غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج نے بغیر کسی پیشگی وارننگ کے امداد کے منتظر لوگوں پر گولیاں برسا دیں، الشفاء اسپتال کے ڈائریکٹر کے مطابق واقعہ امدادی ٹرکوں کے داخلے کے مقام سے تقریباً تین کلومیٹر جنوب مغرب میں پیش آیا، جہاں سے روزانہ ضروری سامان غزہ میں پہنچایا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی فوج کی جارحیت ایک بار پھر انسانی المیے کو جنم دے گئی۔ شمالی غزہ میں انسانی امداد کے منتظر شہریوں پر کی گئی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 35 فلسطینی شہید اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے۔ یہ سانحہ بدھ کے روز اس مقام پر پیش آیا جہاں شہری کھانے پینے کی اشیاء کے امداد کے منتظر تھے۔ غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج نے بغیر کسی پیشگی وارننگ کے امداد کے منتظر لوگوں پر گولیاں برسا دیں، الشفاء اسپتال کے ڈائریکٹر کے مطابق واقعہ امدادی ٹرکوں کے داخلے کے مقام سے تقریباً تین کلومیٹر جنوب مغرب میں پیش آیا، جہاں سے روزانہ ضروری سامان غزہ میں پہنچایا جاتا ہے۔ اسپتال میں لائی گئی لاشوں کی تعداد 35 بتائی گئی ہے، جن میں کئی بچے اور نوجوان بھی شامل ہیں۔

اس افسوسناک واقعے سے قبل بھی اسرائیلی فوج نے چار الگ الگ حملوں میں مزید 14 فلسطینیوں کو شہید کیا، جن میں سے تین حملے امدادی مراکز کے قریب کیے گئے۔ اسرائیلی حکام کا مؤقف ہے کہ ان حملوں کا مقصد شہریوں کو امدادی مراکز کے قریب آنے سے روکنا تھا۔ فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ فائرنگ کے اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ دوسری جانب غزہ میں قحط کی صورت حال بھی شدت اختیار کر چکی ہے۔ بدھ کے روز خوراک کی کمی کے باعث مزید 7 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے، جس کے بعد غذائی قلت سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد 154 ہو گئی ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں کا سلسلہ اکتوبر 2023 سے جاری ہے، جس میں اب تک 60 ہزار 138 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 46 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں 18 ہزار 500 معصوم بچے بھی شامل ہیں۔

یہ مسلسل ظلم و بربریت اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ غزہ کے عوام نہ صرف گولیوں کا نشانہ بن رہے ہیں بلکہ بھوک اور پیاس کے عذاب سے بھی دوچار ہیں، اور عالمی برادری کی خاموشی اس المناک صورت حال کو مزید سنگین بناتی جا رہی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امداد کے منتظر اسرائیلی فوج کے مطابق

پڑھیں:

شہید اسماعیل ھنیہ کے خون نے جنگ آزادی کو نئی جلا بخشی، لبنان میں ایرانی سفارتخانہ

سوشل میڈیا پر اپنے ایک جاری بیان میں ایرانی سفارتخانے کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی پر جاری وحشیانہ جنگ کے باوجود، فلسطینی مزاحمتکاروں کے بہادرانہ حملے تیزی سے بڑھ رہے ہیں جسکے نتیجے میں صہیونی قبضہ گروپ موت سے دوچار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اس وقت دنیا بھر میں فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے سابق پولیٹیکل بیورو چیف "اسماعیل ھنیہ" کی پہلی برسی منائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر لبنان میں واقع، اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے نے ایک پیغام جاری کیا۔ جس میں کہا گیا کہ اس عظیم رہنماء کا خون آزادی کی نئی داستان کا نقطہ آغاز بنا، جسے آج غزہ اپنے خون اور استقامت سے لکھ رہا ہے۔  ایرانی سفارت خانے نے یہ بیان سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ٹویٹ کیا۔ جس میں مزید کہا کہ صہیونی رژیم کے بزدلانہ قتل کے بعد شیخ اسماعیل ھنیہ جیسے عظیم رہنماء کی شہادت کو ایک سال گزر گیا لیکن مقاومت کی آگ نہ بجھی۔ اس ممتاز رہنماء کا خون آزادی کی نئی داستان کا پیش خیمہ بنا، جسے آج غزہ اپنی جرات اور ثابت قدمی سے لکھ رہا ہے۔ غزہ کی پٹی پر جاری وحشیانہ جنگ کے باوجود، فلسطینی مزاحمت کاروں کے بہادرانہ حملے تیزی سے بڑھ رہے ہیں جس کے نتیجے میں صہیونی قبضہ گروپ موت سے دوچار ہے۔ سفارت نے مزید کہا کہ ہر شہید کے بعد یہ راستہ روشن تر ہوتا جا رہا ہے اور مزید قربانیوں سے اس کی جڑیں گہری ہو رہی ہیں، یہاں تک کہ حقیقی فتح حاصل ہو گی اور غصب شدہ زمین و حقوق واپس لئے جا سکیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • شہید اسماعیل ھنیہ کے خون نے جنگ آزادی کو نئی جلا بخشی، لبنان میں ایرانی سفارتخانہ
  • انسانی حقوق کا خون آلود طنز
  • حماس غزہ میں مزید اسرائیلی فوجیوں کو گرفتار کرنیکے درپے ہے، صیہونی میڈیا
  • نام نہاد امریکی امداد کیخاطر 1 ہزار 330 فلسطینی شہری شہید
  • غزہ کی تباہی میں واشنگٹن کی شراکت کا امریکی سفارتکار کیجانب سے برملا اعتراف
  • امریکی سفارتکار کیجانب سے غزہ کی تباہی میں واشنگٹن کی شراکت کا برملا اعتراف
  • فرانس نے فلسطینیوں پر حملے کرنے والے اسرائیلی آبادکاروں کو ’دہشت گرد‘ قرار دے دیا
  • 22 ماہ سے جاری وحشیانہ صیہونی حملے، فلسطینی شہداء کی تعداد 60 ہزار سے تجاوز کرگئی