ایران کے ساتھ کوئی نیا فوجی تعاون نہیں ہوا
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 جون2025ء) وزیر دفاع نے ایران کو عسکری مدد فراہم کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ کوئی نیا فوجی تعاون نہیں ہوا، ایران کے ساتھ 13 جون کے بعد کسی نئے دفاعی معاہدے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئی، ایران کے ساتھ بارڈر سیکیورٹی کے حوالے سے معمول کے رابطے جاری ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے عرب نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں ایران اسرائیل کشیدگی کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ کوئی نیا فوجی تعاون نہیں ہوا اور 13 جون کے بعد کسی نئے دفاعی معاہدے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئی۔ ایران کے ساتھ بارڈر سیکیورٹی کے حوالے سے معمول کے رابطے جاری ہیں، جبکہ اسرائیل اور ایران کی کشیدگی پر امریکا سے کسی مخصوص بات چیت نہیں ہوئی۔(جاری ہے)
پاکستان کی خارجہ پالیسی کی توجہ چین اور مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات پر مرکوز ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ موجودہ تنازع پورے خطے کو تباہ کن جنگ کی طرف دھکیل سکتا ہے، اسی لیے پاکستان خطے کے ممالک کو امن کے لیے متحرک کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اگر اسرائیل ایران تنازع طول پکڑتا ہے تو پاکستان کو اپنی سرحدی سیکیورٹی پر زیادہ توجہ دینا ہوگی، لیکن پاکستان کی اولین ترجیح امن کی کوششیں ہیں۔ انھوں نے خبردار کیا کہ تصادم بڑھنے کی صورت میں عالمی توانائی کی سپلائی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ پاکستان کی جوہری تنصیبات مکمل طور پر محفوظ اور مضبوط حفاظتی انتظامات کے تحت ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ فی الحال اسرائیل سے کسی فوری خطرے کا امکان نہیں، اور پاکستان اپنی جوہری تنصیبات کے تحفظ پر مکمل اطمینان رکھتا ہے۔ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے پاکستان کو ایران سے جوڑنے والے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہر ممکنہ خطرے پر چوکنا ہے۔ مسلح افواج بھارت کے ساتھ حالیہ جھڑپوں کے بعد مسلسل ہائی الرٹ پر ہیں۔ خواجہ آصف نے اسرائیل کو توسیع پسند ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ اور ایران پر اسرائیلی جارحیت خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی دفاعی حکمت عملی میں جوہری اثاثے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں، جبکہ عالمی رائے عامہ بھی اب اسرائیلی پالیسیوں کے خلاف ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ جنگ میں پاکستان نے بھارت کے خلاف اپنی عسکری برتری بھی ثابت کی ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت اسرائیل کو کسی بھی مہم جوئی سے روکنے کے لیے کافی ہے۔ میرا نہیں خیال کہ نیتن یاہو یا اسرائیلی حکومت پاکستان سے ٹکرانے کا سوچ سکتی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایران کے ساتھ پاکستان کی وزیر دفاع نے کہا کہ
پڑھیں:
ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہے، تاہم یہ مذاکرات اسی صورت میں ممکن ہوں گے جب ایران کے حقِ یورینیم افزودگی کا احترام کیا جائے۔ عراقچی کے مطابق ایران اپنے پرامن ایٹمی پروگرام پر بات چیت کا خواہاں ہے لیکن ملکی دفاعی نظام اور میزائل پروگرام کسی صورت مذاکرات کا حصہ نہیں بنائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران یورینیم افزودگی کے عمل سے دستبردار نہیں ہوگا اور امریکا کی جانب سے پیش کی جانے والی شرائط ناقابلِ قبول ہیں۔ ان کے بقول ایران ایک منصفانہ اور متوازن معاہدے کا خواہاں ہے جو اس کے قومی مفادات کے مطابق ہو۔
ایرانی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں اسرائیل–ایران کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور بین الاقوامی سطح پر جوہری سرگرمیوں سے متعلق دباؤ بڑھ رہا ہے۔ ایران نے اس کے باوجود زور دیا ہے کہ وہ پرامن ایٹمی سرگرمیوں کے لیے پرعزم ہے اور سفارتی راستے سے تمام تنازعات کے حل پر یقین رکھتا ہے۔
(ماخذ: تسنیم نیوز، اشراق الاوسط)
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں