روس اور چین کی ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت، تنازع کے سفارتی حل پر زور
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ایک اہم ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، جس میں دونوں رہنماؤں نے ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی اور اسے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
کریملن کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق دونوں صدور نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنے کے لیے سفارتی راستہ اختیار کرنا ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں ایران اسرائیل جنگ میں امریکا کی شمولیت پر چین کا سخت بیان، نتائج کیا ہوں گے؟
بیان میں کہا گیا کہ ایرانی جوہری پروگرام یا مشرقِ وسطیٰ کی کوئی بھی کشیدہ صورتحال فوجی کارروائی سے حل نہیں کی جا سکتی۔ تمام فریقین کو سنجیدگی، تحمل اور گفت و شنید کی راہ اپنانی چاہیے۔
چین روس کی ثالثی کا حامیچینی صدر شی جن پنگ نے کہاکہ وہ ایران اسرائیل تنازع کے حل کے لیے روس کی ممکنہ ثالثی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ماسکو اس معاملے میں تنازع کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
شی جن پنگ نے خبردار کیا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی میں اگر امریکا نے براہ راست مداخلت کی تو یہ خطے میں ایک اور خوفناک بحران کو جنم دے سکتی ہے۔
صدر پیوٹن نے واضح کیاکہ ایران نے اب تک روس سے کسی فوجی مدد کی درخواست نہیں کی اور روس اس تنازعے کو سفارتی محاذ پر حل کرنے کے حق میں ہے۔
انہوں نے کہا کہاکہ ہم پرامن حل کے خواہاں ہیں اور سمجھتے ہیں کہ امریکا کو اس تنازعے میں فوجی مداخلت سے گریز کرنا چاہیے، ورنہ اس کے نتائج پوری دنیا کو بھگتنا ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں ایران اسرائیل تنازع: روس ثالثی کے لیے تیار ہے، پیوٹن کا عرب امارات کے صدر سے رابطہ
پیوٹن کا چین کا دورہ متوقعکریملن کے مطابق صدر پیوٹن آئندہ دنوں میں دوسری جنگِ عظیم کی یادگار تقریبات میں شرکت کے لیے چین کا سرکاری دورہ کریں گے، جہاں دونوں ممالک کے درمیان مزید تعاون اور علاقائی استحکام پر بات چیت متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل ایران تنازع روس چین صدور رابطہ ژی جن پنگ سفارتی حل مشرق وسطیٰ ولادیمیر پیوٹن وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ایران تنازع روس چین صدور رابطہ ژی جن پنگ سفارتی حل ولادیمیر پیوٹن وی نیوز کے درمیان کے لیے
پڑھیں:
امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔