اسلام آباد:

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد لنگڑیال نے واضح کیا ہے کہ کاشت کاروں پر ٹیکس ایف بی آر نے نہیں بلکہ صوبوں نے لگایا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر بھی شریک ہوئے۔

چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے چیئرمین ایف بی آر سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہر طرف سے کاشتکاروں کو ماررہے ہیں۔ اس پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے جواب دیا کہ کاشتکاروں کو ہم نے نہیں مارا بلکہ ہم تو معصوم لوگ ہیں، یہ ٹیکس صوبے لگا رہے ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کے شرکا کو بریفنگ میں بتایا کہ ٹیچرز کا ری بیٹ  بحال رکھنے کیلئے آئی ایم ایف کو دوبارہ خط لکھ دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پٹرول،ڈیزل اور فرنس آئل پر پہلے سال اڑھائی روپے جبکہ دوسرے سال پانچ روپے فی لیٹرکاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز ہے، لیوی سے اربوں روپے کا فائدہ وفاق کو ہوگا تاہم اگر یہ ٹیکس ہوتا تو صوبوں کو بھی اس کا حصہ ملتا۔

نوید قمر نے کہا کہ آپ فرنس آئل کی مارکیٹ ختم کرتے جارہے ہیں اور اس کو مہنگا کررہے ہیں، پہلے ہی فرنس آئل پر بجلی کی پیداوار کم ہوتی ہے، اگر اس کو ختم کردیا تو ماسوائے ایک دو کے باقی ساری ریفائنریز بند ہوجائیں گی۔

وزارت توانائی کے حکام نے چیئرمین کمیٹی کو بتایا کہ سرکاری پاورپلانٹس میں فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار بند کردی ہے، کچھ آئی پی پیز فرنس آئل سے بجلی پیدا کررہی ہیں۔

پاور ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ کاربن لیوی سے حاصل ہونیوالے ریونیو سے الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کیلئے وزارت صنعت و پیداوار کیلئے دس ارب روپے مختص کر دیئے گئے ہیں۔

وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ الیکٹرک گاڑیوں پر سبسڈیز،چارجنگ اسٹیشنز کے قیام کو فروغ دینے سمیت گرین اور کلین انرجی کے حوالے سے یہ فنڈز خرچ ہونگے۔

کمیٹی نے پٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز مشروط طور پرمنظور کرلی، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات پر لیوی کی بجائے ٹیکس کی صورت ہونا چاہیے تاکہ حاصل کردہ ریونیو قابل تقسیم محاصل پول میں جائے۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بھی پٹرولیم مصنوعات پر لیوی کی بجائے ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے۔ لہذا پٹرولیم مصنوعات پر لیوی لگانا ہے یا ٹیکس اس پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں کررہے اس پر بات کریں گے۔ 

وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ کاربن لیوی سے 45 ارب روپے کی آمدن ہوگی، جس پر چیئرمین کمیٹی نے دریافت کیا کہ اگر یہ کاربن ٹیکس بن جائے تو مرکز کو کتنا ٹیکس ملے گا۔

وزیر مملکت برائے خزانہ نے بتایا کہ اگر لیوی کو ٹیکس میں تبدیل کردیا جائے تو سالانہ 18 ارب روپے مرکز کو ملیں گے۔ 

نان فائلرز

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے نان فائلرز کے تعین سے متعلق سوال کیا تو چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ کچھ لوگ انکم ٹیکس میں رجسٹرڈ ہوتے ہیں مگر سیلز ٹیکس میں رجسٹر نہیں ہوتے، ایسے لوگوں کے نام پر انڈسٹریل میٹر نہیں ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نان فائلر کے بینک اکاؤنٹ فوری طور پر بلاک نہیں کریں گے بلکہ اُسے پہلے نوٹس بھیجا جائے گا۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہ ہونے والے وہ لوگ ہیں کاروبار کر رہے ہیں مگر دستاویزات میں نظر نہیں آتے، ایسے لوگ جب رجسٹریشن کروا لیں گے تو انکے اکاؤنٹس کو بحال کر دیا جائے گا۔

چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ بڑے تاجروں یا اہم کمرشل جگہوں پر کام کرنے والے تاجروں کیلئے استعمال ہو گا۔

رکن کمیٹی جاوید حنیف نے کہا کہ بنیادی اصول یہ ہونا چاہیے کہ جو آدمی غیر قانونی کام کررہا اس کو رجسٹر کیا جائے جبکہ مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ ہمیں ٹیکس نیٹ میں وسعت پر کوئی اعتراض نہیں ہے مگر جو اختیارات مانگے جا رہے ہیں وہ کافی سخت ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ جو اختیارات مانگے جارہے ہیں اُن کا اطلاق چھوٹے تاجروں پر نہیں ہوگا،ہماری حد 80 لاکھ روپے کے ٹرن اوور والے تاجر سے شروع ہوتی ہے، سب سے اہم مسئلہ مینوفیکچرنگ کے شعبے کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس ریٹ زیادہ ہے اور لوگ رجسٹر نہیں ہوتے جبکہ جو رجسٹر ہیں وہ ٹیکس کم دیتے ہیں۔ رکن کمیٹی شرمیلا فاروقی نے تجویز دی کہ فنانس بل میں سخت اقدامات کیے کئے گئے ہیں لوگوں کو رعایت دے کر رجسٹرڈ کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چیئرمین ایف بی ا ر نے پٹرولیم مصنوعات پر چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ کاربن لیوی کے حکام نے نے کہا کہ ٹیکس میں

پڑھیں:

بھارتی پارلیمنٹ کا بجٹ صرف 5 ارب روپے، پاکستانی پارلیمنٹ کا بجٹ 16 ارب روپے رکھا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی کی تنقید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف رکن قومی اسمبلی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ بھارتی پارلیمنٹ کا بجٹ 5 ارب ہے جبکہ پاکستانی پارلیمنٹ کا بجٹ 16 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

قومی اسمبلی بجٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ فنانس بل سال بھر میں سب سے بڑی ذمہ داری ہے جس کا پہلا اصول غیر پُرتعیش اشیا پر ٹیکس نہ لگانا ہے، بجٹ میں عام آدمی کو دیکھا جانا چاہیے، سالانہ 22 لاکھ آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آج عمران خان کی خدمات کو بھی پس پشت ڈالا جارہا ہے جن کے دور میں جی ڈی پی 6 فیصد سے زاید تھا، آج معیشت کی صورتحال کیا ہوچکی ہے، حال یہ ہے کہ ٹیکس ہدف سے 16 ارب روپے کم جمع ہوا ہے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے اپوزیشن لیڈر کی بجٹ تجاویز کو شامل کرنے کا اعلان کیا تھا، یہاں بھی حکومت بجٹ میں اپوزیشن کی تجاویز شامل کرے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ٹیکس معاملے پر اپیل کا حق بھی ختم کیا جا رہا ہے، عدالت عظمیٰ کے شریعت بینچ نے اپنے فیصلے میں ہر شہری کو اپیل کا حق دیا ہے، کسی معاملے پر کسی بھی شہری کو اپیل سے محروم کرنا خلاف شریعت ہے۔

انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر سالانہ 22 لاکھ آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں ہونا چاہیے، موجودہ بجٹ میں عدالت عظمیٰ کے 2 فیصلوں کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، نیب قانون میں ترمیم کی گئی 50 کروڑ سے کم پر کیس نہیں ہوگا۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کے دور میں 98 مقدمات درج ہوئے تھے جبکہ نیب 1130 مقدمات درج کرتی رہی ہے، نیب کا 98 مقدمات کے لیے بجٹ ساڑھے 7 ارب روپے اور اسلام آباد کی باقی عدالتوں کا بجٹ ڈیڑھ ارب روپے رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی پارلیمنٹ کا بجٹ 5 ارب ہے اور پاکستان کی پارلیمنٹ کا بجٹ 16 ارب رکھا گیا ہے، بجٹ میں شعبہ صحت و تعلیم کیلیے فنڈز میں کمی کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ویر دفاع کا خیبرپختونخوا میں بچوں کے سب سے زیادہ اسکول سے باہر ہونے کا بیان درست نہیں، اقتصادی سروے وزیر دفاع کی بات کو غلط ثابت کر رہا ہے، پنجاب میں 32 فیصد، خیبر پختونخوا میں 30 فیصد اور سندھ میں 47 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔

واضح رہے کہ بھارت میں پارلیمنٹ اراکین کی تعداد 788 اور پاکستان میں پارلیمنٹیرینز کی تعداد صرف 432 ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکس میں مزید اضافہ کرنے کی تیاریاں
  • سینیٹ کمیٹی نے چھوٹی گاڑیوں پر لیوی کی تجویز مسترد کردی
  • 1 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر1 ہزار روپے ٹیکس سے آسمان نہیں گرے گا، چیئرمین ایف بی آر
  • سینیٹ کمیٹی خزانہ: اسلام آباد کلب سمیت بڑے کلبوں پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور
  • کلبز لوگوں کی عیاشی کیلئے ہیں‘، چیئرمین ایف بی آر، بڑے کلبز پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور
  • 12 لاکھ روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کردی گئی
  • 12 لاکھ روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس صفر کرنے کی سفارش کردی گئی
  • بھارتی پارلیمنٹ کا بجٹ صرف 5 ارب روپے، پاکستانی پارلیمنٹ کا بجٹ 16 ارب روپے رکھا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی کی تنقید
  • مقامی سولر پینلز کا معیار انتہائی ناقص ہے، سولر پر ٹیکس نہیں ہونا چاہیے، اختیار بیگ