ہمار ا فضائی دفاع ناقابل تسخیر ، کوئی میزائل یا ڈرون پار نہیں کر سکتا،بھارتی آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
بھارتی آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی نے کہاہے کہ آپریشن سندور کے دوران کے گئے سرجیکل اسٹرائیکس پاکستان کے لئے واضح پیغام ہے کہ دہشت گردی کے حامیوں کو بخشا نہیں جائے گا۔
ایک تقریب سے خطاب میں جنرل اوپیندر دویدی کہاہے کہ دشمن کو سخت جواب دینا بھارت کا نیا معمول ہے، آپریشن سندور ، پاکستان کے لیے ایک پیغام کے علاوہ، پہلگام دہشت گردانہ حملے کا جواب بھی تھا، جو پورے ملک کے لیے ایک گہرا زخم تھا۔
انہوں نے کہاکہ ہم وطنوں کے اعتماد اور حکومت کی طرف سے دیے گئے فری ہینڈ کی وجہ سےبھارتی فوج نے پاکسان کو منہ توڑ جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی طاقت جو بھارت کی یکجہتی، سالمیت اور خودمختاری کو چیلنج کرنے یا عوام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گی اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا
جنرل دویدی نے دعویٰ کیا کہ آپریشن سندور کے دوران فوج نے بغیر کسی نقصان کے پاکستان میں دہشت گردی کے نوبڑے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا۔
انہوں نے کہاکہبھارت نے آپریشن سندور کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنا کر فیصلہ کن فتح حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا
بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ ہماری فوج کا فضائی دفاع ایک ناقابل تسخیر دیوار کی طرح کھڑا ہے جسے کوئی میزائل یا ڈرون پار نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج دنیا کی ایک اہم طاقت بننے کی طرف گامزن ہے۔
بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ رودر بریگیڈ کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، جس کے لئے میں نے کل منظوری دے دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسکے تحت ہمارے پاس انفنٹری، میکانائزڈ انفنٹری، آرمرڈ یونٹس، آرٹلری، اسپیشل فورسز اور بغیر پائلٹ کے فضائی یونٹس ایک جگہ پر ہوں گے تاکہ لاجسٹک اور جنگی مدد فراہم کی جاسکے،فوج نے ایک اسپیشل اسٹرائیک فورس، بھیرو لائٹ کمانڈو یونٹ تشکیل دی ، جو سرحد پر دشمن کو حیران کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتی ہے۔
جنرل دویدی نے کہا کہ اب ہر انفنٹری بٹالین میں ڈرون پلاٹون ہے۔ آرٹلری میں شکتیبن رجمنٹ تشکیل دی گئی ہے جو ڈرون، کاونٹر ڈرون اور لوئٹر گولہ بارود سے لیس ہوگی۔ ہر رجمنٹ میں ان چیزوں سے لیس ایک جامع بیٹری ہوگی۔
بھارتی آرمی چیف نے دعویٰ کیاکہ آنے والے دنوں میں ہماری صلاحیت میں کئی گنا اضافہ ہو گا کیونکہ ہم فوج کے فضائی دفاعی نظام کو دیسی ساختہ میزائلوں سے لیس کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ برفانی چوٹیوں پر بہادر سپاہیوں کی قربانیوں کی وجہ سے ہی بھارتی قوم محفوظ ہے۔ ہم ان کی لگن اور عزم کو یاد کرتے ہیں اور ان بہادر ہیروز کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنی جانیں قربان کیں تاکہ ہم وقار کے ساتھ پرامن زندگی گزار سکیں۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد /ایبٹ آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن/صباح نیوز)وزیردفاع نے کہا کہ افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے۔ جبکہ پاک فوج نے کہ بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ دفترخارجہ نے کہا کہ طالبان نے دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو افغان سرزمین پر تسلیم کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابقوزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ کابل کی طالبان رجیم دہشت گردوں کی پشت پناہی بند کر دے، پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ٹی ٹی پی ہو یا بی ایل اے ہو، پاکستان میں دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے‘ افغانستان کی سرزمین سے دراندازی مکمل بند ہونی چاہیے کیونکہ دہشت گردی پر پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔وزیر دفاع نے کہا کہ ثالث ہمارے مفادات کی مکمل دیکھ بھال کریں گے اور دہشت گردی کی روک کے بغیر 2 ہمسایوں کے تعلقات میں بہتری کی گنجائش نہیں‘ خیبر پختونخوا کی حکومت آہستہ آہستہ تنہائی کا شکار ہو رہی ہے، پی ٹی آئی کے لوگ اپنے سیاسی مفادات کی بات کرتے ہیں لیکن یہ ملک نیازی لا کے تحت نہیں چل سکتا۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سابق فاٹا کے لوگ سمجھتے ہیں وفاقی حکومت مخلص ہے جہاں ضرورت ہو ہم طاقت کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں، ہم نے اس مٹی کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔اِدھر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے ایک بار پھر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج دفاع وطن کے لیے پرعزم ہے، کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ایبٹ آباد میں مختلف جامعات کے اساتذہ اور طلبہ سے نشست کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے خصوصی گفتگو کی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے حالیہ پاک افغان کشیدگی، ملکی سیکورٹی صورتحال اور معرکہ حق سمیت اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی اور فتنہ الخوارج کے خلاف موثر اقدامات کیے ہیں۔اساتذہ اور طلبہ کی جانب سے شہدا اور غازیان کو زبردست خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کیا گیا۔وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی ڈاکٹر اکرام اللہ خان نے کہا کہ پاک فوج ہمیشہ محاذِ اول پر ہوتی ہے اور ہم اس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔پاکستان نے کہا ہے کہ مذاکرات میں افغان طالبان حکومت نے کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو تسلیم کیا ہے اور افغان حکام نے ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کیے‘پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔ توقع ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ترجمان دفترخارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ حساس نوعیت کے مذاکرات پر ہر منٹ پر تبصرہ ممکن نہیں، وزارت خارجہ کو محتاط رہنے کا حق حاصل ہے اور یہ حق استعمال کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ استنبول مذاکرات میں تمام متعلقہ اداروں کے نمائندے شامل تھے، مذاکرات میں تمام اہم امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی، 6 نومبر کے اگلے دور میں مذاکرات کی جامع تفصیلات سامنے آئیں گی اور مذاکرات میں مثبت پیش رفت جاری ہے، یہ نہایت حساس اور پیچیدہ مذاکرات ہیں جن میں صبر اور بردباری کی ضرورت ہے۔ طاہر اندرابی کا کہنا تھا کہ سرحد کی بندش کا فیصلہ سیکورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے، سیکورٹی جائزے کے مطابق سرحد فی الحال بند رہے گی اور مزید اطلاع تک سرحد بند رکھنے کا فیصلہ برقرار رہے گا‘ افغان سرزمین پردہشت گرد عناصر کی موجودگی پاکستان کے سیکورٹی خدشات کوتقویت دیتی ہے۔