data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ(صباح نیوز)جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں امداد کے انتظار میں کھڑے کم از کم 50 بے گناہ فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج نے نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔ اس سانحے میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ قابض اسرائیل نے منگل کی صبح جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں انسانیت کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کرتے ہوئے بھوکے اور پیاسے نہتے فلسطینیوں کا بے رحمانہ قتل عام کیا۔ التحلیہ چوک پر فاقہ زدہ فلسطینی شہری جب امدادی سامان کے انتظار میں کھڑے تھے، تو غاصب فوج نے ان پر اندھا دھند گولیاں برسادیں۔ اس کے نتیجے میں50نہتے شہری موقع پر ہی شہید ہو گئے جب کہ200 سے زائد شدید زخمی ہوگئے، جن میں 20 کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔یہ ظلم و ستم کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ قابض اسرائیلی فوج کی اس مجرمانہ روش کا تسلسل ہے، جس کے تحت وہ انسانی امداد کے مراکز کو “موت کے پھندے میں بدل چکی ہے۔ یہ وہی امدادی مراکز ہیں جو امریکا کی نام نہاد انسانی ہمدردی کے سائے میں قائم کیے گئے لیکن حقیقت میں وہاں فلسطینیوں کو گولیوں سے بھونا جاتا ہے۔طبی ذرائع کے مطابق غزہ کے اسپتالوں میں ایمرجنسی، آپریشن تھیٹر اور انتہائی نگہداشت کے وارڈ زخمیوں سے بھر چکے ہیں۔ دوا ناپید ہے، آلاتِ جراحی ختم ہو چکے ہیں اور عملہ مسلسل تھکن، بے سروسامانی اور غم میں ڈوبا ہوا ہے۔اسی صبح رفح شہر کے مغربی حصے میں بھی قابض اسرائیل نے امداد کے منتظر فلسطینیوں پر فائرنگ کی۔ یہ ایک منظم نسل کشی ہے، جسے عالمی خاموشی مزید طاقت دے رہی ہے۔ نہ کوئی مذمت، نہ کوئی روک تھام، اور نہ ہی کوئی عملی قدم۔غزہ گزشتہ کئی ماہ سے مکمل ناکہ بندی کا شکار ہے۔ 2 مارچ کو قابض اسرائیل نے تمام بارڈر بند کر دیے، خوراک، دوا اور ایندھن کی ترسیل روک دی گئی۔ اسی دن سے قابض فوج نے بھوک، پیاس اور بیماری کو اپنا ہتھیار بنا کر غزہ پر نسل کشی کی نئی لہر مسلط کر رکھی ہے۔رفح، وسطی غزہ اور دیگر علاقوں میں انسانی امداد کے مراکز کو بار بار نشانہ بنایا گیا۔ درجنوں فلسطینی شہید ہوئے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق، یہ حملے صرف قتل کے لیے نہیں بلکہ زبردستی ہجرت پر مجبور کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں، تاکہ غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کرایا جا سکے۔قابض اسرائیل اور امریکہ کی سرپرستی میں قائم “غزہ فانڈیشن برائے انسانی امداد جیسے ادارے، حقیقت میں فلسطینیوں کو “امدادی کام کی آڑ میں زیر کرنے کا ہتھیار ہیں۔ 2024ء کے 27 مئی سے اب تک ایسی قتل گاہوں میں 340 سے زائد فلسطینی شہید اور2831 زخمی ہو چکے ہیں۔7 اکتوبر سنہ2023 سے قابض اسرائیل کی درندگی نے غزہ کو ایک جہنم میں بدل دیا ہے۔ اب تک 184 ہزار فلسطینی شہید یا زخمی ہوچکے ہیں، جن میں اکثریت عورتوں، بچوں اور بزرگوں کی ہے۔ 11 ہزار سے زائد افراد لاپتا ہیں جب کہ ہزاروں قحط کے باعث دم توڑ چکے ہیں۔ لاکھوں فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں اور غزہ کی سرزمین کھنڈر بن چکی ہے۔
غزہ

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: قابض اسرائیل فلسطینی شہید امداد کے چکے ہیں

پڑھیں:

اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی روز میں 64 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مقبوضہ بیت المقدس: غزہ پر اسرائیلی حملے نہ رکے اور وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں کم از کم 64 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے،  غزہ سٹی کے مختلف اسپتالوں کو درجنوں شہدا اور زخمیوں کو منتقل کیا گیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق میڈیکل ذرائع نے بتایا کہ صرف غزہ سٹی میں بمباری سے شہید ہونے والے 32 افراد کی لاشیں اسپتالوں میں لائی گئیں، جن میں سے 23 کو الشفا اسپتال، سات کو الاہلی بیپٹسٹ اسپتال اور دو کو القدس اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسی علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے میں مزید دو افراد مارے گئے۔

شیخ رضوان محلے میں ایک رہائشی مکان پر حملے میں ایک فلسطینی جوڑے سمیت پانچ افراد شہید ہوئے، تل ہوا کے علاقے میں اسرائیلی ڈرون کے حملے سے ایک خاتون سمیت تین افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے۔

الرمال محلے میں ایک رہائشی اپارٹمنٹ پر ہیلی کاپٹر سے کی جانے والی بمباری میں ایک ماں اور اس کا بچہ شہید ہوگئے،  فلسطین اسٹیڈیم اور الانفاق کے قریب بھی اسرائیلی فضائی حملے ہوئے جن میں متعدد بچے اور شہری زخمی ہوئے۔

عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوج نے جنوبی اور شمالی غزہ سٹی میں گھروں کے درمیان بم نصب کرنے والے روبوٹس بھی استعمال کیے جبکہ مسلسل فضائی اور زمینی حملوں سے لوگ اپنی جان بچانے کے لیے جنوبی علاقوں کی طرف ہجرت پر مجبور ہیں۔

شمالی غزہ کے شاطی کیمپ میں گھروں پر حملے سے پانچ افراد شہید اور کئی ملبے تلے دب گئے، وسطی غزہ کے نصیرات کیمپ میں ایک حاملہ خاتون، اس کا شوہر اور بچہ فضائی حملے میں شہید ہوگئے، اسی کیمپ میں ایک کثیر المنزلہ عمارت کو بھی نشانہ بنایا گیا جس میں بڑی تعداد میں شہری زخمی ہوئے۔

خان یونس کے علاقے المواسی میں بے گھر فلسطینیوں کے خیمے پر حملے سے ایک جوڑے اور ان کے بچے سمیت پانچ افراد شہید ہوگئے۔ حماد ٹاؤن اور رفح کے مختلف مقامات پر بھی بچوں کی شہادتیں رپورٹ ہوئیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے گزشتہ شب الرانتسی چلڈرن اسپتال کو تین بار نشانہ بنایا، جہاں اس وقت 80 مریض زیر علاج تھے، جن میں انتہائی نگہداشت کے مریض اور نوزائیدہ بچے بھی شامل تھے، بمباری کے بعد 40 مریض اپنے اہل خانہ کے ساتھ اسپتال چھوڑنے پر مجبور ہوئے جبکہ 40 مریض بدستور اسپتال میں موجود ہیں۔

وزارت صحت نے اسپتال پر حملے کو “سنگین مجرمانہ عمل” قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری کارروائی کی اپیل کی ہے۔

خیال رہےکہ  گزشتہ اکتوبر سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں تقریباً 65 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ مسلسل بمباری نے غزہ کو اجڑ کر رکھ دیا ہے، لوگ بھوک، پیاس اور بیماریوں سے بھی مر رہے ہیں۔

واضح ر ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دراصل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج نے غزہ پر حملے بڑھا دیے، 24 گھنٹوں میں مزید 98 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی روز میں 64 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
  • اسرائیلی فوج غزہ میں داخل،3 صحافیوں سمیت 62 فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی حملے، 33 فلسطینی شہید، اسرائیل نے انخلا کے لیے عارضی راستہ کھول دیا
  • اسرائیلی فوج کی غزہ شہر میں زمینی کارروائیاں، مزید 90 فلسطینی شہید
  • غزہ سٹی میں اسرائیل کی زمینی کارروائی کا آغاز، 91 فلسطینی شہید، ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی دن میں 100 سے زائد فلسطینی شہید
  • اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
  • غزہ میں اسرائیلی فوج داخل، 3 صحافیوں سمیت 60 فلسطینی شہید
  • اسرائیل کی غزہ میں وحشیانہ بمباری تھم نہ سکی، مزید 16 فلسطینی شہید