اسپیشل سیونگ سرٹیفکیٹ، اکاؤنٹس اور ڈیفنس سرٹیفکیٹ کے شرح منافع میں کمی
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
فائل فوٹو
اسپیشل سیونگ سرٹیفکیٹ، سیونگ اکاؤنٹس اور ڈیفنس سرٹیفکیٹ کے شرح منافع میں کمی واقع ہوئی ہے۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق ریگولر انکم سرٹیفکیٹ اور بہبود سیونگ سرٹیفکیٹ پر بھی منافع کم ملے گا۔ پنشنرز بینیفٹ، شہداء فیملی ویلفیئر اکاؤنٹ کا منافع بھی کم کر دیا گیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق شارٹ ٹرم سیونگ سرٹیفکیٹ کا منافع بھی کم کر دیا ہے، سیونگ اکاؤنٹ پر موجودہ 9.
نئی شرح منافع کا اطلاق 28 جولائی 2025ء سے ہوگا۔
وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ اسپیشل سیونگ سرٹیفکیٹ پر سالانہ منافع 10.6 سے کم کر کے 10.4 فیصد کر دیا گیا ہے۔ بہبود، پنشنرز اور شہداء فیملیز کے لیے شرح منافع 13.20 فیصد سے کم کر کے 12.96 فیصد مقرر کر دی گئی ہے۔
اسی طرح ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹ پر 9 سال کا منافع 162 سے کم کر کے 161 فیصد کر دیا گیا ہے، دسویں سال شرح منافع 204 فیصد کے بجائے 200 فیصد ہو گا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سیونگ سرٹیفکیٹ شرح منافع کر دیا گیا ہے
پڑھیں:
پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست
اسلام آباد: عالمی سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کے بڑھتے استعمال میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، سنگاپور اور ناروے نے نمایاں برتری حاصل کر لی ہے، جبکہ پاکستان اس دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے، جہاں آبادی کا 15 فیصد سے بھی کم حصہ اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔
یہ اعداد و شمار مائیکروسافٹ کے اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ “اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ 2025” میں سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یو اے ای اور سنگاپور میں پچاس فیصد سے زائد افراد روزمرہ کاموں میں اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں، جس سے یہ ممالک عالمی درجہ بندی میں سب سے آگے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں اے آئی کے استعمال میں سست رفتاری کی بنیادی وجوہات انٹرنیٹ کی محدود دستیابی، ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی، اور مقامی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم موجودگی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن ممالک میں لوگ اپنی مادری زبان جیسے انگریزی یا عربی میں اے آئی استعمال کر سکتے ہیں، وہاں اس ٹیکنالوجی کی قبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سب سے آگے ہے، جبکہ سعودی عرب، ملائیشیا، قطر اور انڈونیشیا بھی اے آئی تعلیم، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتی پروگرامز میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ اسرائیل بھی جدید اے آئی ماڈلز بنانے والے سات ممالک میں شامل ہے، جبکہ امریکا، چین، جنوبی کوریا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا اس فہرست میں اس سے آگے ہیں۔
رپورٹ نے سفارش کی ہے کہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان اے آئی کے بڑھتے فرق کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ تمام اقوام اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے برابر مستفید ہو سکیں۔