ٹرمپ کے مطالبے کے باوجود شرح سود برقرار، فیڈرل ریزرو کا آزادانہ فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک میں امریکی فیڈرل ریزرو نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت کو نظر انداز کرتے ہوئے شرحِ سود کو دسمبر تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فیڈرل ریزرو کے سربراہ نے اعلان کیا کہ شرح سود رواں سال کے اختتام تک 4.25 سے 0 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رہے گی۔
فیڈرل ریزرو کی جانب سے جاری کیے گئے معاشی اشاریوں کے مطابق امریکا میں مہنگائی کی شرح تقریباً 3 فیصد رہی، جبکہ مہنگائی کے مزید بڑھنے اور ترقی کی رفتار میں کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے شرح سود میں کمی کی خواہش ظاہر کی تھی، تاہم فیڈرل ریزرو نے یہ مطالبہ قبول نہیں کیا۔ چیئرمین جیروم پاول نے ایک پریس کانفرنس میں خبردار کیا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے عائد کیے گئے نئے ٹیرف مہنگائی کو بڑھا سکتے ہیں اور اس کا منفی اثر امریکی معیشت پر پڑ سکتا ہے۔
فیڈ کے اندازوں کے مطابق سال کے آخر تک مہنگائی 3 فیصد تک جا سکتی ہے، جبکہ بے روزگاری کی شرح 4.
جولائی میں ٹرمپ کے عائد کردہ ٹیرف کے متعلق مزید فیصلے متوقع ہیں کیونکہ 90 دن کی عارضی مہلت 9 جولائی کو ختم ہو رہی ہے۔
فیڈ حکام نے یہ بھی اشارہ دیا کہ سال کے آخر تک شرح سود میں دو بار کمی کی جا سکتی ہے، تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ ان میں سے پہلی کمی کب متوقع ہے، ماہرین کا خیال ہے کہ یہ کمی ستمبر میں ہو سکتی ہے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے شرح سود اسی سطح پر برقرار ہے، جبکہ آخری مرتبہ اس میں کمی دسمبر 2024 میں کی گئی تھی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فیڈرل ریزرو
پڑھیں:
پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم نومبر 2025ء سے ہوگیا۔
خزانہ ڈویژن سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔
اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 43 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول 263 روپے دو پیسے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر کے نئی قیمت 278 روپے 44 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ 15 روز کے لیے یہی قیمت 275 روپے 42 پیسے فی لیٹر تھی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام شہری پہلے ہی اشیائے خوردونوش، بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مقامی سطح پر بار بار اضافہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ٹیکس بوجھ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں شفافیت لائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے۔
عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے کرایوں، مال برداری کے نرخوں اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔