روس میں پھر 7 شدت کا زلزلہ، سونامی کا انتباہ، قریبی آتش فشاں بھی 600 سال بعد پھٹ پڑا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
روس میں پھر 7 شدت کا زلزلہ، سونامی کا انتباہ، قریبی آتش فشاں بھی 600 سال بعد پھٹ پڑا WhatsAppFacebookTwitter 0 3 August, 2025 سب نیوز
روسی وزارت برائے ہنگامی خدمات (ایمرجنسی سروس) نے کہا ہے کہ روس کے مشرقی علاقے کمچاتکا کے قریبی کرل جزائر میں 7.0 شدت کا زلزلہ محسوس کیا گیا ہے، جس کے بعد 3 علاقوں میں سونامی کی لہروں کا امکان ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو روس کی وزارت نے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر کہا کہ متوقع لہروں کی اونچائی کم ہے، لیکن پھر بھی شہری ساحل سے دور رہیں۔
بحرالکاہل سونامی وارننگ سسٹم (جس نے زلزلے کی شدت 7.
روسی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’آر آئی اے‘ اور سائنس دانوں نے اتوار کو اطلاع دی کہ رات گئے کمچاتکا کے کرشینینیکوف آتش فشاں میں 600 سال بعد پہلی بار دھماکا ہوا۔
یہ دونوں واقعات گزشتہ ہفتے مشرقی روس میں آنے والے 8.8 شدت کے بڑے زلزلے سے جُڑے ہو سکتے ہیں، جس کے بعد فرانس پولینیشیا اور چلی تک سونامی وارننگز جاری کی گئی تھیں، اور کمچاتکا کے سب سے سرگرم آتش فشاں کلیوچیفسکایا کے پھٹنے کا واقعہ بھی پیش آیا تھا۔
کُرِل جزائر کمچاتکا جزیرہ نما کے جنوبی کنارے سے شروع ہوتے ہیں، روسی سائنس دانوں نے بدھ کو خبردار کیا تھا کہ اس علاقے میں آئندہ کئی ہفتوں تک طاقتور آفٹر شاکس آ سکتے ہیں۔
آر آئی اے نے کامچاتکا آتش فشاں دھماکوں کے جوابی ٹیم کی سربراہ، اولگا گیرینا کے حوالے سے کہا کہ یہ کرشینینیکوف آتش فشاں کے 600 سال بعد ہونے والے دھماکے کی تاریخی طور پر تصدیق شدہ پہلی مثال ہے۔
انسٹیٹیوٹ آف وولکینالوجی اینڈ سیسمولوجی کے ٹیلی گرام چینل پر اولگا گیرینا نے کہا کہ کرشینینیکوف آتش فشاں پھٹنے کا واقعہ آخری بار 1463 کے 40 برس کے اندر پیش آیا تھا، اور اس کے بعد سے کوئی دھماکا ریکارڈ نہیں ہوا۔
روس کی وزارت ہنگامی خدمات کی کمچاتکا شاخ نے کہا کہ آتش فشاں پھٹنے کے بعد 6 ہزار میٹر (3.7 میل) بلند راکھ کے بادل کو ریکارڈ کیا گیا ہے، اس آتش فشاں کی اونچائی ایک ہزار 856 میٹر ہے۔
وزارت نے ٹیلی گرام پر کہا کہ راکھ کا بادل مشرق کی طرف بحر الکاہل کی سمت جا رہا ہے، اس کے راستے میں کوئی آبادی نہیں ہے۔
وزارت نے کہا کہ آتش فشاں کے پھٹنے کو نارنجی ایوی ایشن کوڈ دیا گیا ہے، جو ہوائی جہازوں کے لیے خطرے کی بلند سطح کی نشاندہی کرتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربنوں پولیس چوکی پر حملہ کرنے والے 3 دہشتگرد ہلاک، متعدد زخمی، ایک اہلکار شہید بنوں پولیس چوکی پر حملہ کرنے والے 3 دہشتگرد ہلاک، متعدد زخمی، ایک اہلکار شہید ایف بی آر کا سیلز ٹیکس میں بے ضابطگیوں پر ایکشن، 11 ہزار سے زائد کمپنیوں کو نوٹسز جاری سی ڈی اے کی جانب سے ایرانی صدر کے استقبال میں مثالی انتظامات، شہر کو جھنڈوں اور خوبصورت لائٹس سے سجا دیا گیا عمران خان نے ڈیل کی آفر لے جانے پر علی امین پر جوتی اٹھا لی تھی، سہیل وڑائچ کا انکشاف حماس نے ہتھیار ڈالنے کو فلسطین کی آزادی سے مشروط کردیا پاکستان کے بعد کمبوڈیا نے بھی ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کر دیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
اوورسیز پاکستانیوں کیلئے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی کر سکتے ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر) اوورسیز پاکستانیوں کے لیے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی اسکیموں کے مستقبل کے حوالے سے وزارت تجارت ککو مشکل کا سامناہے، کیونکہ بڑھتی ہوئی تشویش کے مطابق ان اسکیموں کا فائدہ پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیاں تجارتی طور پر درآمد کرنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔وزارتِ تجارت کے ذرائع کے مطابق موجودہ اسکیمیں، جن میں گفٹ اسکیم، پرسنل بیگیج اسکیم اور ٹرانسفر آف رہائیش اسکیم شامل ہیں، بعض اوقات پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی درآمد کے لیے استعمال ہو رہی ہیں، جس پر تشویش بڑھ رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس معاملے پر ٹریف پالیسی بورڈ (ٹی پی بی) اور بین الوزارتی فورمز میں بحث ہو چکی ہے، مگر حتمی فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا۔ فنانس ڈویڑن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی رائے کا انتظار ہے۔ذرائع کے مطابق وزارتِ صنعت و پیداوار کا موقف ہے کہ چونکہ عام طور پر پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہے، اس لیے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے یہ اسکیمیں وضع کی گئی ہیں تاکہ وہ مخصوص حالات میں استعمال شدہ گاڑیاں پاکستان لا سکیں۔ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2024-25 میں ان اسکیموں کے تحت بڑی تعداد میں استعمال شدہ گاڑیاں درآمد ہوئیں۔ وزارتِ کا کہنا ہے کہ تجارتی مقاصد کے لیے پرانی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہٹانے کے بعد، صرف ٹرانسفر آف ریزیڈنس اسکیم کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ دیگر اسکیمیں غیر شفاف طریقے سے استعمال کی جا رہی ہیں اور تجارتی درآمد کا متبادل بن گئی ہیں۔وزارتِ نے زور دیا کہ صارفین کے مفاد، عوامی تحفظ اور ماحولیاتی نقصان سے بچاؤ کے لیے درآمد شدہ گاڑیاں کم از کم حفاظتی، معیار اور ایگزاسٹ کے معیار پر پوری اتریں۔ اسی مقصد کے لیے موٹر وہیکلز انڈسٹری ڈویلپمنٹ ایکٹ 2025 کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے، جو مقامی اور درآمد شدہ گاڑیوں کے ضوابط کو مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔پاکستان نے 2021 میں 1958 کے یو این ای سی ای معاہدے پر دستخط کیے، اور ای ڈی پی کو ڈبلیو پی 29 سیکریٹریٹ کے طور پر مقرر کیا گیا، جس کے تحت 17 بنیادی حفاظتی ضوابط اپنائے گئے ہیں۔وزارتِ صنعت و پیداوار کے مطابق یہ ضوابط تمام درآمد شدہ گاڑیوں پر بھی لاگو ہوں گے، تاہم اس وقت پاکستان میں گاڑیوں کے معیار کے لیے مناسب جانچ کی سہولت موجود نہیں۔ اس لیے تمام درآمد شدہ گاڑیوں کے لیے پری شپمنٹ انسپیکشن سرٹیفیکیشن ضروری ہوگا، جو جاپان آٹوموٹو ایپریزل انسٹی ٹیوٹ، جاپان ایکسپورٹ وہیکل انسپیکشن سینٹر، کورین ٹیسٹنگ لیبارٹری یا چائنا آٹوموٹو انجینئرنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ جیسی اداروں سے حاصل کیا جائے گا۔ یہ سرٹیفیکیٹ گاڑی کی حفاظت، معیار، ایگزاسٹ، اوڈومیٹر، اندرونی و بیرونی حالت، انجن اور ہوا کے بیگ جیسی تفصیلات کی تصدیق کرے گا۔ علاوہ ازیں صرف وہ کمپنیاں جنہیں موٹر وہیکلز کی تجارتی درآمد کا بنیادی کاروبار ہو، تجارتی بنیاد پر گاڑیاں درآمد کر سکیں گی۔