بنوں:پولیس چوکی پر حملے میں اہلکار شہید، جوابی کارروائی میں 3 دہشت گرد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
---فائل فوٹو
خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں پولیس چوکی فتح خیل پر دہشت گردوں کے حملے میں ایک اہلکار شہید ہوگیا جبکہ جوابی کارروائی میں 3 دہشت گرد مارے گئے۔
آر پی او سجاد خان کے مطابق دہشت گردوں نے رات گئے چوکی پر چھوٹے اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، فائرنگ کے تبادلے میں ایک اہلکار شہید ہوا، جس کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔
خلیل نواز نے کہا کہ دھماکے میں ان کی 4 بیٹیاں ،ایک بیٹا اور ایک بہو شہید ہوئے۔
پولیس کی جانب سے مؤثر اور جوابی کارروائی میں 3 دہشت گرد مارے گئے، جبکہ کئی زخمی ہوگئے۔
آر پی او کا کہنا ہے کہ علاقے میں پولیس کا سرچ آپریشن جاری ہے، دہشت گرد رات کی تاریکی میں اپنے زخمی ساتھیوں کے ہمراہ فرار ہوگئے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے دہشت گردوں کا بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے شہید پولیس اہل کار کو خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔
انہوں نے دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے پر پولیس کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے جرات سے حملہ ناکام بناکر دہشت گردوں کو عبرت ناک انجام تک پہنچایا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
شمالی وزیرستان:سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 2 خوارج ہلاک، 5 زخمی
شمالی وزیرستان(اسٹاف رپورٹر) پاکستان،افغانستان سرحد کے قریب سیکیورٹی فورسز نے اہم کارروائی کرتے ہوئے 2 خوارج کو ہلاک کر دیا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ خوارج کے خلاف کارروائی خفیہ معلومات کی بنیاد پر عمل میں لائی گئی، اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں 2 خوارج ہلاک ہوئے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے خوارج میں سے ایک کا تعلق افغان طالبان سے ہے۔
مزید بتایا گیا کہ کامیاب کارروائی میں مزید 2 خوارج کے ہلاک اور 4 سے 5 کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، جب کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے علاقے میں سرچ اور سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے۔قبل ازیں، خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو کے علاقے دوآبہ میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملے کے نتیجے میں ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی ہوگئے۔دوآبہ میں پولیس قافلے کو آئی ای ڈی حملے کا نشانہ اس وقت بنایا گیا جب پولیس افسران سرچ آپریشن سے واپس آ رہے تھے۔
پولیس نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں ایس ایچ او تھانہ دوآبہ عمران الدین سمیت زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر ڈی ایچ کیو ہسپتال ہنگو منتقل کر دیا گیا۔واقعے کے فورا بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی، علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، سیکیورٹی فورسز نے واقعےکی تحقیقات شروع کر دی ہیں جب کہ ضلع بھر میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں خاص طور پر دہشت گردی کی سرگرمیوں اس وقت نمایاں طور پر اضافہ دیکھا گیا جب کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے نومبر 2022 میں حکومت کے ساتھ ہونے والا جنگ بندی معاہدہ ختم کر دیا تھا۔معاہدہ ختم کرتے ہوئے کالعدم ٹی ٹی پی نے اعلان کیا تھا کہ وہ سیکورٹی فورسز، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں تیزی لائے گی۔