹن تھا، برآمد کے وقت چینی کی قیمت 138 روپے فی کلو تھی، برآمد کے وقت فیصلہ ہوا تھا کہ چینی کی قیمت 140 روپے سے اوپر نہیں جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • مائیکل جیکسن کی جراب کتنے ڈالرز میں نیلام ہوئی؟ جان کر حیران رہ جائیں گے
  • پاک امریکا تعلقات، ٹرمپ کو مودی کی کس بات پر غصہ ہے؟ نصرت جاوید کے انکشافات
  • سندھ میں 28 برس بعد چائلڈ لیبر پر سروے، ہوشرُبا انکشافات سامنے آگئے
  • سندھ میں 28 برس بعد چائلڈ لیبر پر سروے، ہوش رُبا انکشافات سامنے آگئے
  • چین کا یوکرین بحران کے سیاسی حل کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے پر زور
  • سیکیورٹی خدشات، اسرائیل کا یو اے ای سے سفارتی عملہ واپس بلانے کا فیصلہ
  •  مہنگائی سے متعلق اعدادوشمار ، کیاچیزسستی ہوئی اورکیامہنگی؟ 
  • ملک میں چینی کا کوئی بحران نہیں، چینی برآمد و درآمد پر غلط تاثر پیدا کیا جاتا ہے: رانا تنویر
  • حمیرا اصغر کیس؛ فلیٹ سے لیے گئے سیمپلز کی رپورٹ میں حیران انکشافات سامنے آگئے