حماس غزہ میں مزید اسرائیلی فوجیوں کو گرفتار کرنیکے درپے ہے، صیہونی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
غاصب اسرائیلی رژیم کے سرکاری میڈیا نے غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے میں واقع اسرائیلی رسد کے قریب فلسطینی مزاحمتی فورسز کیجانب سے گھات لگائے جانے سے متعلق ویڈیو فوٹیج جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس بار فلسطینی مزاحمت کا مقصد غاصب صیہونی فوجیوں کو گرفتار کرنا تھا اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی فوج کے ساتھ منسلک صیہونی ریڈیو نے فلسطینی مجاہدین کی اس کارروائی کو "ایک خطرناک واقعہ" قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس اقدام کی اسرائیلی فوج کو "بھاری قیمت" چکانا پڑ سکتی تھی۔ صیہونی رپورٹ کے مطابق فلسطینی مزاحمتی فورسز کے 12 اراکین نے گھات لگا کر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا جس کا ایک مقصد اسرائیلی فوجیوں کو گرفتار کرنا بھی تھا۔ اسرائیلی آرمی ریڈیو کا کہنا ہے کہ کل صبح، یہ فورسز خان یونس میں ایک سرنگ سے نکل کر ایک ایسے کوریڈور پر پہنچیں جس سے اسرائیلی افواج رسد پہنچاتی ہیں، جبکہ مزاحمتی فورسز نے خود کو کمبلوں سے ڈھانپ رکھا تھا تاکہ ان کی نگرانی و تعاقب کا کام مشکل ہو جائے۔
-
صیہونی ریڈیو نے کہا کہ گولانی بریگیڈ کی 13ویں ڈویژن کی فورسز نے فلسطینی فورسز کی نقل و حرکت کو فلمانے کے لئے ایک ڈرون کا استعمال کیا اور جب مزاحمتی قوتوں نے ڈرون کا پتہ لگایا تو وہ تیزی کے ساتھ سرنگ کی جانب چلی گئیں تاہم، عین اسی وقت کہ جب مزاحمتی فورسز پیچھے ہٹیں، حماس کے ایک ڈرون طیارے نے بھی اس علاقے میں پرواز کی جس کے باعث اسرائیلی فوج کا اندازہ ہے کہ علاقے میں زیادہ تعداد میں موجود فلسطینی مزاحمتی فورسز نے ڈرون طیاروں کو صورتحال پر نظر رکھنے کے لئے استعمال کیا ہو گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اسرائیلی فوج ان کا پیچھا نہیں کر رہی۔
-
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی فورسز دوہرے منصوبے پر عملدرآمد کی کوشش میں تھیں کہ جس میں اسرائیلی فوجیوں کو قتل یا گرفتار کرنا شامل تھا تاکہ وہ اپنی فیلڈ کامیابیوں میں مزید اضافہ کر سکیں۔ اسرائیلی آرمی ریڈیو کے مطابق اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حماس کی فورسز 2 یا 3 افراد کے چھوٹے گروہوں پر مشتمل نہیں ہوتیں بلکہ اسرائیلی فوج کو ایسے بڑے اور اچھی طرح سے مسلح گروپس کا سامنا ہے کہ جو اس پورے علاقے کو اچھی طرح سے جانتے اور گھات لگا کر کارروائی کرتے ہیں نیز ڈرون طیاروں کے ذریعے بھی صورتحال کو کنٹرول کرتے ہیں۔ صیہونی ریڈیو نے مزید کہا کہ حماس کی فورسز کو اس علاقے کے بارے ممکنہ طور پر پیشگی معلومات بھی حاصل تھیں اور انہوں نے خود کو کئی ایک منظرناموں کے لئے تیار کر رکھا تھا جبکہ ان کے لئے بہترین منظر نامہ مزید اسرائیلی فوجیوں کو گرفتار کرنا تھا چونکہ خاص طور پر اس علاقے میں موجود اسرائیلی فوجیں اب "تھک" چکی ہیں!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی مزاحمتی فورسز اسرائیلی فوجیوں کو فوجیوں کو گرفتار اسرائیلی فوج گرفتار کرنا علاقے میں کے لئے
پڑھیں:
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوشش، امریکی ایلچی کی اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات
امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے جمعرات کو اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو سے ملاقات کی تاکہ غزہ میں انسانی بحران پر قابو پانے اور جنگ بندی مذاکرات کو بحال کرنے کی کوشش کی جا سکے۔
وٹکوف کی آمد کے فوراً بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ‘ٹروتھ سوشل’ پر لکھا کہ غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے کا تیز ترین طریقہ یہ ہے کہ حماس ہتھیار ڈال دے اور تمام یرغمالیوں کو رہا کرے۔
اسرائیلی سرکاری نشریاتی ادارے ‘کان’ کے مطابق امریکی ایلچی وٹکوف غزہ میں ایک امدادی تقسیم کے مقام کا دورہ بھی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی فنکاروں اور دانشوروں کا نیتن یاہو حکومت کے خلاف عالمی پابندیوں کا مطالبہ
واضح رہے کہ غزہ میں قحط کی صورتحال پر عالمی سطح پر تشویش بڑھ رہی ہے جبکہ ایک بین الاقوامی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ وہاں قحط جنم لے چکا ہے۔
دوحہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ جنگ بندی مذاکرات گزشتہ ہفتے کسی نتیجے کے بغیر ختم ہو گئے تھے، اور دونوں فریق ایک دوسرے پر تعطل کا الزام لگا رہے ہیں۔ مذاکرات میں اختلافات کا مرکز اسرائیلی افواج کی واپسی کی حد جیسے اہم امور ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسرائیل نے بدھ کے روز امریکی تجویز میں حماس کی حالیہ ترامیم پر اپنا ردعمل پیش کیا، جس کے تحت 60 روزہ جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی، اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کی بات کی گئی ہے۔ تاہم حماس کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں نسل کشی کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں، ٹرمپ کی قریبی اتحادی بھی اسرائیل کیخلاف بول پڑیں
اس دوران غزہ میں طبی حکام نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فائرنگ سے کم از کم 23 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 12 وہ افراد شامل ہیں جو امداد حاصل کرنے کے لیے نیٹزاریم کوریڈور کے قریب جمع ہوئے تھے۔ یہ علاقہ وسطی غزہ میں اسرائیلی افواج کے زیر قبضہ ہے۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے صرف وارننگ شٹس فائر کیے تاکہ ہجوم کو منتشر کیا جا سکے تاہم امدادی تنظیمیں اسرائیلی افواج پر راشن حاصل کرنے کے لیے جمع ہونے والے فلسطینیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ٹھہرا رہی ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک بھوک اور غذائی قلت کے باعث 156 اموات ہو چکی ہیں، جن میں کم از کم 90 بچے شامل ہیں۔ یہ اموات زیادہ تر حالیہ ہفتوں میں ہوئی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکی ایلچی غزہ فلسطین وٹکوف