اسرائیل کا ہدف صرف ایٹمی تنصیبات نہیں، ایرانی حکومت کی جڑیں ہلانا ہے، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یروشلم: ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ نئی شدت اختیار کر گئی ہے اور اب اس کا مقصد صرف ایران کی جوہری صلاحیت اور میزائل پروگرام کو تباہ کرنا نہیں بلکہ ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی حکومت کی بنیادیں ہلا دینا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسرائیلی و مغربی اور علاقائی حکام کاکہنا ہےکہ اسرائیل ایک ہمہ گیر فضائی مہم چلا رہا ہے جس کا مقصد ایران کو اس حد تک کمزور کرنا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام، میزائل ٹیکنالوجی اور خطے میں عسکری نیٹ ورکس سے مکمل دستبرداری پر مجبور ہو جائے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اس بات پر بضد ہیں کہ ایران کو اس کے عسکری اثر و رسوخ سے محروم کر کے اس کی حکومت کو اندرونی طور پر غیر مستحکم کیا جائے،یہ مہم حکومت کی طاقت کو ختم کرنے اور داخلی اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی حکمت عملی ہے۔
ذرائع کے مطابق اسرائیل نے اب تک اپنے حملوں کو صرف فوجی اہداف تک محدود نہیں رکھا بلکہ تہران میں سرکاری ادارے، پولیس ہیڈکوارٹرز، اور ریاستی نشریاتی اداروں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے، اسرائیلی حکومت نے کم از کم دو ہفتے کی شدید فضائی کارروائی کا منصوبہ بنایا ہے، جس کا انحصار ایرانی میزائل ذخائر کی تباہی پر ہے۔
امریکی مشرق وسطیٰ کے سابق ایلچی ڈینس راس کا کہنا ہے کہ ایران کو زبردست دباؤ کا سامنا ہے اور اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں خامنہ ای کے قریبی حلقے کو شدید نقصان پہنچا ہے،ایران کی حکومت خود کو کمزور محسوس کر رہی ہے اور اگر یہ مہم حکومت کے زوال کا باعث بنی تو اسرائیل کو اس پر کوئی افسوس نہیں ہوگا۔
دوسری جانب ایرانی قیادت کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ 86 سالہ خامنہ ای کو اگر عزت سے پیچھے ہٹنے کا موقع نہ دیا گیا تو وہ ممکنہ طور پر کھلی جنگ کا راستہ اختیار کر سکتے ہیں، اسی تناظر میں خامنہ ای نے اپنے حالیہ خطاب میں خبردار کیا کہ امریکا کی کسی بھی مداخلت کا “ناقابل تلافی نقصان” ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خامنہ ای
پڑھیں:
ایرانی حملوں کا خوف، 5 ہزار اسرائیلی گھر چھوڑ گئے، بڑی تعداد کا تعلق تل ابیب سے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے بعد سے اب تک 5 ہزار سے زائد یہودی اپنے گھر چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران کے خلاف جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیل میں رہنے والے بہت زیادہ خوفزدہ ہیں اور وہ اب اپنے ملک سے دیگر ممالک منتقل ہونے کی کوششیں بھی کررہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایرانی ردعمل کے نتیجے میں ہزاروں اسرائیلی خوف کی وجہ سے اپنے گھروں کو چھوڑ گئے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ اب تک تل ابیب سمیت دیگر علاقوں سے 5 ہزار 110 شہری گھروں سے نکل گئے۔
اسرائیل کے وزارت داخلہ نے بھی ہزاروں شہریوں کے گھروں کو چھوڑنے کی تصدیق کی اور بتایا کہ ان میں سے 1 ہزار کے قریب لوگوں کا تعلق تل ابیب سے ہے۔
دوسری جانب گھروں کو چھوڑنے والے اسرائیلی شہریوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے لیے کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے جارہے اور اب ہم کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔