ایرانی قیادت کو نشانہ بنانے کے خلاف آیت اللہ سیستانی کی وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 جون 2025ء) آیت اللہ سیستانی نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ ایران کی "اعلی مذہبی اور سیاسی قیادت" کو نشانہ بنانے کے "خطے پر سنگین نتائج" ہوں گے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے قتل کے منصوبے کو مسترد نہیں کیا ہے۔
آیت اللہ سیستانی نے متنبہ کیا کہ یہ "وسیع پیمانے پر افراتفری کو جنم دے سکتا ہے جو اس کے (خطے کے) لوگوں کے مصائب کو بڑھا دے گا اور سب کے مفادات کو شدید نقصان پہنچائے گا"۔
سیستانی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ "اس غیر منصفانہ جنگ کو ختم کرے اور ایران کے جوہری پروگرام کا پرامن حل تلاش کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے"۔
(جاری ہے)
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای تنہا پڑتے جا رہے ہیں؟
ایرانی نژاد آیت اللہ علی سیستانی، عراق اور دنیا بھر کے لاکھوں شیعہ مسلمانوں کے لیے اعلیٰ ترین مذہبی عظیم مرجع تقلید (اتھارٹی) ہیں۔
آیت اللہ اور مجتہد ہونے کے ناطے، سیستانی کو شیعہ مسلمانوں کے سب سے بڑے مذہبی رہنما کے طور پر مانا جاتا ہے۔سیستانی کو 2004 سے 2024 تک ''دی مسلم 500: دنیا کے سب سے بااثر مسلمان" میں اعلیٰ مقامات پر شامل کیا گیا اور ٹائم میگزین نے انھیں 2004 اور 2005 میں دنیا کے 100 بااثر ترین افراد میں شامل کیا۔
عالمی برادری سے اپیلگذشتہ ہفتے ایران پر اسرائیل کے اچانک حملے کے بعد علاقائی جنگ میں شدت آنے کے انتباہات کے ساتھ، ایران کے حمایت یافتہ عراقی دھڑوں کی جانب سے، زیادہ تر خطے میں امریکی مفادات کے خلاف مداخلت پر خدشات بڑھ رہے ہیں۔
پاپائے روم کی نجف میں آیت اللہ سیستانی سے ملاقات
سیستانی نے ایران کے خلاف اسرائیل کے "مجرمانہ اقدام" کی شدید مذمت کی ہے، جس میں شہریوں، سائنسدانوں اور فوجی کمانڈروں کو ہلاک کیا گیا تھا۔
گزشتہ ہفتے ایک بیان میں آیت اللہ سیستانی نے کہا کہ اسرائیل کی کارروائی ایک بار پھر اس حکومت کی خطرناک اور جارحانہ نوعیت کو ثابت کرتی ہے۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ "اس حکومت اور اس کے حامیوں پر دباؤ ڈال کر اس طرح کی جارحیت کو روکا جائے۔"
نیتن یاہو کا خامنہ ای کے متعلق بیاناس ہفتے کے شروع میں، اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے قتل کے منصوبے کو مسترد نہیں کیا، اور کہا کہ اس سے "تنازعہ ختم ہو جائے گا"۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قبل ازیں کہا تھا کہ ان کا ملک خامنہ ای کو "ابھی کے لیے" نہیں مارے گا، لیکن انہوں نے تہران سے "غیر مشروط ہتھیار ڈالنے" کا مطالبہ کیا۔
خامنہ ای نے ٹرمپ کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔
دریں اثنا ایرانی سرحد کے قریب جنوبی عراق میں بدھ کو دیر گئے شیعہ مسلم علماء نے فوجی لباس پہنے ریلی نکالی۔ انہوں نے عراقی اور ایرانی پرچم اٹھا رکھے تھے اور اسرائیل کے حملے کی مذمت میں نعرے لگائے۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ا یت اللہ سیستانی سیستانی نے ایران کے آیت اللہ خامنہ ای
پڑھیں:
اسرائیلی وزیر بن گویر کی قیادت میں سیکڑوں یہودی مسجد اقصیٰ میں داخل
اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر نے سیکڑوں آبادکاروں کی قیادت کرتے ہوئے یروشلم کی مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اشتعال انگیز مارچ اور بڑے پیمانے پر دراندازی کی، جو یہودی مذہبی موقع ’تشعہ بے آو‘ کے موقع پر کی گئی۔
میڈیارپورٹس کے مطابق یروشلم کی اسلامی اوقاف نے بتایا کہ صبح کے وقت کم از کم ایک ہزار 251 غیر قانونی اسرائیلی آبادکاروں نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں زبردستی داخل ہو کر تلمودی رسومات ادا کیں، گانے گائے اور رقص کیا، یہ سب کچھ اسرائیلی پولیس کی بھاری سکیورٹی میں ہوا۔
شرکا میں لیکوڈ پارٹی کے رکنِ پارلیمان امیت ہالےوی بھی شامل تھے، جو بن گویر کے ساتھ اس اقدام میں شریک تھے، جسے فلسطینی حکام نے سیاسی و مذہبی اشتعال انگیزی میں غیر معمولی اضافہ قرار دیا ہے۔
یروشلم گورنریٹ نے اس منظم، بڑے پیمانے پر دراندازی کی سنگینی سے خبردار کرتے ہوئے اسے مسجد اقصیٰ کی حرمت اور فلسطینی نمازیوں کے حقوق کی منظم خلاف ورزی قرار دیا۔
اس دراندازی کے دوران مسلمان نمازیوں، صحافیوں اور مسجد اقصیٰ کے محافظوں پر حملے بھی کیے گئے۔
بن گویر نے مسجد اقصیٰ کے احاطے سے دیے گئے ایک بیان میں کہا کہ ہیکل کا پہاڑ یہودیوں کیلئے ہے، اور ہم ہمیشہ یہاں رہیں گے، اس بیان کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی ہے۔
یہ دراندازی بن گویر کی جانب سے آدھی رات کے بعد پرانے یروشلم میں ایک اور غیر قانونی آبادکار مارچ کی قیادت کے چند گھنٹوں بعد ہوئی۔
یہ تمام سرگرمیاں انتہا پسند ٹیمپل ماؤنٹ گروپوں کی طرف سے منظم کی گئی تھیں، جنہوں نے اتوار کے روز ’تشعہ بے آؤ‘ کے موقع پر مسجد اقصیٰ میں بڑے پیمانے پر داخلے کی کال دی تھی، جسے وہ ’ہیکل کی تباہی کی سالگرہ‘ قرار دیتے ہیں۔
یروشلم گورنریٹ نے اس سال کے ’تشعہ بے آؤ‘ کو مسجد اقصیٰ کے لیے سب سے خطرناک دنوں میں سے ایک قرار دیا، کیوں کہ ان گروپوں نے 3 اگست کو سب سے بڑے دراندازی کے دن کے طور پر منانے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی حکومت کی غیر قانونی آبادکار گروپوں کے ساتھ مکمل ہم آہنگی ان کوششوں کو مزید جرات دے رہی ہے، جو مسجد اقصیٰ کی مذہبی اور قانونی حیثیت کو تبدیل کرنے کی نیت رکھتی ہیں۔
واضح رہے کہ مسجد اقصیٰ اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے، جب کہ یہودی اسے ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ یہاں ماضی میں ان کے 2 ہیکل واقع تھے۔
اسرائیل نے 1967 کی عرب-اسرائیل جنگ کے دوران مشرقی یروشلم، جہاں مسجد اقصیٰ واقع ہے، پر قبضہ کیا، اور 1980 میں پورے شہر کو ضم کر لیا، جسے بین الاقوامی برادری نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔
اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر نے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو غزہ پر مکمل خودمختاری کا اعلان کرنا چاہیے اور فلسطینیوں کو اس علاقے سے نکل جانے پر مجبور کرنا چاہیے۔
انہوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ایک واضح پیغام دینا ضروری ہے کہ ہم پورے غزہ پٹی پر قبضہ کریں، مکمل خودمختاری کا اعلان کریں، ہر ایک حماس کے رکن کو ختم کریں، اور رضاکارانہ نقل مکانی کی حوصلہ افزائی کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صرف اسی طریقے سے ہم یرغمالیوں کو واپس لا سکتے ہیں اور جنگ جیت سکتے ہیں۔
سعودی وزارت خارجہ نے اتوار کے روز اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر کے مسجد اقصیٰ میں اشتعال انگیز اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات خطے میں تنازع کو ہوا دیتے ہیں۔ سعودی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ سعودی مملکت بین الاقوامی برادری سے مسلسل مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اسرائیلی قابض اہلکاروں کے ان اقدامات کو روکے جو بین الاقوامی قوانین اور اقدار کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور خطے میں امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرتے ہیں۔