ایران کا صہیونی دشمن پر میزائلوں سے تازہ جوابی حملہ، کئی شہروں میں سائرن بج گئے
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
ایران(نیوز ڈیسک)اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر تازہ میزائل داغے گئے ہیں جس کے بعد کئی شہروں میں خطرے کے سائرن بج اٹھے جب کہ صہیونی ریاست نے اپنے شہریوں کو محفوظ پناہ گاہوں میں جانے کی ہدایت کردی۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ایران کے نئے بیلسٹک میزائل حملے کے بعد اسرائیل کے مختلف شہروں میں سائرن بج گئے۔
تاہم، اسرائیل ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) نے تمام میزائل ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے اور بتایا ہے کہ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تمام میزائلوں کو فضائی دفاعی نظام کے ذریعے فضا میں ہی تباہ کر دیا گیا۔
اسرائیلی ایمرجنسی سروس) کے مطابق اب تک کسی شخص کے زخمی ہونے یا شہری علاقوں میں میزائل گرنے کی اطلاع نہیں ملی۔
بعد ازاں، آئی ڈی ایف نے اعلان کیا کہ جن علاقوں میں سائرن بجے تھے، وہاں کے شہری اب بم شیلٹرز سے باہر نکل سکتے ہیں۔
اس سے قبل، ایران نے اسرائیلی جارحیت کیخلاف ’آپریشن وعدہ صادق 3‘ کے تحت بدھ کی رات کو اسرائیل پر میزائلوں کی نئی لہر سے جوابی حملہ کیا ہے، اب تک ایک شہری کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی ہے۔
اسرائیلی مسلح افواج ( آئی ڈی ایف ) نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے جوابی کارروائی کے طور پر بیلسٹک میزائلوں کا نیا حملہ کیا گیا ہے، جس کے بعد وسطی اسرائیل سمیت مختلف علاقوں میں شہریوں کے لیے سائرن بجائے گئے ہیں، تاہم تاحال کسی علاقے میں میزائل ٹکرانے یا نقصان پہنچنے کی اطلاعات نہیں ملی ہیں۔
دی ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق میگن ڈیوڈ آڈوم کی رپورٹ کے مطابق ایران کے ایک روکے گئے بیلسٹک میزائل کا ٹکڑا وسطی اسرائیل کی ایک ہائی وے پر ایک کار سے ٹکرایا، جس کے نتیجے میں ایک شخص زخمی ہو گیا۔
آئندہ چند منٹوں میں اسرائیل میں سائرن بجنے کی توقع ہے، کیونکہ فضائی دفاعی نظام ان خطرات کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
ان علاقوں میں جہاں سائرن بجیں، شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر بم شیلٹرز (پناہ گاہوں) میں چلے جائیں اور مزید ہدایات تک وہیں رہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: علاقوں میں کے مطابق
پڑھیں:
گورننگ کونسل میں ایران کیخلاف قرارداد کے 1 روز بعد ہی تہران پر حملہ محض اتفاق نہیں، ماسکو
اپنی ایک آنلائن پریس کانفرنس میں میخائل اولیانوف کا کہنا تھا کہ ایران کو پُرامن جوہری توانائی استعمال کرنے کا حق حاصل ہے اور اس پر شک کرنا احمقانہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ویانا میں قائم بین الاقوامی تنظیموں میں روس کے مستقل نمائندے "میخائیل اولیانوف" نے اُن یورپی ممالک کے ایرانی جوہری پروگرام پر موقف کو بالکل غیرمنطقی قرار دیا جو JCPOA میں شامل ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یورپی ممالک کا یہ برتاو ایران پر حملے کی راہ ہموار کرتا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایک آنلائن پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ E3 کہلانے والے برطانیہ، فرانس اور جرمنی کا ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تنازعات کے بارے میں موقف، سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔ بنیادی طور پر یہ موقف غیرمنطقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کو پُرامن جوہری توانائی استعمال کرنے کا حق حاصل ہے اور اس پر شک کرنا احمقانہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یورپی ممالک 2022ء سے JCPOA کی بحالی میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں اور مذاکرات کے آخری مراحل میں عملاً معاہدے کے عمل کو روک دیا۔ یہ رویہ قابل جواز نہیں۔ روسی نمائندے نے IAEA کی گورننگ کونسل میں ایران کے خلاف قرارداد کی منظوری اور فوجی مہم جوئی کے درمیان تعلق کی جانب اشارہ کیا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ میں اس بات کو نہیں مانتا کہ E3 کے دباؤ میں ایران کے خلاف ایک قرارداد منظور ہونے کے صرف ایک دن بعد، اسرائیل کے ایران پر حملے محض اتفاق تھے۔
اگرچہ وہ ان حملوں میں کسی طرح کی مداخلت سے انکار کرتے ہیں لیکن درحقیقت وہ ایسا ماحول بنا رہے ہیں جس سے ایسے حملوں کو جواز فراہم کیا جاتا ہے۔ میخائل اولیانوف نے ان پالیسیوں کے ممکنہ نتائج کے بارے میں خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ رجحان خطے میں تناؤ کو بڑھا رہا ہے اور جوہری عدم پھیلاؤ معاہدہ (NPT) یا JCPOA جیسے کثیر الجہتی فریم ورکس کو کمزور کر رہا ہے۔ انہوں نے یورپی ممالک سے تعمیری اور بات چیت پر مبنی نقطہ نظر اپنانے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے اس امر کی یاد دہانی کروائی کہ صحیح راستہ وہی ہے جو 2015ء کے ابتدائی معاہدے میں طے کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ Joint Comprehensive Plan of Action ایران کے ساتھ ہونے والی وہ nuclear deal ہے جس میں امریکہ کے ساتھ ساتھ تین یورپی ممالک بھی شامل ہیں۔ یہ معاہدہ اوبامہ انتظامیہ کے ساتھ طے پایا تاہم "ڈونلڈ ٹرامپ" کے پہلی بار اقتدار میں آنے کے بعد، امریکہ یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا۔