data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

موت کا سفر!!

میڈیا کیساتھ انٹرویو میں ایک فلسطینی ماں نے بھوک سے نڈھال بچوں کیلئے ذرہ سی خوراک حاصل کرنیکی خاطر اپنی "روزانہ کی جدوجہد" سے پردہ اٹھایا ہے! اسلام ٹائمز۔ ایک فلسطینی ماں جسے اپنی 2 بچوں کو کھانا کھلانے کے لئے غزہ میں قائم "موت کے پھندے" (GHF - The Death Trap) نامی امداد کے تقسیم کے مراکز کا روزانہ سفر کرنا پڑتا ہے، نے اس سفر کو "موت کا سفر" قرار دیتے ہوئے الجزیرہ کو بتایا ہے کہ مجھے "ذرہ سی امداد" پر مبنی اپنا حصہ حاصل کرنے کے لئے ہر موڑ پر خود کو "شدید بھیڑ" میں جھونکنا پڑتا ہے کیونکہ "میرا کوئی باقی نہیں بچا" لہذا مجھے خود ہی کھانا لینے کیلئے بچوں کو تنہاء چھوڑ کر جانا پڑتا ہے۔
اس فلسطینی ماں نے امداد حاصل کرنے کے عمل کو "مکمل طور پر پرتشدد تنازعہ" قرار دیا کہ جس میں صرف وہی لوگ کچھ لے کر واپس آ سکتے ہیں جو شدید ہجوم کے اندر جانے کی طاقت رکھتے ہیں۔ فلسطینی ماں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ان مراکز میں ایسے لا تعداد بچے بھی دیکھنے کو ملتے ہیں کہ جو کھانا حاصل کرنے کے لئے سخت تگ و دو کے بعد وہاں پہنچنے میاں کامیاب تو ہو جاتے ہیں لیکن پھر اچانک ہی دوسرے مرد ان سے کھانا چھین لینے کے لئے وہاں آ دھمکتے ہیں! فلسطینی ماں نے کہا کہ آخری مرتبہ جب وہ "امداد کے حصول" میں کامیاب ہوئی تھی تب اس نے مٹھی بھر چاول اور تیل و ٹومیٹو پیسٹ کے ایک ڈبہ کو سختی کے ساتھ دبوچ کر امدادی اسٹیشن ترک کیا تھا درحالیکہ متلاطم ہجوم کے شدید دباؤ میں اس کے ہاتھ زخمی ہو چکے تھے۔ اپنی بات کے آخر میں اس فلسطینی ماں نے گہرا سانس لیتے ہوئے مزید کہا کہ تاہم، "یہ بھی خدا کی طرف سے ایک نعمت ہے"!

واضح رہے کہ غزہ کی پٹی کے 20 لاکھ محصور عوام کے خلاف انسانیت سوز صیہونی جنگ کے آغاز کے بعد سے غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کے عمل کو اسرائیل کی جانب سے شدید پابندیوں کا سامنا ہے جس کے بارے اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایک ایسی حالت میں کہ جب امدادی سامان کے حامل سینکڑوں ٹرک روزانہ کی بنیاد پر غزہ میں داخل ہونے کے لئے سرحدی گزرگاہوں کے باہر دسیوں گھنٹے تیار کھڑے رہتے ہیں لیکن صیہونی فوج کی جانب سے انہیں غزہ کی پٹی میں داخلے کی اجازت نہیں ملتی، امریکہ و اسرائیل کے زیر انتظام نام نہاد غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) کی جانب سے غزہ کی روزانہ خوراک کی ضروریات کا 20 فیصد بھی مہیا نہیں کیا جاتا۔ رپورٹ کے مطابق یہ ذرہ بھر امداد بھی ایک ایسے انداز میں دی جاتی ہے کہ جس کے باعث گذشتہ صرف چند ہفتوں کے دوران ہی ان مراکز میں 1 ہزار 3 سو سے زائد فلسطینی شہریوں کو براہ راست فائرنگ کے ذریعے قتل اور ہزاروں کو زخمی کیا جا چکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان نام نہاد امدادی مراکز کو غزہ کی عوام نے "مصائد الموت" (موت کے پھندے) اور عالمی میڈیا نے "The Death Trap" کا نام دے رکھا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • صیہونی دشمن کا پورا انحصار امریکہ پر ہے، قائد انصاراللہ یمن
  • موت کا سفر!!
  • غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، 41 فلسطینی شہید، بچوں کے لیے دودھ کی شدید قلت
  • نام نہاد امریکی امداد کیخاطر 1 ہزار 330 فلسطینی شہری شہید
  • غزہ، امداد کے منتظر شہریوں پر اسرائیلی فوج کی اندھادھند فائرنگ، مزید 35 فلسطینی شہید
  • غزہ: امداد کے منتظر شہریوں پر اسرائیلی فوج کی اندھادھند فائرنگ، مزید 35 فلسطینی شہید
  • غزہ کی تباہی میں واشنگٹن کی شراکت کا امریکی سفارتکار کیجانب سے برملا اعتراف
  • امریکی سفارتکار کیجانب سے غزہ کی تباہی میں واشنگٹن کی شراکت کا برملا اعتراف
  • اسرائیلی آبادکاروں کا فلسطینیوں پر تشدد دہشت گردی ہے، فرانس
  • فرانس نے فلسطینیوں پر حملے کرنے والے اسرائیلی آبادکاروں کو ’دہشت گرد‘ قرار دے دیا