پاک فوج میں شامل زیڈ-10 ایم ای ہیلی کاپٹر کن صلاحیتوں کا حامل؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
تصویر: آئی ایس پی آر
پاکستان آرمی ایوی ایشن کا حصہ بنے والے زیڈ-10 ایم ای اٹیک ہیلی کاپٹر کی قابل ذکر خصوصیات کیا ہیں؟
آئی ایس پی آر کے مطابق ملتان گیریژن میں پاک آرمی ایوی ایشن کا حصہ بنے والا زیڈ-10 ایم ای اسٹیٹ آف دی آرٹ صلاحیتوں سے مالامال ہے، جس میں دن رات اور ہر طرح کے موسم میں لڑنے صلاحیت موجود ہے۔
زیڈ-10 ایم ای جدید ریڈار اور الیکٹرانک وارفیئر سوٹ سے آراستہ ہے۔
فتح میزائل 120 کلو میٹر کی حد ظرب کا حامل ہے جس سے دشمن کے بڑے ٹھکانوں کو آسانی سے نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
یہ ہیلی کاپٹر دور حاضر کے جدید میزائلوں اور دیگر ہتھیاروں سے مسلح ہے جس کی وجہ سے پاک فوج کی موثر انداز میں دشمن کے خلاف کارروائی کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان کے سپہ سالا فیلڈ مارشل عاصم منیر نے مظفرگڑھ میں اس جدید ہیلی کاپٹر کے فائر پاور کا مظاہرہ دیکھا اور اس کی صلاحیتوں کی تعریف کی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: زیڈ 10 ایم ای ہیلی کاپٹر
پڑھیں:
اسرائیل نے میزائل شکن لیزر ہتھیار متعارف کر ادیے
تل ابیب: اسرائیل کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے کم لاگت والے اینٹی میزائل ہائی پاور لیزر سسٹم ’آئرن بیم‘ کے کامیاب تجربات مکمل کرلیے ہیں اور یہ سسٹم رواں سال کے آخر تک فوجی استعمال کے لیے تیار ہو جائے گا۔
یہ لیزر سسٹم اسرائیلی کمپنیوں ایلبٹ سسٹمز اور رافیل ایڈوانس ڈیفنس سسٹمز کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے اور یہ اسرائیل کے موجودہ میزائل شکن نظاموں جیسے آئرن ڈوم، ڈیوڈز سلنگ اور ایرو کے ساتھ کام کرے گا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق موجودہ راکٹ شکن انٹرسیپٹرز کی لاگت کم از کم 50 ہزار ڈالر ہے جبکہ لیزر ٹیکنالوجی کی لاگت تقریباً صفر ہے۔ یہ سسٹم بنیادی طور پر چھوٹے راکٹوں اور ڈرونز کو ہدف بناتا ہے۔
اسرائیلی وزارتِ دفاع نے کہا کہ اب جب کہ آئرن بیم کی کارکردگی ثابت ہو گئی ہے تو ہم توقع کرتے ہیں کہ اسرائیل کی فضائی دفاعی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ ہوگا، خاص طور پر طویل فاصلے کے لیزر ہتھیاروں کے استعمال سے۔
وزارت دفاع کے مطابق کئی برسوں کی تیاری کے بعد یہ نظام جنوبی اسرائیل میں کئی ہفتوں تک ٹیسٹ کیا گیا، جس میں راکٹ، مارٹر گولے، طیارے اور ڈرونز کو مختلف جنگی منظرناموں میں کامیابی سے روکنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا گیا۔ ابتدائی سسٹمز کو رواں سال کے آخر تک فضائی دفاعی یونٹس میں شامل کر لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل چین نے بھی اپنی فوجی پریڈ کے دوران لیزر ہتھیاروں پر مبنی فضائی دفاعی نظام کی نمائش کی تھی۔