وفاقی و صوبائی بجٹس کو صنعت دشمن ،صدر فباٹی شیخ محمد تحسین
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر) فیڈرل بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (فباٹی) کے صدر شیخ محمد تحسین نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے پیش کیے گئے بجٹس پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں صنعتوں اور عوام دونوں کے لیے مشکلات کا روڈ میپ قرار دیا ہے۔شیخ محمدتحسین نے سولر مصنوعات پر سیلز ٹیکس اور پٹرولیم پر کاربن ٹیکس جیسے نئے ٹیکسوں کے نفاذ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ان اقدامات سے پیداواری لاگت اور مہنگائی میں نمایاں اضافہ ہوگا۔انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ بجٹ میں صنعتوں اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) کے لیے کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا گیا، نہ ہی ٹیکس میں کمی، مراعات یا پیداوار کے فروغ کے لیے کوئی فنڈنگ مختص کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ رہی سہی کسر حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے پوری کر دی ہے، جبکہ پالیسی ریٹس بھی بلند سطح پر برقرار ہیں، جس کی وجہ سے صنعتوں کے لیے توسیع کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔انہوں نے کراچی کی صنعتوں کو درپیش شدید پانی کے بحران کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ کئی سالوں سے پانی کی قلت کے باوجود وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے اس مسئلے کے حل کے لیے مناسب وسائل مختص نہیں کیے۔ ’’بڑے پانی کے منصوبوں کے لیے محض مونگ پھلی کے برابر فنڈز دیے گئے ہیں، اور صنعتیں و شہری ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیے گئے ہیں۔شیخ محمدتحسین نے نشاندہی کی کہ وفاقی حکومت نے پانی منصوبے K4 کے لیے 3.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے: گورنر فیصل کریم کنڈی
---فائل فوٹوخیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے۔
گورنر فیصل کریم کنڈی نے اپنے بیان میں کہا کہ کے پی صوبے کے حکمرانوں کو سنجیدگی سے کام لینا چاہیے، صوبے میں امن و امان کی صورتحال ہماری ترجیح ہے، صوبے کی بہتری کے لیے ہم مل بیٹھنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ کشمیر کا فیصلہ کشمیر سے ہوگا، اسلام آباد سے نہیں، ہر صوبے اور علاقے کے فیصلے وہیں ہونے چاہئیں۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ ہمیں این ایف سی کے لیے تیار کرنی چاہیے۔