نارتھ کراچی میں گھر سے ایک ہفتہ پرانی لاش برآمد
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
کراچی:
نارتھ کراچی میں گھر سے ایک شخص کی ایک ہفتہ پرانی پھندا لگی لاش ملی۔
تفصیلات کے مطابق خواجہ اجمیر نگری کے علاقے نارتھ کراچی سیکٹر ون اے فور مڈ ایشیا اسکول کے قریب فلیٹ نمبر 504 سے ایک شخص کی پھندا لگی لاش ملی۔
اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور لاش کو تحویل میں لیکر ایدھی ایمبولینس کے ذریعے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا۔
ترجمان کراچی پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت 35 سالہ طلحہٰ ولد شکیل کے نام سے کی گئی، لاش 7 سے ا8 روز پرانی ہے۔
جاں بحق ہونے والے شخص نے گلے میں پھندا لگا کر خودکشی کی ہے، متوفی گھر میں اکیلا رہتا تھا، علاقہ پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
ترجمان ایدھی عظیم کے مطابق جاں بحق ہونے والے شخص کی لاش ایدھی سردخانہ سہراب گوٹھ میں امانتاً رکھوا دی گئی ہے، لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے دوبارہ عباسی شہید اسپتال لیجایا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شخص کی
پڑھیں:
ابوظبی کے سر بنی یاس جزیرے پر 1400 سال پرانی صلیب کی حیرت انگیز دریافت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ابوظہبی کے تاریخی جزیرے سر بنی یاس پر ماہرینِ آثار قدیمہ نے ایک غیر معمولی دریافت کی ہے جس نے اس خطے کی قدیم تاریخ کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔
حالیہ کھدائی کے دوران تقریباً 1400 سال پرانی ایک مسیحی صلیب برآمد ہوئی ہے جسے ماہرین ساتویں یا آٹھویں صدی کا قرار دے رہے ہیں۔ اس دریافت نے ثابت کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ان علاقوں میں صدیوں پہلے مسیحی کمیونٹیز نہ صرف موجود تھیں بلکہ انہوں نے عبادت، خانقاہی زندگی اور مذہبی رسومات کو باقاعدگی سے اپنایا ہوا تھا۔
یہ کھدائی جنوری میں شروع کی گئی تھی اور تقریباً 3 دہائیوں بعد اس جزیرے پر آثار قدیمہ کی پہلی بڑی مہم ہے۔ صلیب پلاسٹر پر بنی ہوئی ہے اور اس کا سائز تقریباً 27 سینٹی میٹر لمبا، 17 سینٹی میٹر چوڑا اور 2 سینٹی میٹر موٹا ہے۔
اسے ایک ایسے مقام پر دریافت کیا گیا ہے جو ایک صحن نما مکانات کے قریب ہے، جنہیں خانقاہ یا دیر کے شمالی حصے میں بزرگ راہب اور تنہائی پسند عبادت گزار استعمال کرتے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صلیب کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ اس خطے میں ابتدائی مسیحی برادریاں خاص طور پر مشرقی مسیحیت سے تعلق رکھنے والی کمیونٹیاں آباد تھیں۔ وہ یہاں عبادت اور دینی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اپنی الگ تھلگ خانقاہی طرزِ زندگی گزارتے تھے۔ اس دریافت کو خلیجی خطے کی مذہبی و ثقافتی تاریخ کا ایک اہم باب قرار دیا جا رہا ہے۔
آثار قدیمہ کے محققین کا خیال ہے کہ یہ دریافت مستقبل میں خطے کی قدیم تہذیب اور مختلف مذاہب کے درمیان روابط کو سمجھنے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔
متحدہ عرب امارات اپنی تاریخی و ثقافتی وراثت کو محفوظ بنانے کے لیے پہلے ہی کئی اقدامات کر چکا ہے اور سر بنی یاس پر یہ نئی کھوج اس سمت میں ایک اور سنگ میل سمجھی جا رہی ہے۔