کینیڈا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر مشروط آمادگی ظاہر کردی
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
کینیڈا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے اسے چند اہم شرائط سے مشروط کردیا ہے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب کینیڈا کے وزیرِاعظم مارک کارنی نے اعلان کیا کہ ان کی حکومت اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ستمبر میں ہونے والے اجلاس کے دوران فلسطین کو باقاعدہ ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
مارک کارنی کے اس اعلان کو کینیڈا کی خارجہ پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جسے وزیرِاعظم نے مشرقِ وسطیٰ میں دو ریاستی حل کی جانب عملی پیش رفت کے لیے ناگزیر قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں کینیڈا کو توقع تھی کہ فلسطینی ریاست کا قیام باہمی مذاکرات سے ممکن ہوگا، تاہم موجودہ حالات نے اس راستے کو غیر مؤثر بنا دیا ہے۔
وزیرِاعظم نے بتایا کہ فلسطینی صدر محمود عباس سے ٹیلیفون پر تفصیلی گفتگو ہوئی ہے اور اسی تناظر میں کینیڈا نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر فلسطینی اتھارٹی ضروری اصلاحات کی ضمانت دے تو ستمبر میں جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلیا جائے گا۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ کینیڈا کی حمایت فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے متوقع اصلاحاتی اقدامات سے مشروط ہے۔ ان اصلاحات میں سب سے نمایاں نکتہ 2026 میں حماس کے بغیر آزاد اور شفاف عام انتخابات کا انعقاد ہے، جسے کینیڈین حکومت فلسطینی جمہوریت کی جانب ایک مثبت قدم سمجھتی ہے۔
وزیرِاعظم کارنی نے اسرائیل کی پالیسیوں پر بھی کھل کر تنقید کی اور کہا کہ کینیڈا اس حقیقت کی مذمت کرتا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے غزہ میں شدید تباہی کی راہ ہموار کی، جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
یاد رہے کہ کینیڈا سے قبل فرانس اور برطانیہ بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کی مشروط حمایت کرچکے ہیں۔ برطانوی وزیرِاعظم سر کئیر اسٹارمر نے چند روز قبل کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد اعلان کیا تھا کہ اگر اسرائیل غزہ میں جنگ بندی، مغربی کنارے پر قبضے سے باز رہنے اور دو ریاستی حل پر آمادگی ظاہر نہیں کرتا تو برطانیہ ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلے گا۔
اسی طرح فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ فرانس فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران کرے گا۔ اس بین الاقوامی رجحان کو مشرقِ وسطیٰ میں تنازع کے حل کی جانب ایک ممکنہ سنگِ میل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست تسلیم کرنے فلسطین کو کے طور پر کی جانب
پڑھیں:
سہیل آفریدی اپنے بیانات میں ریاست کو چیلنج کر رہے ہیں، خواجہ آصف
خواجہ آصف(فائل فوٹو)۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی تو بہت زہر اگل رہے ہیں، وہ اپنے بیانات میں ریاست کو چیلنج کر رہے ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ سرحد کی مانیٹرنگ اور ان دہشتگردوں کو نہیں روکتے تو اس کا مطلب یہ بھی شامل ہیں، میرا خیال ہے کہ اس مانیٹرنگ میں دیگر ممالک کی بھی شمولیت ہوگی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا مطالبہ ہے افغانستان سے دہشتگرد سرحد کراس نہ کریں، مطالبہ ہے کہ وہاں سے دہشتگرد آکر ہمارے ملک میں تباہی نہ پھیلائیں۔
انھوں نے کہا بدقسمتی سے یہ لوگ ہمارے بھی مہمان رہے اور آج ان کا ہاتھ گریبان پر ہے، 6 نومبر کو مذاکرات کے اگلے راؤنڈ میں ساری چیزیں طے ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیے نیازی لاء اب نہیں چلے گا: وزیر دفاع طالبان رجیم سے کوئی امید نہیں، ثالث مذاکرت میں مخلص اور مسئلے کا حل چاہتے ہیں، خواجہ آصفوزیر دفاع نے کہا کہ ٹی ٹی پی کی ساری قیادت اس وقت کابل میں ہے، جب سے مذاکرات چل رہے ہیں تین چار بڑی وارداتیں سرحد پار سے ہوئی ہیں، قطر سے اچھے تعلقات ہیں ان پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔
وزیردفاع خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی تو بہت زہر اگل رہے ہیں، سہیل آفریدی اپنے بیانات میں ریاست کو چیلنج کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا پی ٹی آئی والے اپنے گندے کپڑے سرعام دھو رہے ہیں ایک دوسرے پر الزام لگا رہے ہیں، غزہ اسٹیبلایزیشن فورس سے متعلق دانیال چوہدری کے بیان پر استعفراللہ ہی کہوں گا، جو دانیال چوہدری بتا رہے ہیں اگر یہ کردار ہوگا تو میں اس کے حق میں نہیں۔