data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

یروشلم: ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ نئی شدت اختیار کر گئی ہے اور اب اس کا مقصد صرف ایران کی جوہری صلاحیت اور میزائل پروگرام کو تباہ کرنا نہیں بلکہ ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی حکومت کی بنیادیں ہلا دینا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسرائیلی و مغربی اور علاقائی حکام  کاکہنا ہےکہ  اسرائیل ایک ہمہ گیر فضائی مہم چلا رہا ہے جس کا مقصد ایران کو اس حد تک کمزور کرنا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام، میزائل ٹیکنالوجی اور خطے میں عسکری نیٹ ورکس سے مکمل دستبرداری پر مجبور ہو جائے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اس بات پر بضد ہیں کہ ایران کو اس کے عسکری اثر و رسوخ سے محروم کر کے اس کی حکومت کو اندرونی طور پر غیر مستحکم کیا جائے،یہ مہم حکومت کی طاقت کو ختم کرنے اور داخلی اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی حکمت عملی ہے۔

ذرائع کے مطابق اسرائیل نے اب تک اپنے حملوں کو صرف فوجی اہداف تک محدود نہیں رکھا بلکہ تہران میں سرکاری ادارے، پولیس ہیڈکوارٹرز، اور ریاستی نشریاتی اداروں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے، اسرائیلی حکومت نے کم از کم دو ہفتے کی شدید فضائی کارروائی کا منصوبہ بنایا ہے، جس کا انحصار ایرانی میزائل ذخائر کی تباہی پر ہے۔

امریکی مشرق وسطیٰ کے سابق ایلچی ڈینس راس کا کہنا ہے کہ ایران کو زبردست دباؤ کا سامنا ہے اور اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں خامنہ ای کے قریبی حلقے کو شدید نقصان پہنچا ہے،ایران کی حکومت خود کو کمزور محسوس کر رہی ہے اور اگر یہ مہم حکومت کے زوال کا باعث بنی تو اسرائیل کو اس پر کوئی افسوس نہیں ہوگا۔

دوسری جانب ایرانی قیادت کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ 86 سالہ خامنہ ای کو اگر عزت سے پیچھے ہٹنے کا موقع نہ دیا گیا تو وہ ممکنہ طور پر کھلی جنگ کا راستہ اختیار کر سکتے ہیں، اسی تناظر میں خامنہ ای نے اپنے حالیہ خطاب میں خبردار کیا کہ امریکا کی کسی بھی مداخلت کا “ناقابل تلافی نقصان” ہوگا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: خامنہ ای

پڑھیں:

مودی کیلئے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی

مودی کیلئے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی WhatsAppFacebookTwitter 0 18 September, 2025 سب نیوز

نئی دہلی(آئی پی ایس )امریکا نے ایرانی چابہار بندرگاہ پر عائد پابندیوں سے بھارت کو حاصل استثنی ختم کر دیا جس سے براہِ راست بھارت کے منصوبوں اور سرمایہ کاری پر اثر پڑ سکتا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی بندرگاہ چابہار، جسے خطے میں تجارتی روابط اور جغرافیائی حکمتِ عملی کے اعتبار سے کلیدی حیثیت حاصل ہے، ایک بار پھر غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہو گئی۔بھارت نے 2016 میں ایران کے ساتھ معاہدہ کر کے چابہار بندرگاہ کی ترقی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری شروع کی تھی۔

چابہار کو افغانستان اور وسطی ایشیا تک بھارت کی رسائی کے لیے ٹریڈ کوریڈور کے طور پر دیکھا جاتا ہے تاکہ پاکستان کے راستے پر انحصار نہ کرنا پڑے۔بھارت نے اب تک بندرگاہ اور ریل لنک کے منصوبے پر اربوں ڈالر لگائے ہیں جو پابندیوں پر استثنی ختم ہونے کے باعث متاثر ہوسکتے ہیں۔چابہار کو بھارت، افغانستان اور وسطی ایشیا کے درمیان رابطے کے لیے متبادل راستہ سمجھا جاتا تھا۔ پابندیوں کے باعث یہ منصوبہ تعطل کا شکار ہو سکتا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر چابہار میں پیش رفت رک گئی تو بھارت کو وسطی ایشیا تک رسائی کے لیے دوبارہ پاکستان کے راستے یا دیگر مہنگے ذرائع اختیار کرنا پڑ سکتے ہیں۔ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ پابندیوں کے بعد بھارتی کمپنیاں مالیاتی لین دین اور سامان کی ترسیل کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہوں گی۔کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت ممکنہ طور پر یورپی یونین یا روس کے ساتھ سہ فریقی تعاون کے ذریعے اس منصوبے کو زندہ رکھنے کی کوشش کرے گا۔

امریکا نے ماضی میں اس منصوبے کو افغانستان کی تعمیرِ نو اور خطے میں استحکام کے لیے ضروری قرار دے کر ایران پر عائد بعض پابندیوں سے مستثنی رکھا تھا۔تاہم اب امریکا نے اعلان کیا ہے کہ ایران پر سخت اقتصادی دبا برقرار رکھنے کے لیے چابہار منصوبے کا استثنی ختم کیا جا رہا ہے۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کی موجودہ پالیسیوں، خاص طور پر روس کے ساتھ بڑھتے تعلقات اور مشرقِ وسطی میں اس کے کردار کے باعث نرمی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔

ایرانی وزارتِ خارجہ نے امریکی اقدام کو “غیر قانونی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ چابہار ایک علاقائی ترقیاتی منصوبہ ہے جسے سیاسی دبا کی نذر کرنا خطے کے استحکام کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ایران نے اشارہ دیا ہے کہ وہ بھارت اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس منصوبے کو جاری رکھنے کے لیے متبادل حکمتِ عملی اپنائے گا۔تاحال بھارت کی جانب سے امریکی اقدام پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرفینٹانل بنانے والے اجزا کی اسمگلنگ: امریکا نے بھارتی کاروباری افراد کے ویزے منسوخ کردیے فینٹانل بنانے والے اجزا کی اسمگلنگ: امریکا نے بھارتی کاروباری افراد کے ویزے منسوخ کردیے اسرائیل اور غزہ کا معاملہ پیچیدہ ہے مگر حل ہوجائے گا، افغانستان سے بگرام ایئربیس واپس لینا چاہتے ہیں، ٹرمپ وزیراعظم شہباز شریف برطانیہ کے 4 روزہ دورے پر لندن پہنچ گئے پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ چمن میں پاک افغان بارڈر ٹیکسی اسٹینڈ پر دھماکا، 5 افراد جاں بحق پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدہ: کیا سعودی عرب کے بعد دیگر عرب ممالک بھی حصہ بنیں گے؟ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • مودی کیلئے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
  • ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • یو اے ای کا اسرائیل سے سفارتی تعلقات میں کمی کا عندیہ
  • متحدہ عرب امارات اسرائیل کیساتھ اپنے سفارتی تعلقات محدود کر سکتا ہے، غیر ملکی خبر ایجنسی کا دعویٰ
  • غزہ کے مغربی کنارے کو ضم کرنے پر یو اے ای اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کر سکتا ہے .رپورٹ
  • ایران: رہائشی عمارت میں گیس دھماکے سے 6 افراد جاں بحق
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • عالمی سطح پر اسرائیل کو ذلت اور شرمندگی کا سامنا
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری