UrduPoint:
2025-09-17@23:47:03 GMT

کینیڈا کا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT

کینیڈا کا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 جولائی 2025ء) کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے بدھ کے روز کہا کہ ان کا ملک ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا "ارادہ‘‘ رکھتا ہے۔

واضح رہے کہ فرانس اور برطانیہ بعض شرائط کے ساتھ پہلے ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کر چکے ہیں اور جی سیون گروپ سے تعلق رکھنے والا کینیڈا ایسا تیسرا ملک ہے، جس نے یہ اعلان کیا ہے۔

یہ فیصلہ کینیڈا کی حکومت کی طرف سے پالیسی میں ڈرامائی تبدیلی کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔

وزیر اعظم کارنی نے اس فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کی امیدوں کو برقرار رکھنے کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔

(جاری ہے)

کارنی نے کہا، "کینیڈا ستمبر 2025 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

" تسلیم کرنے کی شرائط کیا ہیں؟

کارنی نے کہا کہ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا انحصار اس بات پر ہے کہ فلسطینی اتھارٹی "2026 میں عام انتخابات کا انعقاد کرائے، جس میں حماس کا کوئی بھی کردار نہ ہو اور اس میں فلسطینی ریاست کو غیر عسکری بنانا بھی شامل ہے۔"

امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین کے ساتھ کینیڈا بھی حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔

کارنی نے زور دے کر کہا کہ حماس فلسطین کے مستقبل میں کوئی کردار ادا نہیں کر سکتی اور اسے مستقبل کے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

مارک کارنی نے کہا کہ دو ریاستی حل کو محفوظ رکھنے کا مطلب ان تمام لوگوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہے، جو تشدد یا دہشت گردی پر امن کا انتخاب کرتے ہیں۔

انسانی حقوق پر تشویش

کینیڈا کے وزیر اعظم نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں میں توسیع، غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ غزہ میں انسانی مصائب کی سطح ناقابل برداشت ہے اور یہ تیزی سے بگڑ رہی ہے۔

کارنی نے کہا کہ کینیڈا طویل عرصے سے مذاکراتی امن عمل کے ایک حصے کے طور پر دو ریاستی حل کے لیے پرعزم تھا، تاہم انہوں نے کہا کہ یہ نقطہ نظر اب قابل عمل نہیں رہا۔ ان کا کہنا تھا، ''ہماری آنکھوں کے سامنے فلسطینی ریاست کا امکان ختم ہوتا جا رہا ہے۔‘‘

کارنی نے نیوز کانفرنس کے دوران یہ بھی بتایا کہ انہوں نے اس اعلان کے بارے میں بدھ کے روز ہی فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے بات کی تھی۔

اسرائیل کی کینیڈا کے اعلان پر تنقید

اسرائیل نے کینیڈا کی حکومت کے ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کی مذمت کی ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا، "اس وقت کینیڈین حکومت کی پوزیشن میں تبدیلی حماس کے لیے ایک انعام ہے اور یہ اعلان غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک فریم ورک کے حصول کی کوششوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔

"

اوٹاوا میں اسرائیلی سفارت خانے نے بھی کینیڈا کے اس اعلان کو "بین الاقوامی دباؤ کی مسخ شدہ مہم" کا حصہ قرار دیتے ہوئے اس پر کڑی تنقید کی۔

سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا، "جواب دہ حکومت، کام کرنے والے اداروں، یا خیر خواہ قیادت کی غیر موجودگی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا، سات اکتوبر 2023 کو حماس کی ظالمانہ بربریت کو انعام اور قانونی حیثیت دیتا ہے۔"

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے ریاست کو تسلیم کرنے کا کارنی نے کہا میں فلسطین کینیڈا کے نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کی اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی حمایت

دوحہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) پاکستان کی اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی حمایت۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا انسانیت کیخلاف جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہو گا، پاکستان قطر کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے، اسرائیل کا قطر پر حملہ جارحانہ اقدامات کا تسلسل ہے، اقوام متحدہ میں اسرائیلی کی رکنیت کی معطلی کی تجویز کے حامی ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتے ہیں۔ جبکہ امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے دوحا میں عرب اسلامی کے ہنگامی اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہوں سے خطاب میں کہا کہ [حماس] کو امریکا کی طرف سے تجاویز پر توجہ مرکوز کرنی تھی لیکن کیا آپ نے کبھی ایسی جارحیت کے بارے میں سنا ہے؟ کہ ایک ایسی ریاست جو مذاکرات کے لیے مستقل مزاجی سے کام کر رہی ہو، ایک ایسی ریاست جو مذاکرات میں ثالث ہے اور پھر اسی مقام پر جارحیت کی گئی ہو جہاں مذاکرات ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

امیر قطر نے سوال کیا کہ اگر اسرائیل حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں؟ اگر آپ یرغمالیوں کی رہائی پر اصرار کرتے ہیں تو پھر وہ تمام مذاکرات کاروں کو کیوں قتل کر رہے ہیں؟ ہم اپنے ملک میں اسرائیل کے مذاکراتی وفود کی میزبانی کیسے کر سکتے ہیں جب کہ وہ ہمارے ملک پر فضائی حملے کے لیے ڈرون اور طیارے بھیجتے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ سوالوں کی ضرورت نہیں یہ صرف بزدلانہ جارحیت ہے ایسے فریق کیلیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔

اپنے خطاب میں امیر قطر نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے رہنماؤں کو دوحا آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کر دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی حالانکہ قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کےلیے مخلصانہ کوششیں کیں، اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا، یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعوے جھوٹے ہیں، گریٹراسرائیل کا ایجنڈاعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کینیڈا، سکھوں کا بھارتی قونصلیٹ کے گھیراؤ کا اعلان
  • سکھوں نے کینیڈا میں بھارتی قونصلیٹ کے گھیراؤ کا اعلان کیوں کیا؟
  • جاپان فی الحال فلسطینی ریاست کوتسلیم نہیں کریگا: جاپانی اخبار کا دعویٰ
  • سعودی عرب کا لکسمبرگ کے ریاستِ فلسطین تسلیم کرنے کے اعلان کا خیرمقدم
  • جاپان فی الحال فلسطینی ریاست تسلیم نہیں کریگا، جاپانی اخبار کا دعویٰ
  • یورپی ملک لکسمبرگ کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان
  • یورپی ملک لکسمبرگ کا بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان
  • لکسمبرگ کا فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان
  • زیارت سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی ویڈیو منظر عام پر، رہائی کے لیے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل
  • پاکستان کی اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی حمایت