شہید اسماعیل ھنیہ کے خون نے جنگ آزادی کو نئی جلا بخشی، لبنان میں ایرانی سفارتخانہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
سوشل میڈیا پر اپنے ایک جاری بیان میں ایرانی سفارتخانے کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی پر جاری وحشیانہ جنگ کے باوجود، فلسطینی مزاحمتکاروں کے بہادرانہ حملے تیزی سے بڑھ رہے ہیں جسکے نتیجے میں صہیونی قبضہ گروپ موت سے دوچار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اس وقت دنیا بھر میں فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے سابق پولیٹیکل بیورو چیف "اسماعیل ھنیہ" کی پہلی برسی منائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر لبنان میں واقع، اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے نے ایک پیغام جاری کیا۔ جس میں کہا گیا کہ اس عظیم رہنماء کا خون آزادی کی نئی داستان کا نقطہ آغاز بنا، جسے آج غزہ اپنے خون اور استقامت سے لکھ رہا ہے۔ ایرانی سفارت خانے نے یہ بیان سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ٹویٹ کیا۔ جس میں مزید کہا کہ صہیونی رژیم کے بزدلانہ قتل کے بعد شیخ اسماعیل ھنیہ جیسے عظیم رہنماء کی شہادت کو ایک سال گزر گیا لیکن مقاومت کی آگ نہ بجھی۔ اس ممتاز رہنماء کا خون آزادی کی نئی داستان کا پیش خیمہ بنا، جسے آج غزہ اپنی جرات اور ثابت قدمی سے لکھ رہا ہے۔ غزہ کی پٹی پر جاری وحشیانہ جنگ کے باوجود، فلسطینی مزاحمت کاروں کے بہادرانہ حملے تیزی سے بڑھ رہے ہیں جس کے نتیجے میں صہیونی قبضہ گروپ موت سے دوچار ہے۔ سفارت نے مزید کہا کہ ہر شہید کے بعد یہ راستہ روشن تر ہوتا جا رہا ہے اور مزید قربانیوں سے اس کی جڑیں گہری ہو رہی ہیں، یہاں تک کہ حقیقی فتح حاصل ہو گی اور غصب شدہ زمین و حقوق واپس لئے جا سکیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، 41 فلسطینی شہید، بچوں کے لیے دودھ کی شدید قلت
غزہ: اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے، آج بھی صہیونی فورسز کے حملوں میں کم از کم 41 فلسطینی شہید ہو گئے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق، مقامی اسپتالوں کے ذرائع نے تصدیق کی کہ صبح سے اب تک 41 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
الاقصیٰ شہداء اسپتال نے بتایا کہ نیٹزاریم کوریڈور کے قریب امداد کے منتظر شہریوں پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کر دی، جس میں 19 فلسطینی شہید ہو گئے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 60,249 فلسطینی شہید اور 4,789 زخمی ہو چکے ہیں۔
ادھر غزہ میں انسانی بحران سنگین تر ہو چکا ہے۔ بچوں کے لیے فارمولا دودھ کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ ڈاکٹر خالد دقران کا کہنا ہے کہ کئی مائیں خود غذائیت کی کمی کا شکار ہیں اور اپنے بچوں کو دودھ پلانے کے قابل نہیں۔
31 سالہ ماں آزہر عماد نے بتایا کہ وہ اپنے 4 ماہ کے بچے کو دودھ کی بجائے تل اور پانی کا مکسچر دینے پر مجبور ہیں، جو بچے کے لیے نقصان دہ ہے۔ ان کا کہنا تھا، "کبھی میں اسے پانی دیتی ہوں، کبھی جڑی بوٹیوں کا سفوف بناتی ہوں، کیونکہ کچھ بھی میسر نہیں ہوتا۔"
غزہ میں ہزاروں بچے بھوک اور دوا کی کمی سے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔