ہم معصوم لوگ ہیں کاشتکاروں پر ٹیکس تو صوبوں نے لگایا ہے، چیئرمین ایف بی آر
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد لنگڑیال نے واضح کیا ہے کہ کاشت کاروں پر ٹیکس ایف بی آر نے نہیں بلکہ صوبوں نے لگایا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر بھی شریک ہوئے۔
چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے چیئرمین ایف بی آر سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہر طرف سے کاشتکاروں کو ماررہے ہیں۔ اس پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے جواب دیا کہ کاشتکاروں کو ہم نے نہیں مارا بلکہ ہم تو معصوم لوگ ہیں، یہ ٹیکس صوبے لگا رہے ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کے شرکا کو بریفنگ میں بتایا کہ ٹیچرز کا ری بیٹ بحال رکھنے کیلئے آئی ایم ایف کو دوبارہ خط لکھ دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پٹرول،ڈیزل اور فرنس آئل پر پہلے سال اڑھائی روپے جبکہ دوسرے سال پانچ روپے فی لیٹرکاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز ہے، لیوی سے اربوں روپے کا فائدہ وفاق کو ہوگا تاہم اگر یہ ٹیکس ہوتا تو صوبوں کو بھی اس کا حصہ ملتا۔
نوید قمر نے کہا کہ آپ فرنس آئل کی مارکیٹ ختم کرتے جارہے ہیں اور اس کو مہنگا کررہے ہیں، پہلے ہی فرنس آئل پر بجلی کی پیداوار کم ہوتی ہے، اگر اس کو ختم کردیا تو ماسوائے ایک دو کے باقی ساری ریفائنریز بند ہوجائیں گی۔
وزارت توانائی کے حکام نے چیئرمین کمیٹی کو بتایا کہ سرکاری پاورپلانٹس میں فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار بند کردی ہے، کچھ آئی پی پیز فرنس آئل سے بجلی پیدا کررہی ہیں۔
پاور ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ کاربن لیوی سے حاصل ہونیوالے ریونیو سے الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کیلئے وزارت صنعت و پیداوار کیلئے دس ارب روپے مختص کر دیئے گئے ہیں۔
وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ الیکٹرک گاڑیوں پر سبسڈیز،چارجنگ اسٹیشنز کے قیام کو فروغ دینے سمیت گرین اور کلین انرجی کے حوالے سے یہ فنڈز خرچ ہونگے۔
کمیٹی نے پٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز مشروط طور پرمنظور کرلی، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات پر لیوی کی بجائے ٹیکس کی صورت ہونا چاہیے تاکہ حاصل کردہ ریونیو قابل تقسیم محاصل پول میں جائے۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بھی پٹرولیم مصنوعات پر لیوی کی بجائے ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے۔ لہذا پٹرولیم مصنوعات پر لیوی لگانا ہے یا ٹیکس اس پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں کررہے اس پر بات کریں گے۔
وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ کاربن لیوی سے 45 ارب روپے کی آمدن ہوگی، جس پر چیئرمین کمیٹی نے دریافت کیا کہ اگر یہ کاربن ٹیکس بن جائے تو مرکز کو کتنا ٹیکس ملے گا۔
وزیر مملکت برائے خزانہ نے بتایا کہ اگر لیوی کو ٹیکس میں تبدیل کردیا جائے تو سالانہ 18 ارب روپے مرکز کو ملیں گے۔
نان فائلرز
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے نان فائلرز کے تعین سے متعلق سوال کیا تو چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ کچھ لوگ انکم ٹیکس میں رجسٹرڈ ہوتے ہیں مگر سیلز ٹیکس میں رجسٹر نہیں ہوتے، ایسے لوگوں کے نام پر انڈسٹریل میٹر نہیں ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نان فائلر کے بینک اکاؤنٹ فوری طور پر بلاک نہیں کریں گے بلکہ اُسے پہلے نوٹس بھیجا جائے گا۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہ ہونے والے وہ لوگ ہیں کاروبار کر رہے ہیں مگر دستاویزات میں نظر نہیں آتے، ایسے لوگ جب رجسٹریشن کروا لیں گے تو انکے اکاؤنٹس کو بحال کر دیا جائے گا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ بڑے تاجروں یا اہم کمرشل جگہوں پر کام کرنے والے تاجروں کیلئے استعمال ہو گا۔
رکن کمیٹی جاوید حنیف نے کہا کہ بنیادی اصول یہ ہونا چاہیے کہ جو آدمی غیر قانونی کام کررہا اس کو رجسٹر کیا جائے جبکہ مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ ہمیں ٹیکس نیٹ میں وسعت پر کوئی اعتراض نہیں ہے مگر جو اختیارات مانگے جا رہے ہیں وہ کافی سخت ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ جو اختیارات مانگے جارہے ہیں اُن کا اطلاق چھوٹے تاجروں پر نہیں ہوگا،ہماری حد 80 لاکھ روپے کے ٹرن اوور والے تاجر سے شروع ہوتی ہے، سب سے اہم مسئلہ مینوفیکچرنگ کے شعبے کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس ریٹ زیادہ ہے اور لوگ رجسٹر نہیں ہوتے جبکہ جو رجسٹر ہیں وہ ٹیکس کم دیتے ہیں۔ رکن کمیٹی شرمیلا فاروقی نے تجویز دی کہ فنانس بل میں سخت اقدامات کیے کئے گئے ہیں لوگوں کو رعایت دے کر رجسٹرڈ کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیئرمین ایف بی ا ر نے پٹرولیم مصنوعات پر چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ کاربن لیوی کے حکام نے نے کہا کہ ٹیکس میں
پڑھیں:
تینوں بڑی پارٹیوں کو دیکھ لیا، ترقی نہیں دیکھی: مفتاح اسماعیل
مفتاح اسماعیل—فائل فوٹوعوام پاکستان پارٹی کے سیکریٹری جنرل مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ جو 244 ارب روپے آپ نے چوری کیے وہ توعوام کو واپس کریں۔ تینوں بڑی پارٹیوں کو دیکھ لیا لیکن بہتری اور ترقی نہیں دیکھی۔
راولپنڈی میں عوام پاکستان پارٹی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت سے تعلیم، معیشت، صحت، روزگار کی جنگ جیتنا بھی ضروری ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ جہالت، بے روزگاری اور معیشت کےلیے جہاد کرنا ہو گا تبھی پاکستان آگے بڑھے گا، کیا 78 سال میں ہم نے عوام کو بھوک، غربت، بے روزگاری سے آزادی دی؟
ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ 6 سال میں ملک کی تینوں بڑی جماعتوں نے ملک پر حکومت کی، ہم نے تینوں بڑی پارٹیوں کو دیکھ لیا لیکن بہتری اور ترقی نہیں دیکھی۔
یہ بھی پڑھیے دو لاکھ روپے نقد جمع کرانے پر 30 فیصد ٹیکس لگانا غلطی ہے، مفتاح اسماعیلعوام پاکستان پارٹی کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ پی پی کے پاس 2 صوبے، ن لیگ کے پاس بڑا صوبہ اور پی ٹی آئی کے پاس 1 صوبہ ہے، جن لوگوں کو نالے صاف کرنے نہیں آتے انہیں حکومت کرنا کیا آتی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ کبھی لوگ ووٹ کو عزت دیتے ہیں، کبھی نہیں دیتے، دنیا میں سب سے زیادہ اسکولوں سے باہر بچے صرف پاکستان میں ہیں، 1990ء سے پاکستان بنگلا دیش اور بھارت کے مقابلے میں پیچھے جا رہا ہے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 40 فیصد لوگ خطِ غربت سے نیچے ہیں، ہم یہ نہیں کہتے کہ یہ چینی چور ہیں، یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ مہنگی کرنے والے ہیں، لوگ کہتے ہیں ہم 140 روپے کی چینی نہیں خرید سکتے تھے 200 روپے کلو کی کس طرح خریدیں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بنگلا دیش میں بجلی 25 روپے کی اور یہاں 45 روپے کی کیوں ہے؟ زیور بیچ کر بل بھرنا، بچوں کی اسکول کی فیس نہ بھر پانا، یہ بے رحمی کی انتہا نہیں؟ پاکستان میں راج قانون اور آئین کا ہونا چاہیے، کسی فرد کا نہیں ہونا چاہیے۔