وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025 سے 2026 کے لیے بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا تو اپوزیشن اور عام عوام اس پر سیخ پا نظر آئے۔ صارفین کا کہنا تھا کہ بجٹ کے بعد عام آدمی کو ٹیکس کا اضافی بوجھ اٹھانا پڑے گا اور اب پاکستان میں رہنا مزید مشکل ہو گیا ہے۔

جہاں ہر طبقہ مہنگائی اور نئے ٹیکسز سے پریشان ہے وہیں آٹو انڈسٹری بھی حکومت پر برس پڑی۔ آٹو موبیل ایکسپرٹ اور پاک ویلز کے شریک بانی سنیل منج نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عام استعمال کی امپوڑٹڈ گاڑیاں خریدنے والے صارفین کے لیے بجٹ میں کوئی ریلیف نہیں ہے جبکہ مہنگی بڑی امپورٹڈ گاڑیوں پر حکومت نے آئی ایم ایف کے کہنے پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں 50 فیصد کمی کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ 26-2025، ’اب پاکستان میں رہنا زیادہ مشکل اور باہر جانا مزید مہنگا ہوگیا‘

انہوں نے مزید کہا کہ 660 سی سی اور دوسری چھوٹی گاڑیوں پر حکومت نے جی ایس ٹی 12.

5 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کر دیا ہے اور مختلف کیٹیگریز کے لیے کاربن ٹیکس اس کے علاوہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر غریب آدمی جو موٹر سائیکل چلا رہا ہے کاربن ٹیکس کے نام پر فی لیٹر ڈھائی سے 5 روپے دے گا تو آٹو سیکٹر کے لیے بجٹ میں کوئی خوشخبری نہیں ہے۔

عام استعمال کی امپوڑٹڈ گاڑیاں خریدنے والے صارفین کے لیے بجٹ میں کوئی ریلیف نہیں ہے جبکہ مہنگی بڑی امپورٹڈ گاڑیوں پر حکومت نے RD ریگولیٹری ڈیوٹی میں 50 فیصد کمی کر دی۔۔۔

نئے بجٹ میں جنھوں نے پراڈو، مرسیڈیز اور دیگر مہنگے ترین امپورٹڈ گاڑیاں خریدنی ہیں انکے علاوہ بجٹ میں سب کے لیے… pic.twitter.com/Ch4CWwIs1x

— Shiffa Z. Yousafzai (@Shiffa_ZY) June 18, 2025

سوشل میڈیا صارفین حکومت کے اس اقدام پر تنقید کرتے نظر آئے ایک صارف نے لکھا کہ یہ اب غریب کے لیے نہیں بلکہ ایک مافیا کا ملک بن چکا ہے۔

کیونکہ پاکستان اب ایک آتھاریٹیرین اسٹیٹ بن چکا ہے، یہ اب غریب کے لئے نہیں بلکہ ایک مافیا کا ملک بن چکا https://t.co/RbFqCaczMU

— X-PK (@komaraMuz) June 19, 2025

میاں ابرار لکھتے ہیں کہ یہ بجٹ اشرافیہ دوست اور غریب مخالف ہے۔

This budget is elite-friendly and anti-poor https://t.co/IrHNdWhpEm

— Mian Abrar (@mian_abrar) June 18, 2025

ایک ایکس  صارف نے حکومت کے اس اقدام پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اب عام آدمی کیا کرے؟

Shabash. Ab mei(aam admi) kia karun? https://t.co/aDobk29w74

— Sybil (@sybil_ahmed) June 18, 2025

اویس سلیم نے لکھا کہ پنجاب حکومت کی ترجمان کے مطابق جتنی نئی اور بڑی گاڑی، اتنی زیادہ ترقی کی علامتیں۔ غالباً اسی لیے مرکزی بجٹ میں بھی چھوٹی چھوٹی علامتوں پر توجہ نہیں دی گئی اور بڑی بڑی علامتوں کو ترجیح دی گئی ہے ۔

پنجاب حلومت کی ترجمان کے مطابق جتنی نئی اور بڑی گاڑی، اتنی زیادہ ترقی کی علامتیں۔ غالباً اسی لئے مرکزی بجٹ میں بھی چھوٹی چھوٹی علامتوں پر توجہ نہیں دی گئی اور بڑی بڑی علامتوں کو ترجیح دی گئی ہے ۔ https://t.co/77AjjpRKnt

— Awais Saleem (@awaissaleem77) June 18, 2025

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آٹو انڈسٹری بڑی گاڑیوں پر ٹیکس چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس گاڑیوں پر ٹیکس

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ٹو انڈسٹری بڑی گاڑیوں پر ٹیکس چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس گاڑیوں پر ٹیکس گاڑیوں پر ٹیکس کے لیے بجٹ حکومت نے اور بڑی

پڑھیں:

جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، ابھی فنڈ پر 100 روپے ٹیکس لگتا ہے، 25 سال بعد یہ سو روپے بڑھتے بڑھتے 550 روپے ہو جائیں گے، مطلب کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جو فوائد ملتے ہیں وہ نہیں ملیں گے۔

سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔

وکیل عاصمہ حامد نے مؤقف اپنایا کہ مقننہ نے پروویڈنٹ فنڈ والوں کو سپر ٹیکس میں کسی حد تک چھوٹ دی ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سیکشن 53 ٹیکس میں چھوٹ سے متعلق ہے، فنڈ کسی کی ذاتی جاگیر تو نہیں ہوتا ٹرسٹ اتھارٹیز سے گزارش کرتا ہے اور پھر ٹیکس متعلقہ کو دیا جاتا ہے۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سپر ٹیکس کی ادائیگی کی ذمہ داری تو شیڈول میں دی گئی ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، ایک مثال لے لیں کہ ابھی فنڈ پر 100 روپےٹیکس لگتا ہے، 25 سال بعد یہ سو روپے بڑھتے بڑھتے 550 روپے ہو جائیں گے، مطلب یہ کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جو فوائد ملتے ہیں وہ نہیں ملیں گے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیکنڈ شیڈول میں  پروویڈنٹ فنڈ پر سپر ٹیکس سمیت ہر ٹیکس ہر چھوٹ ہوتی ہے۔

جسٹس جمال خان نے ایڈیشنل اٹارنی جزل سے مکالمہ کیا کہ  یہ تو آپ  محترمہ کو راستہ دکھا رہے ہیں، عاصمہ حامد نے مؤقف اپنایا کہ مقننہ حکومت کے لیے انتہائی اہم سیکٹر ہے، ٹیکس پئیرز اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا ایک حصہ اور سیکشن فور سی کو اکھٹا کرکے پڑھ رہے ہیں، شوکاز نوٹس اور دونوں کو اکھٹا کر کے پڑھ کر وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ سپر ٹیکس دینے کے پابند نہیں ہیں۔

عاصمہ حامد  نے دلیل دی کہ جس بھی سال میں اضافی ٹیکس کی ضرورت ہو گی وہ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ بتائے گا، ایک مخصوص کیپ کے بعد انکم اور سپر ٹیکس کم ہوتا ہے ختم نہیں ہوتا۔

جسٹس حسن اظہر رضوی  نے ریمارکس دیے کہ آج کل تو ہر ٹیکس پیئر کو نوٹس آ رہے ہیں کہ ایڈوانس ٹیکس ادا کریں، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سپر ٹیکس ایڈوانس میں کیسے ہو سکتا ہے، ایڈوانس ٹیکس کے لیے کیلکولیشن کیسے کریں گے۔

عاصمہ حامد نے کہا کہ مالی سال کا پروفیٹ موجود ہوتا ہے اس سے کیلکولیشن کی جا سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اوورسیز پاکستانیوں کیلئے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی کر سکتے ہیں
  • سیلاب متاثرین کی بحالی، کاروں، سگریٹ اور الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا نیا ڈیوٹی روسٹر جاری
  • پاکستان کا کرپٹو کرنسی میں ابھرتا ہوا عالمی مقام، بھارتی ماہرین بھی معترف
  • دنیا کے امیر ترین شخص کی اپنی عمر سے 47 برس چھوٹی خاتون سے پانچویں شادی 
  • چھوٹی، بڑی عینک اور پاکستان بطور ریجنل پاور
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ 
  • جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ