روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ایک اہم ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، جس میں دونوں رہنماؤں نے ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی اور اسے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔

کریملن کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق دونوں صدور نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنے کے لیے سفارتی راستہ اختیار کرنا ناگزیر ہے۔

یہ بھی پڑھیں ایران اسرائیل جنگ میں امریکا کی شمولیت پر چین کا سخت بیان، نتائج کیا ہوں گے؟

بیان میں کہا گیا کہ ایرانی جوہری پروگرام یا مشرقِ وسطیٰ کی کوئی بھی کشیدہ صورتحال فوجی کارروائی سے حل نہیں کی جا سکتی۔ تمام فریقین کو سنجیدگی، تحمل اور گفت و شنید کی راہ اپنانی چاہیے۔

چین روس کی ثالثی کا حامی

چینی صدر شی جن پنگ نے کہاکہ وہ ایران اسرائیل تنازع کے حل کے لیے روس کی ممکنہ ثالثی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ماسکو اس معاملے میں تنازع کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

شی جن پنگ نے خبردار کیا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی میں اگر امریکا نے براہ راست مداخلت کی تو یہ خطے میں ایک اور خوفناک بحران کو جنم دے سکتی ہے۔

صدر پیوٹن نے واضح کیاکہ ایران نے اب تک روس سے کسی فوجی مدد کی درخواست نہیں کی اور روس اس تنازعے کو سفارتی محاذ پر حل کرنے کے حق میں ہے۔

انہوں نے کہا کہاکہ ہم پرامن حل کے خواہاں ہیں اور سمجھتے ہیں کہ امریکا کو اس تنازعے میں فوجی مداخلت سے گریز کرنا چاہیے، ورنہ اس کے نتائج پوری دنیا کو بھگتنا ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں ایران اسرائیل تنازع: روس ثالثی کے لیے تیار ہے، پیوٹن کا عرب امارات کے صدر سے رابطہ

پیوٹن کا چین کا دورہ متوقع

کریملن کے مطابق صدر پیوٹن آئندہ دنوں میں دوسری جنگِ عظیم کی یادگار تقریبات میں شرکت کے لیے چین کا سرکاری دورہ کریں گے، جہاں دونوں ممالک کے درمیان مزید تعاون اور علاقائی استحکام پر بات چیت متوقع ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسرائیل ایران تنازع روس چین صدور رابطہ ژی جن پنگ سفارتی حل مشرق وسطیٰ ولادیمیر پیوٹن وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل ایران تنازع روس چین صدور رابطہ ژی جن پنگ سفارتی حل ولادیمیر پیوٹن وی نیوز کے درمیان کے لیے

پڑھیں:

غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، 41 فلسطینی شہید، بچوں کے لیے دودھ کی شدید قلت

غزہ: اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے، آج بھی صہیونی فورسز کے حملوں میں کم از کم 41 فلسطینی شہید ہو گئے۔ 

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق، مقامی اسپتالوں کے ذرائع نے تصدیق کی کہ صبح سے اب تک 41 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

الاقصیٰ شہداء اسپتال نے بتایا کہ نیٹزاریم کوریڈور کے قریب امداد کے منتظر شہریوں پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کر دی، جس میں 19 فلسطینی شہید ہو گئے۔

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 60,249 فلسطینی شہید اور 4,789 زخمی ہو چکے ہیں۔

ادھر غزہ میں انسانی بحران سنگین تر ہو چکا ہے۔ بچوں کے لیے فارمولا دودھ کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ ڈاکٹر خالد دقران کا کہنا ہے کہ کئی مائیں خود غذائیت کی کمی کا شکار ہیں اور اپنے بچوں کو دودھ پلانے کے قابل نہیں۔

31 سالہ ماں آزہر عماد نے بتایا کہ وہ اپنے 4 ماہ کے بچے کو دودھ کی بجائے تل اور پانی کا مکسچر دینے پر مجبور ہیں، جو بچے کے لیے نقصان دہ ہے۔ ان کا کہنا تھا، "کبھی میں اسے پانی دیتی ہوں، کبھی جڑی بوٹیوں کا سفوف بناتی ہوں، کیونکہ کچھ بھی میسر نہیں ہوتا۔"

غزہ میں ہزاروں بچے بھوک اور دوا کی کمی سے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب کا اسرائیلی وزیر کی مسجد الاقصیٰ میں اشتعال انگیزی پر شدید ردعمل
  • اسرائیلی حملے کا خطرہ برقرار ہے، ایرانی آرمی چیف
  • اسرائیلی جارحیت جاری، غزہ میں امدادی مراکز پر حملے، 57 فلسطینی شہید
  • کیا غزہ میں جاری جرائم کی مذمت کافی ہے؟
  • حماس نے یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو حملے بغیر رکے جاری رہیں گے؛ اسرائیلی آرمی چیف
  • اسرائیل نے متحدہ عرب امارات سے اپنا سفارتی عملہ واپس کیوں بلا لیا؟
  • سیکیورٹی خدشات، اسرائیل کا یو اے ای سے سفارتی عملہ واپس بلانے کا فیصلہ
  • سکیورٹی خدشات، اسرائیل کا یو اے ای سے سفارتی عملہ واپس بلانے کا فیصلہ
  • غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، 41 فلسطینی شہید، بچوں کے لیے دودھ کی شدید قلت
  • وفاقی وزیر داخلہ کی صادق آباد کے قریب پولیس چوکی پر ڈاکووں کے حملے کی مذمت، شہید پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت