صادق آباد: کچے کے ڈاکوؤں کا پولیس چوکی پر حملہ، 5 ایلیٹ جوان شہید، 2 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
ویب ڈیسک: صادق آباد کےعلاقہ ماہی چوک کے قریب پولیس چوکی پر کچے کے ڈاکوؤں نے حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں 5 ایلیٹ جوان شہید ہوگئے جبکہ 2 جوان زخمی ہوئے۔
ترجمان پولیس کے مطابق درجنوں ڈاکوؤں نے رات گئے پولیس پوسٹ پر حملہ کیا، ڈاکوؤں کے حملے کی اطلاع پر ڈی پی او عرفان علی سموں پولیس نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے، مقابلے میں ایک ڈاکو بھی مارا گیا، ڈاکوؤں کی جانب سے چوکی پر راکٹ لانچر بھی داغے گئے۔
پنجاب حکومت کاصحت کےمنصوبوں میں پرائیویٹ سیکٹرکوشراکت داربنانےکافیصلہ
ترجمان پولیس کے مطابق شہدا میں محمد عرفان، محمد سلیم، خلیل احمد، غضنفر عباس، نخیل حسین شامل ہیں، شہید اہلکار 6 ماہ سے کچے میں ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے، شہدا کی مکمل اعزاز کے ساتھ تدفین کی جائے گی۔
ڈی پی او عرفان علی سموں نے کہا کہ ڈاکو ریاست اور قانون سے بالاتر نہیں ہوسکتے، ڈاکوؤں کو کیفر کردار تک پہنچا کر دم لیں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے صادق آباد کے قریب پولیس چوکی پر ڈاکوؤں کے حملے کی پرزور مذمت کی اور حملے میں شہید ہونے والے 5 پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
ساف انڈر 17 چیمپئن شپ 2025 کا شیڈول جاری
انہوں نے شہید پولیس اہلکاروں کے لواحقین سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت بھی کیا۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ شہید پولیس اہلکاروں کی قربانی کو سلام پیش کرتے ہیں، پولیس جوانوں نے تاریکی میں بزدلانہ حملہ کرنے والے ڈاکوؤں کا جوانمردی سے مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا، پولیس اہلکاروں نے فرض کی راہ میں جانیں نچھاور کر کے شہادت کا اعلیٰ مرتبہ پایا۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف برسر پیکار پولیس اہلکاروں کی عظیم قربانی کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی، شہید پولیس جوانوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
ایاز صادق کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات مزید مستحکم بنانے پر اتفاق
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پولیس اہلکاروں چوکی پر
پڑھیں:
کراچی پولیس نشانے پر، رواں سال میں اب تک افسر سمیت 14 جوان شہید
رواں سال کے دوران اب تک شہر کے مختلف علاقوں میں مجموعی طور پر 14 پولیس اہلکار زندگی کی بازی ہار گئے جس میں اے ایس آئی سمیت 6 پولیس اہلکار ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہر میں رواں سال کے دوران پولیس پر جان لیوا حملوں میں مجموعی طور پر اے ایس آئی سمیت 14 پولیس اہلکار جان کی بازی ہار گئے۔
رواں سال 12 فروری کو ڈسٹرکٹ ملیر کے علاقے اسٹیل ٹاؤن میں کانسٹیبل خمیسو خان کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا، پھر 15 فروری کو ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقے منگھوپیر میں سی ٹی ڈی کے کانسٹیبل عمران خان کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔
اس کے بعد 13 اپریل کو ڈسٹرکٹ سٹی کے علاقے عیدگاہ میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر کانسٹیبل محمد ایوب کو قتل کیا گیا، 19 مئی کو ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں کانسٹیبل فاروق اور 22 مئی کو ڈسٹرکٹ کیماڑی کے علاقے ڈاکس میں کانسٹیبل عبدالواجد پولیس مقابلے میں شہید ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق 28 مئی کو ڈسٹرکٹ ساؤتھ کے علاقے بوٹ بیسن ٹریفک پولیس چوکی کے قریب ٹارگٹ کلنگ کی واردات میں کانسٹیبل زین علی رضا شہید ہوا، یکم جون کو ڈسٹرکٹ سینٹرل کے علاقے یوسف پلازہ میں کانسٹیبل شہریار علی ٹارگٹ کلنگ کی واردات میں شہید ہوا۔
رپورٹ کے مطابق 27 جون کو ڈسٹرکٹ سینٹرل کے علاقے سرسید بلال کالونی کچی آبادی میں کانسٹیبل حجن کی گھر سے تشدد زدہ سوختہ لاش ملی تھی جس کے قتل کے الزام میں خواجہ اجمیر نگری پولیس نے 2 ملزمان گرفتار کیا۔
2 جولائی کو ڈسٹرکٹ کورنگی کے علاقے عوامی کالونی میں اسپیشل پروٹیکشن یونٹ میں تعینات ٹیکنیشن عمیر علی کو قتل کیا گیا، 11 جولائی کو ڈسٹرکٹ کیماڑی کے علاقے سائٹ اے میں کانسٹیبل وسیم اختر کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔
اس کے علاوہ 20 اگست کو ڈسٹرکٹ ملیر کے علاقے بن قاسم میں اسٹیل ٹاؤن تھانے میں تعینات اے ایس آئی محمد خان ابڑو کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کر شہید کیا گیا جس کے ملزمان کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔
ایک ہفتے کے بعد 27 اگست کو ڈسٹرکٹ ملیر کے علاقے بن قاسم میں پولیس ہیڈ کانسٹیبل میتھرو خان کو موٹر سائیکل پر جاتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا جبکہ 11 ستمبر کو ڈسٹرکٹ ملیر ہی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن عثمان خاصیلی گوٹھ میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعے میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم شہید ہوگیا جسے میمن گوٹھ تھانے ڈیوٹی پر جاتے ہوئے دہشت گردوں نے فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
پولیس کے مطابق 17 ستمبر کو ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقے گلشن معمار میں کریم شاہ مزار کے قریب کار سوار دہشت گردوں نے پنکچر کی دکان پر کھڑے کانسٹیبل صدام کو اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔
اس کے علاوہ رواں ماہ کے دوران 14 ستمبر کو ساؤتھ زون ڈسٹرکٹ ساؤتھ ڈیفنس خیابان بخاری کے قریب گزری تھانے کی پولیس موبائل پر حملے میں ایک ملزم نے اندھا دھند فائرنگ کر دی اور موقع سے فرار ہوگیا ، واقعے میں خوش قسمتی سے پولیس موبائل کا ڈرائیور اور ایک سپاہی معجزانہ طور پر محفوظ رہے جبکہ پولیس کو جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے کئی خول ملے تھے۔
پولیس ابھی اسی واقعے کی تحقیقات کر رہی تھی کہ چند گھنٹوں کے بعد سی ویو دو دریا کے قریب کار سوار ملزمان نے پولیس کی کار موبائل پر گولیاں برسائیں اور ایک پولیس اہلکار کو اغوا کر کے فرار ہوگئے جسے بعدازاں سپر ہائی وے نیو سبزی منڈی کے قریب ملزمان چھوڑ کر فرار ہوگئے جو پیر کی صبح تک واپس ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔
شہر میں سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ کا خفیہ نیٹ ورک غیر فعال دکھائی دیتا ہے، پولیس پر پے در پے حملے اور انھیں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے میں ملوث دہشت گردوں کا تاحال کوئی سراغ لگایا جا سکا جبکہ دہشت گرد جب اور جہاں چاہیں اپنے ہدف کو نشانہ بنا کر فرار ہوجاتے ہیں۔